جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

پاکستان کے روبوٹک مرد اور لولی پاپ لڑکیاں

21 اگست, 2021 13:52

وہ ڈانسر تھی، وہ چُست لباس پہنی تھی، وہ ڈانس کررہی تھی، وہ ٹک ٹاک بنا رہی تھی، اس نے خود یہ خبر دی کہ میں آرہی ہوں مینار پاکستان ، اس نے اپنے ٹک ٹاک فالوورز کو بلایا ، یہ تمام باتیں کسی طور اس بات پر دلالت نہیں کرتی کہ لڑکی کے جسم پر ہاتھ لگایا جائے ، اس کے کپڑے پھاڑے جائیں ، اس کے بدن کے نازک اعضاء پر ہاتھ لگایا جائے، اس کے بالوں کو کھینچا جائے ، اس کو اچھالا جائے۔ایک جنس کو گیند سمجھ کر اس کھیلا جائے۔

 

تاویل پرستوں نے ایک یہ بھی دلیل دی کہ لڑکی نے خود دعوت دی کہ 14 اگست کو میں مینار پاکستان آرہی ہوں آپ لوگ ملنےچاہتے ہیں تو مینار پاکستان آجائیں۔ یہ تو ملنے کی دعوت تھی نہ کہ نوچنے کی ۔

 

اس بارے میں جانئے :  یہ جشن نہیں یہ ٹارچر دینے کا انداز ہے۔

 

کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ جسم پر ہاتھ لگاسکتے ہیں؟کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ میرے کپڑے پھاڑ سکتے ہیں ؟ کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ میرے بال کھینچ سکتے ہیں؟ کیا لڑکی نے یہ بولا تھا کہ آپ میرے جسم کو ہوا میں اچھال سکتے ہیں ؟تو پھر یہ بات کہاں سے ثابت ہوتی ہے کہ اس کام کی دعوت لڑکی نے خود دی تھی اوراس واقعہ کا سارا ملبہ لڑکی کے کپڑوں پر ڈال دیاگیا۔

 

اچھا لاہور سےایک اور خبر بلکہ ویڈیو سامنے آئی کہ جب رکشے میں بیٹھی لڑکی پر جنسی حملہ ہوا اور ایک بگڑی نسل کا اوباش جوان سڑک کے بیچ و بیچ لڑکی کا بوسہ لے کر فرار ہوگیا۔ اب میرا تاویل پرستوں سے سوال ہے کہ کیا یہ لڑکی بھی ٹک ٹاک بنارہی تھی ؟

 

lahore-minar-pakistan-girl-abuse-incident-urdu-blog

 

کیا اس لڑکی نے بھی چُست لباس پہنا تھا ؟ کیا وہ ناچ رہی تھی ؟کیا وہ بھی اشارے کررہی تھی ؟ ذراویڈیو دیکھ کر اندازہ لگائیں کہ وہ دونوں لڑکیاں کتنی زیادہ خوف زدہ ہوگئی تھی۔یہ لاہور کی سڑک ہے ، یہ وہ ہی لاہور ہے جہاں مسلمان رہتے ہیں ، یہ وہ ہی جگہ ہے جہاں پاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔

 

لڑکی کو لالی پاپ سے تشبیہ دینے والے مجھے بس یہ تو بتائیں کہ کیا لڑکی صرف لالی پاپ ہی ہے؟ کیا ہائی وے پر اپنے بچوں کے ہمراہ سفر کرنے والی لڑکی بھی لالی پاپ تھی ؟ کیا کفن میں لپٹی لڑکی بھی لالی پاپ تھی ؟ کیا قصور کی زینب بھی لالی پاپ تھی؟ کیا کراچی کی مروہ بھی لالی پاپ تھی؟ کیا وہ معذور لڑکی بھی لالی پاپ تھی ؟ یعنی اپنی سوچ کی غلاظت و گندگی کو فقط لڑکی کےچست کپڑوں تک محدود کردیا گیاہے، یعنی مرد اگر کچھ کریں گے تو اس کی وجہ لڑکی کا لباس ہوگا کیونکہ مرد روبوٹ نہیں۔

 

ہمارے معاشرے میں دو قسم کی انتہا پسندا نہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ایک انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی مینار پاکستان پر کیا جانے والا عمل اور اس کے حق میں دلائل دینے والا طبقہ اور دوسری جانب وہ گروہ جو ہر مرد کے خلاف محاذ کھولے رکھتا ہے، جو ہر مرد کو ظالم سمجھتا ہے۔

 

یہ پڑھیں : اگر آپ بدتمیز ہے تو ہمارے شو کے مہمان بن سکتے ہیں۔

 

میں بھی مرد ہوں اور ہمیشہ اس طرح کے واقعات میں سب سے پہلے آواز اُٹھاتا ہوں، مردوں کے حق میں میں بھی تاویل دے سکتا ہوں مگر جو غلط ہے وہ غلط ہے ۔ اسی طرح بہت سے مرد ہیں جو آواز اُٹھاتے ہیں اس طرح کےمظالم پر اور ہم کھلم کھلا ظالم وحسشیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اس لئے یہ بات سمجھ لیجئے کہ تمام مرد ایک جیسے نہیں ہوتے، کیونکہ اس مجمع میں چند مرد ہی تھے جنھوں نے اس خاتون کو درندوں کے چُنگل سے نکالا۔

 

پاکستان کے مرد وں کو یہ سوچنا ہوگا  کہ جو غلط ہے وہ غلط ہےاسے غلط بولنے کی ہمت پیدا کریں ، غلط ہونے کے لئے جنس کا تعین نہ کریں ، پاکستان کے مرد اپنے ضمیر کو اس بات کا عادی بنائیں کہ وہ بغیر تاویل کے غلط کو غلط کہہ سکے۔ غلطی پر مرد ہو یا عورت،اس کو غلط کہے ۔ غلط کو غلط کہنے میں کوئی عار محسوس نہ کریں اور ہر چیز سے بالاتر ہوکر غلط کو غلط بولئے اور لکھئے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top