جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

لنگر خانہ یا پھر کارخانہ

13 دسمبر, 2021 18:00

اگر آپ کراچی کے رہائشی ہیں تو آپ نے کراچی کی سڑکوں پر جابجا لگے لنگر خانے یا دسترخوان کےمناظر دیکھے ہونگے۔ کراچی کی ہربڑی چورنگی اور مرکزی شاہراہوں پر بڑے بڑے لنگر خانے موجود ہیں جس میں روزانہ لاکھوں لوگ اپنے پیٹ کی آگ بجھاتے ہیں۔

 

کھانا کھانے والوں میں مزدور طبقہ سمیت غریب اور نادار لوگوں کی بڑی تعداد ہوتی ہے ۔ اکثر جگہوں پر نہ صرف کھانا کھانے کی سہولت موجود ہے بلکہ گھر لے جانے کی سہولیت بھی میسر ہے ۔ کئی مشہور فلاحی تنظیمیں اس کام میں روزانہ کی بنیاد پر کڑوڑوں روپے خر چ کرتی ہیں جو لوگوں کی صدقہ و خیرات اور فنڈ ز کی شکل میں فلاحی تنظیموں کو ملتی ہے۔

 

فلاحی تنظیموں کے علاوہ حکومتی سطح پر وزیر اعظم کے احساس لنگر اسکیم کی جانب سے بھی ملک بھر میں کئی لنگر خانوں کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد غریبوں کی بھوک مٹانا شامل ہے ۔

 

وزیر اعظم کالنگر اسکیم ہو یا پھر فلاحی تنظیموں کا دسترخوان یہ دونوں سلسلے وقتی طور پر تو مناسب ہے اور ضروری بھی ، کیونکہ پاکستان کی بڑی آبادی شدیدغربت اور مہنگائی سےنبر د آزما ہے اور وہ اپنے محدود وسائل کے باعث پیٹ بھرنے سے محروم رہتے ہیں جس کے باعث وہ ان لنگر خوانوں سے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

 

اس بارے میں پڑھیں :واٹس اپ برادری کی پھرتیاں

 

لنگر خانوں کی ضرورت اپنی جگہ ، مگران لنگر خانوں کے ساتھ ساتھ جو چیز اشد ضروری ہےوہ کارخانے اور انسان کو ہنر مند بنانے کے ادارے ہیں۔ یہ لنگر خانے جہاں ایک طرف غریب و مسکین لوگوں کا پیٹ بھررہے ہیں تو دوسری جانب اسی لنگر خانے سے وہ لوگ بھی فائدہ اٹھاتے ہیں جو خود کما کر کھانا کھاسکتے ہیں مگر وہ ہڈحرام بن جاتے ہیں اور ان کو باآسانی کھانا مل جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ محنت سے بھی جی چراتے ہیں۔

 

اسی طرح ان لنگر خانوں سے بہت سے ایسے لوگ بھی مجبوری کی وجہ سے کھانا کھاتے ہیں جن کے پاس کوئی نوکرئی یا کاروبار نہیں ہے جس کے باعث وہ مجبور ہوکر ان لنگر خانوں کا رُخ کرتے ہیں۔

 

لنگر خانہ یا کارخانہ

 

اگر بے روزگار غریبوں کو روزانہ لنگر دینے کے بجائے انھیں کوئی روزگار دلادیا جائے تو وہ خود محنت سے کما کر اپنے گھر والوں کا پیٹ بھر سکتے ہیں یا پھر لنگر خانہ کھولنے کے ساتھ ساتھ کارخانوں کے قیام پر بھی دھیان ہوگا تو پھر خود با خود لنگر خانے پردباؤ بھی کم ہوجائےگا اور ہزاروں بے روزگاروں کو نوکری ملیں گی۔

 

ویسے بھی کسی کو روزانہ کھانا دینے سے بہتر ہے کہ اُس کو کسی ہنر کی تعلیم دے دی جائے تاکہ وہ معاشرے میں محنت کرکے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پال سکیں۔

 

یہ پڑھیں : سکون حاصل کرنے کے 9 طریقے

 

ایک لنگر خانے پر اگر 2ہزار بندہ ایک وقت میں کھانا کھارہا ہے تو کم سے کم لاکھ ڈیڑھ لاکھ تو لگ جاتا ہے اور پھر پورے مہینے کا بجٹ کڑوڑوں روپے میں پڑتا ہے۔ اسی طرح اس بجٹ میں سے کچھ حصہ بے روزگاروں کو کوئی ہنر سکھانے یا پھر کوئی کاروبار کرانے کے لئے مختص ہوجائے تو اس کا فائدہ نہ صرف اس ضرورتمند کو ہوگا بلکہ ملک کو بھی ہوگا ۔

 

لنگر خانہ یا کارخانہ

 

کسی کو نوکری دلوانا یا پھر کاروبار کرانا بھی خدمت انسانیت میں شمار ہوتا ہے اور یہ خدمت نسلوں میں منتقل ہوگی کیونکہ اگر کسی کو کاروبار کرائیں گے تو وہ کاروبار عروج پاسکتا ہے اور پھروہ بچوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔ یہ نہ صرف انسانیت کی خدمت ہے بلکہ ملکی معیشت کی بھی خدمت ہے جو کہ آج کل کے بُرے حالات کی اشدضرورت بھی ہے۔

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top