جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کیا طالبان کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوگیا ہے ؟

26 اگست, 2021 13:07

بین الاقوامی معاملات کے تناظر میں کہا اور مانا جاتا ہے کہ ملک میں امن و امان کے لئے پڑوس میں موجود ملکوں میں امن و امان ہونا ضروری ہے کیونکہ پڑوسی ملکوں میں اگر خانہ جنگی اور شورش برپا ہوگی تو اس کے سب سے زیادہ نتائج اس کے پڑوسی ملکوں میں ہی پڑیں گے۔

اس بات کاسب سے زیادہ اندازہ پاکستانی اور پاکستانی قوم کو ہو گیا ہےجس نے اس بات کا سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔

 

پاکستان کے مغرب میں افغانستان واقع ہے جس کے ساتھ پاکستان کی سرحد 2640 کلو میٹر لگتی ہے ۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ افغانستان میں اگر شور ش برپاہو تو اس کےنتائج پاکستان میں بھی نظر آتے ہیں۔ افغانستان اور پاکستان پڑوسی ملک ہے اور پڑوسی ہونے کے ناطے پاکستان کو کافی مشکلات کا سامناکرنا پڑاہے۔حال ہی میں افغانستا ن میں طالبان دوبارہ قابض ہوگئے ہیں ۔

 

یہ پڑھیں : مشہور ہونا آسان ہے اور باصلاحیت ہونا مشکل ہے

 

طالبان کے نام سےدنیا بھر میں ایک خوف پھیل جاتا ہے اور افغانی بھی اس خوف کی وجہ سے افغانستان سے نکلنا چاہ رہے ہیں ۔

طالبان کی واپسی تو ہوئی ہے مگر حیرت انگیز طور پر اس موجودہ دور کے طالبان میں کافی تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے۔

 

اس بار کے طالبان میں کافی سدھار محسوس ہورہا ہے۔حیرت انگیز طور پر وہ 20 سال پرانے والے طالبان نظر نہیں آرہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ طالبان کا سافٹ وئیر اپڈیٹ ہوگیا ہے اور انھوںنے اس 20 سالوں میں بہت کچھ سیکھ لیا ہے ۔

 

new-taliban-era-in-afghanistan-urdu-blog

 

20 سالو ں میں دنیا کا ماحول تبدیل ہوا ، نئی صف بندیاں ہوئی ہے ، نئے دوست اور نئے دشمن بنے ہیں، اور طالبان کو یہ بات سمجھ میں آگئی ہے کہ اگر سکون سے اپنانظام چلانا ہے تو دنیا سے آئسولیٹ ہوکر نہیں چلا جاسکتا ۔

 

اُس دور کے طالبان اور اِس دور کے طالبان میں کافی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔بہت سارے معاملات میں ان کا موقف یکسرطور پر تبدیل ہوگیا ہے اور ایک سخت گیر موقف رکھنے والےطالبان میں نرمی دیکھنے میں آئی ہے۔جیسے پرُانے دور کے طالبان سفارتی طور پر تنہائی کا شکار تھے مگر موجودہ دور کے طالبان تنہا نہیں ہے۔

 

ان کے ساتھ مقامی قوتیں بھی شریک ہیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی خیا ل کیا جاتا ہے کہ روس اور چین سے بھی ان کے بہتر تعلقات قائم ہے اور کچھ وعدے او رشرائط کے ساتھ یہ دونوں ملک طالبان کوقبول کرسکتے ہیں۔

یہ ہی نہیں پہلے والے طالبان دور میں امریکہ مخالف تھا اور آج کے طالبان دور کی سب سے بڑی وجہ ہی امریکہ سے مذاکرات ہے۔

اس بارے میں پڑھیں : اخلاق سے عاری قوم

 

گزشتہ طالبان دور اور اس طالبان دور میں واضح فرق مزاحمت کا ہے۔ پچھلے دور میں طالبان کو بہت سے گروپس کا سامنا تھا ،بھرپورمزاحمت تھی اس کے باوجود 6 سال تک حکومت کی ۔ماضی میں طالبان کو وار لارڈز کا بھی سامنا تھا ۔ مگر اس بار بغیر مزاحمت کے طالبان کو سب کچھ حاصل ہوگیا یعنی پس پردہ کچھ تو سیٹنگ ہوئی ہوگی ؟ابھی کے منظر نامہ کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے،کہ کچھ مشروط وعدوں کے ساتھ انھیں موقع دیا گیا ہو۔

 

new-taliban-era-in-afghanistan-urdu-blog

پرانے دور کے طالبان میڈیا سے دور تھے لیکن اس بار میڈیا بھی ان کا ایک ہتھیار ہے ۔وہ پل پل دنیا کو خبر رکھے ہوئے ہے ،کوئی واقع طالبان سے منسوب ہوتا تو تردید اور تصدیق کے لئے طالبان سے فوری رابطہ بھی ممکن ہوجاتا ہے۔

 

ممکن ہے طالبان چاہتے ہو کہ ہماری سافٹ امیج فوری طور پر دنیا تک پہنچیں اور کوئی ہمارے خلاف پروپیگنڈا کرکے ہمارے خلاف نئی سازشی فکر نہ پیدا کریں۔اب وہ لشکر بن کر نہیں ایک ڈسپلن فوج بن کر اپنے آپ کو سامنے لائی ہے۔

 

اس بارے میں جانئے : سیاسی کارکنان کا جذباتی لگاؤ اورسیاسی رہنماؤں کی بے رُخی

 

ان بڑی بڑی تبدیلیوں کے ساتھ بہت سی دوسری تبدیلیاں بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ جیسے طالبان نے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی نہیں لگائی ہے اور ساتھ ساتھ شریعت کے مطابق خواتین کو حقوق دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ طالبان نے عام معافی کا اعلان کیا اور خواتین کو دعوت دی کے ان کی حکومت میں شامل ہوں۔

 

غیر ملکیوں کو سیکیورٹی دینے کا اعلان ہوا اور اس کا مظاہرہ بھی دیکھنے میں آیا ، اسی طرح بہت سے معاملات میں مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی۔

 

طالبان کے موجودہ دور کی یہ تبدیلیاں عالمی منظر نامہ میں مثبت نظروں سے دیکھی جارہی ہیں اور پوری دنیا بہت قریب سے ہر معاملے پر نظر رکھی ہوئی ہے ۔ امید کی جاسکتی ہے افغانستان کے لئے یہ تبدیلی مثبت ثابت ہو اور امن و سکون میسر آئے کیونکہ اس کا فائدہ نہ صرف افغان عوام کو ہوگا بلکہ پاکستان کو بھی ہوگا۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top