جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس سے متعلق قانونی رائے طلب کرلی

07 اکتوبر, 2021 15:32

اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت کی ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس سے متعلق فاروق ایچ نائیک اور نیب پراسکیوٹر سے رائے طلب کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کے نیویارک اپارٹمنٹ انکوائری کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔

سابق صدر کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال وینس عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور آصف زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی گئی، جسے منظور کرلیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیا آرڈیننس آگیا ہے، ضمانت کے معاملات ٹرائل کورٹ دیکھیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ یہاں جو ضمانت کے کیسسز ہیں کیا وہ اب ٹرائل کورٹ جائیں گے؟

یہ بھی پڑھیں : نیب کو ایسا ادارہ بنایا جائے، جو حکومت اور سیاستدانوں پر نظر رکھ سکے : اسد عمر

نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ نئے آرڈیننس کے بعد ضمانت کی تمام درخواستیں اب خارج ہو جائیں گی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نئے آرڈیننس کو دیکھ لیں اور وہ اپنے تفتیشی افسران کو بھی بتادئیجے گا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس آرڈیننس میں گرفتاری کے اختیارات واپس لے لئیے گئے؟

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس آرڈیننس سے اختیارات مزید زیادہ ہوگئے، کیوں کہ اب جو گرفتار نہیں ہوگا وہ ای سی ایل میں ہوگا۔ اب دیکھتے ہیں کہ یہ آرڈیننس دونوں ہاؤسز سے پاس ہوتا ہے یا نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا پارلیمنٹ کے پاس توہین پر کارروائی کا اختیار نہیں؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ کے پاس توہین کارروائی کے لیے کوئی قانون نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ چیزیں تو تب ٹھیک ہوں گی، جب آپ سب پارلیمنٹ کو مضبوط کرے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پارلیمنٹ کے کسی کمیٹی کے پاس بھی کوئی اختیار نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر پارلیمنٹ یا سینیