جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کراچی :کوئی امید بر نہیں آتی، خیر کی کوئی خبر نہیں آتی

22 فروری, 2022 17:15

 

کوئی ایسا دن نہیں کہ جب کراچی کے شہری سکون کا سانس لیتے ہوں ہر دن کچھ نہ کچھ چلتا ہی رہتا ہے اور اگر خوش قسمتی سے ایسا کوئی دن آبھی جائے تویقین نہیں آتا ۔ کراچی کے شہری کو روزانہ مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے لیکن کوئی حل ان کے پاس موجود نہیں۔ نہ کوئی شنوائی ہے نہ کوئی امید بس صرف رسوائی ہی رسوائی ہےچار سو۔مسائل کا انبار ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے مگرکوئی ادارہ یا لیڈرایسا نہیں جو ان مسائل سے چھٹکارہ دلائے یا پھر ان کوکم سے کم تھوڑا کم ہی کردیں۔

 

اس بارے  میں جانئے :  فراغت اور پاکستانی قوم

 

مسائل کیا ہے بلکہ مسائل کا پہاڑ ہے ، کراچی میں ایک تو پانی والا سمندر ہے دوسرامسائل کا ایسا سمندر ہے جو ہر دن کے ساتھ بپھرتا جارہا ہے لیکن کوئی تنظیم یا کوئی ادارہ ایسا نہیں ہے کہ جو ان مسائل پر توجہ دیں اور اسے حل کرنے کے بارے میں سوچیں۔مسائل دو چار نہیں درجن بھر ہے مگر کوئی نہیں جو ان مسائل کو کم کریں۔ جو شہر پورے ملک کو پالتا ہو اس کو اتنے مسائل کاسامنا ہونا نہیں چاہیے تھا بلکہ اس شہر کو تو سب سے زیادہ توجہ دینی چاہیئے تھی مگر توجہ تو دور کسی نے نظر بھر دیکھا بھی نہیں۔ سڑکیں ٹوٹی، گٹر کُھلے، ڈکیتی و چوری، بجلی بند ، پانی کم،گیس کی قلت فقط ذلت ہی ذلت۔

 

karachi-crime-increases-urdu-blogs

 

کراچی شہر میں ڈکیتی و چوری کی وارداتیں تواتر سے جاری ہیں اور کئی سالوں سے بنا کسی تعطل سے جاری ہیں۔ روزانہ سینکڑوں شہری اپنی قیمتی چیزوں سے محروم کردئیے جاتے ہیں جو انھوں نے بہت محنت کے بعد حاصل کی ہوتی ہے۔یہ ہی نہیں اگر کوئی مزاحمت کریں یا دینے میں دیر کریں تو اسے گولی مار دی جاتی ہے اور قاتل باآسانی فرار ہوجاتا ہے اور مجرم آزادی کے ساتھ اپنی کاروائیاں جاری رکھتا ہے۔

 

یہ پڑھیں : لنگر خانہ یا کارخانہ 

 

نئی بائیک ہو تو چوری ہونے کا خطرہ، ڈکیتی کا خطرہ تو ہر وقت ہی سر پر سوار رہتا ہے۔ پہلے سنسان وقت میں خوف ہوتا تھا مگر اب تو دن دیہاڑے ہی لوُٹ لیا جاتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔نیا گھر بنواؤ تو ایک خؤف رہتا ہے کہ آپ اس کی حفاظت بھی کرنی ہے ۔ نئی گاڑی لو تو شیشہ چوری ہونے کا خوف ، پھر رات کو کبھی بیٹری غائب تو کبھی ڈیش پورڈ پر لگاپینل غائب،تو کبھی پارکنگ پہ کھڑی گاڑی سے لیپ ٹاپ غائب ۔

 

karachi-crime-increases-urdu-blogs

 

رات کو کراچی کی سڑکیں ویسے ہی خطرناک ہوجاتی ہیں اورپھرسڑک ٹوٹی ہو اور اسٹریٹ لائٹ بھی بند ہو تو سونے پہ مزیدسہاگہ ۔لائٹ چلی جائےاور گھر سے باہر آؤ تواس پر الگ خطرہ، گویا خطروں ہی خطروں میں گھرے ہیں کراچی والے۔ اس کے علاوہ مسائل تو چھوڑئیے جناب ، یہ ڈکیتی اور چوری کا مسئلہ ہی حل کرلیجئے کم سےکم۔ ایک تو اتنی محنت سے پیسے کمائے جاتے ہیں اور کوئی آکر اتنی آسانی سےقیمتی چیزوں سے محروم کردیتا ہے ،آخریہ کہاں کا نظام ہے۔

 

یہ پڑھیں : کاش کراچی یتیم ہوتا

 

اب قانون پر بھی لوگوں کا اعتماد نہیں ، چیزوں سے محروم ہونے کے بعد بھی وہ قانون کے جھمیلوں میں نہیں پڑتےکیونکہ ان کو معلوم ہے کہ چیز واپس ملنا مشکل ہے اب فضول میں مشکلات مزید پیدا ہونگی اس وجہ سے وہ بھی اکثر خاموش ہوجاتے  ہیں ۔ بہرحال یہ ڈکیتی والا مسئلہ اب حل مانگتا ہے۔ ہر گھر سے کوئی نہ کوئی لُٹ چکا ہے اور کتنی ہی جانیں ان ڈکیتوں نے لے لی ہے مگر پھر بھی یہ آزاد ہیں ۔ حکومت اور بالخصوص سیکیورٹی اداروں سے درخواست ہے کہ اس معاملے کواپنے منطقی انجام تک پہنچائے تاکہ کراچی کے لوگ اپنی قیمتی چیزوں سے یوں محروم نہ ہو اور جان و مال کی حفاظت ہوسکیں۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top