جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن کو انتخابی شیڈول آج جاری کرنے کا حکم

15 دسمبر, 2023 18:59

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن سے متعلق فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو الیکشن شیڈول آج جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی، جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سماعت کے لیے مقرر کیا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت کررہا ہے، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ بھی بینچ میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا جلدی تھی اس وقت سب کو آنا پڑا؟، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ کے فیصلے سے انتخابی عمل رک گیا ہے، آر اوز، ڈی آر اوز بیورو کریسی سے لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ نے معطل کیا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری کرنے میں وقت بہت کم ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تو 8 فروری کو الیکشن کرانے ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ کوشش ہے کہ الیکشن کرادیں، جس جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ کوشش کیوں آپ نے کرانے ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے عمیر نیازی نے ہائیکورٹ میں اپیل کی، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ عمیر نیازی کی درخواست انفرادی ہے یا پارٹی کی جانب سے؟، وکیل نے کہا کہ عمیر نیازی پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ موسٹ سینئر ججز بینچ میں شامل ہوں، میں نے موسٹ سینئر ججز کے نام بینچ کیلئے تجویز کیے تھے، جسٹس اعجاز الاحسن مصروفیات کے باعث نہیں آسکے، ہم نے پھر جسٹس منصور علی شاہ کو تکلیف دی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران ،ریٹرننگ افسران کی فہرست حکومت دیتی ہے، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ درخواست گزار کیا چاہتے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ درخواست گزار چاہتے ہیں ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لیے جائیں، الیکشن کمیشن کی پہلی چوائس جوڈیشل افسران تھے، ہائیکورٹس نے جوڈیشل افسران دینے سے انکار کیا، الیکشن کمیشن کی اولین ترجیح عدلیہ سے ریٹرننگ افسران لینا ہی تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ عمیر نیازی آخر چاہتے کیا تھے؟، ہائیکورٹ اپنی ہی عدالت کیخلاف رٹ کیسے جاری کرسکتی ہے؟، پی ٹی آئی کی درخواست پر ہی سپریم کورٹ نے انتخابات کا فیصلہ دیا تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عدلیہ کو فروری میں جوڈیشل افسران کیلئے خط لکھا تھا، عدلیہ نے زیر التوا مقدمات کے باعث جوڈیشل افسران سے معذوری ظاہر کی تھی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کے خط کے بعد درخواست گزار کیا انتخابات ملتوی کرانا چاہتے تھے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب نہیں دیا، پشاور ہائیکورٹ نے کہا جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی سے رجوع کریں، چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آر اوز کہاں سے لیے ہیں، کیا سیاسی جماعتوں سے لیے ہیں؟

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا یہ آرڈر پورے ملک کے آر اوز، ڈی آر اوز پر لاگو ہوگا، وکیل نے کہا کہ ملک بھر میں 859 آراوز اور ڈی آراوز ہیں، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ یہ آراوز، ڈی آر اوز کس کے رشتے دار ہیں، کہا جارہا ہے الیکشن کمیشن بھی انتظامیہ بھی الیکشن نہ کرائے، اس کا مطلب الیکشن ہی نہیں مانگ رہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا سارے ڈی آراوز ڈپٹی کمشنر ہیں، الیکشن کمیشن نے آتے ہی احکامات دیئے کہ تمام افسران کے تبادلے کیے جائیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عمیر نیازی کون ہے، نیازی نام ہے تو کیا کسی کا رشتے دار ہے، عمیر نیازی نے صدر کو بھی پارٹی بنایا ہے، صدر کو کیوں پارٹی بنایا، اس کا مطلب ہے، درخواست گزار عمیر نیازی الیکشن ہی نہیں چاہتے، تو کیا ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں، یہ تو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اس سے تو بادی النظر میں انتخابات ملتوی کرانا ہی مقصد نظرآتا ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگراں حکومت کے آتے ہی تمام افسران تبدیل کیے گئے تھے، عمیر نیازی کہتے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری ہیں۔

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن وکیل سے سوال کیا کہ الیکشن کرانا کس کی ذمہ داری ہے، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن سے متعلق فیصلہ کرنے والے جج کو ہی کہہ دیں کہ وہ انتخابات کرالیں۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ 7 دن کی تربیت ہوتی ہے ایک دن کی تربیت ہوچکی ہے، درخواست گزار نے پٹیشن دائر کی لگتا ہے پی ٹی آئی کا نام استعمال کیا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواست گزار کہتے ہیں کہ ہمیں ایگزیکٹیو پر اعتماد نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کل تو وہ کہیں گے ہمیں عدلیہ پر اعتماد نہیں، ان کے کہنے سے کیا ہوتا ہے، اٹارنی جنرل کیا یہ وہی جج ہیں جس نے الیکشن سے متعلق فیصلہ دیا، اٹارنی جنرل منصور عثمان نے جواب دیا کہ جی ہاں یہ وہی جج ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ تو اپنے ہی چیف جسٹس کے فیصلے کیخلاف فیصلہ دے رہے ہیں، ہائیکورٹ جج نے پورے ملک کیلئے حکم جاری کریدیا، وکیل کو نوٹس جاری کررہے ہیں ہمارا حکم تھا تو ہمارے پاس آنا چاہئے تھا، وکیل لاہور ہائیکورٹ میں درخواست لے کر کیسے گیا؟، لاہور ہائیکورٹ کا جج توہین عدالت کا مرتکب ہے، جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی، یہ کوئی 20 سالہ نوجوان نہیں جس نے جذبات میں فیصلہ دیا۔

