جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

جمعہ کو اس قوم کو ایک اور بڑی خوشخبری ملے گی : اسحاق ڈار

30 مارچ, 2023 13:19

اسلام آباد : وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پہلی بار قومی زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب روپے کے قریب پہنچ گئے، معیشت کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ جمعہ کو اس قوم کو ایک اور بڑی خوشخبری ملے گی۔

سینٹ اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2017 کی مردم شماری میں اتنے اخراجات ہوئے اور اس پر اعتراضات بھی تھے۔ اس پر یہ بھی کہا گیا کہ اس میں ترمیم لائی جائے اور ترمیم لائی گئی۔ الیکشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات پھر پرانی مردم شماری پر ہوں گے۔ 2017 میں بھی ترامیم لائی گئیں تھی تو اس بات لانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ملک میں مہنگائی ہے، یہ غلط نہیں ہے، ہماری اب 47 ویں معیشیت ہو چکی ہے۔ ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر کم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومتوں کے پرانے قرضوں کو واپس کرنے کے بجائے ریویو کیا جا سکتا تھا۔ بہت ساری ایسی تکنیکی معاملات ہیں۔ جن پر بحث ہونا ضروری ہے۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں، پہلی بار قومی زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب روپے کے قریب پہنچ گئے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جمعہ کو اس قوم کو ایک اور بڑی خوشخبری ملے گی۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا۔ یہ ہماری قوم کا مستقبل ہے، ہمیں اس کے بارے میں سوچنا ہے۔ دو ہزار تیرا سے میثاق معیشیت کی بات کر رہا ہوں۔ آنے والے نسلوں کا مسئلہ ہے۔ قومی اقتصادی لائحہ عملہ مرتب کرنا ہوگا۔ معیشت کے معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : ازخود نوٹس بل سینیٹ میں پیش، شخصیت کے بجائے نظام کو مضبوط کرنا چاہیے : اعظم نذیر تارڑ

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قوانین میں ترامیم کر کے پی ٹی آئی دور میں اسٹیٹ بینک کو ریاست کے اندر ریاست بنا دیا گیا۔ ان ترامیم میں سے میں متعدد کی میں نے مخالفت کی۔ وزارت خزانہ بلکل بے بس ہو کر رہ گئی ہے۔ مانیٹری پالیسی میں وزارت خزانہ کا کوئی عمل دخل نہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک اکیلے کچھ نہیں کرسکتے، ممبرز کیساتھ فیصلے لیتے ہیں۔ 2018 میں ہم دنیا کی 24 ویں معیشیت بننے جا رہے تھے۔ اس سے دونوں ادوار کا موازنہ کیا جا سکتا ہے۔

لیگی رہنماء نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ہماری حکومت کے دور میں معیشت کی صورتحال کا موازنہ کرنا چاہیں، تو کر لیں، ہم تیار ہیں۔ 2013 میں بھی ملک تباہی کے دہانے پر تھا۔ کہا جاتا تھا کے ملک چھ مہینوں میں میں ڈیفالٹ ہوجائے گا۔ دو ہزار تیرہ، اٹھارہ اور 2022 کی معیشت کا موازنہ کرلیتے ہیں۔ میرے بارے میں کہا گیا کہ میں 2020 میں مفرور تھا۔ آپ کو جو گارڈ فادر لائے تھے، انہوں نے مجھ پر بے بنیاد کیس بنایا۔ مجھ پر جھوٹا کیس بنایا گیا کہ میں نے 20 سال ریٹرن نہیں دی۔ میں نے 20 نہیں، 34 سال کی ٹیکس ریٹرنز بھیجیں۔

اسحاق ڈار کی تقریر کے دوران سینیٹر زرقا اور اسحاق ڈار کے درمیان تکرار ہوئی۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی ہونے لگی، سینیٹر زرقا سینیٹر اسحاق ڈار کے پاس پہنچ گئیں۔ بہرہ مند تنگی نے سینیٹر زرقا کو ایوان سے باہر نکالنے کا مطالبہ کردیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top