حکم نامہ:

بعد ازاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ لکھوانا شروع کردیا۔

حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ کے 13 دسمبر کے حکم کیخلاف اپیل دائر کی گئی، سپریم کورٹ میں کیس کرنے والوں کو ہائیکورٹ میں فریق بنایا گیا، درخواست میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 50 اور 51 غیر آئینی قرار دینے کی استدعا تھی، الیکشن کمیشن کے مطابق ہائیکورٹ کے حکم کی وجہ سے آج شیڈول جاری نہیں کرسکے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے ہائیکورٹ کا حکم موجود رہا تو الیکشن شیڈول دینا ممکن نہیں ہوگا، صدر اور الیکشن کمیشن نے عدالتی ہدایات پر 8 فروری کی تاریخ مقرر کی، تمام فریقین 8 فروری کی تاریخ پر متفق تھے۔

عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق عدالت نے پابند کیا تھا کوئی انتخابات میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، انتخابات کے انعقاد کیلئے تعینات ڈی آراوز اور آر اوز کی تعیناتی کو نوٹیفکیشن معطل کیا گیا، الیکشن کمیشن کے مطابق ہائیکورٹ آرڈر کے بعد انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے، لاہور ہائیکورٹ کے جج نے فیصلہ دے کر اپنی حدود سے تجاوز کیا۔

حکم نامے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے 1011 ڈی آر اوز، آر اوز اور اے آر اوز کو کام سے روکا، ہائیکورٹ نے یہ بھی نہیں دیکھا افسران نے ملک بھر میں خدمات انجام دینی ہیں، سنگل جج لاہور ہائیکورٹ نے غیر معمولی عجلت میں فیصلہ دیا، جو اپنے آپ کو بیرسٹر کہہ رہا ہے اس کو یہ نہیں پتا کہ آئین کیساتھ کھیل رہا ہے۔

عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے، افسوس کی بات ہے بیرسٹر ایک سیاسی جماعت سے تعلق کا دعویٰ کرتا ہے، کیوں نہ عمیر نیازی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

سپریم کورٹ نے عمیر نیازی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے کہا کہ کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟، عدالت نے استفسار کیا کسی ریٹرننگ افسر کیخلاف درخواست آئی تھی؟، الیکشن کمیشن نے بتایا کسی نے کوئی درخواست نہیں دی۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ عمیر نیازی اسی پارٹی سے ہیں جس نے انتخابات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، عمیر نیازی کہتے ہیں وہ بیرسٹر ہیں تو انہیں سپریم کورٹ احکامات کا عمل ہونا چاہئے تھا، بظاہر عمیر نیازی نے جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈالی، آرٹیکل 99 کلاز 5 کے تحت ہائیکورٹ کا فیصلہ اپنی ہی عدالت کیخلاف ہے۔

سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا الیکشن سے متعلق فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو الیکشن شیڈول آج جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 8 فروری کو انتخابات کروانے کے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں: الیکشن کمیشن

اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات ہوئی، جس میں جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجازالاحسن اور اٹارنی جنرل بھی شریک تھے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں نے فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، مسلم لیگ (ن)، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور مسلم لیگ ق نے لاہور ہائیکورٹ کے عام انتخابات کے کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے چیلنج کرے گا۔

ذرائع سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے اپیل آنے پر ہی بینچ تشکیل دیا جائے گا، الیکشن کمیشن آج ہی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گا، آج ہی ہنگامی بنیادوں پر کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔

عام انتخابات کے لیے بیوروکریسی کی خدمات کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 18 دسمبر کو سماعت کرے گا۔

سنگل بینچ نے انتخابات کیلئے بیورورکریسی کی خدمات لینے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ کیلئے روانہ ہوگئی ہے، الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم کا سپریم کورٹ کی متعلقہ برانچ سے رابطہ ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ممکنہ درخواست دائر کرنے کے احوالے سے آگاہ کردیا ہے، درخواست تیار ہوتے ہی سپریم کورٹ میں دائر کردی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی سول برانچ کا ضروری عملہ گھروں سے واپس دفاتر پہنچ گیا ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کا اسٹاف آئینی درخواست لے کر سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے، الیکشن کمیشن لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی پٹیشن کچھ دیر بعد سپریم کورٹ میں جمع کروائے گا۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی، الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top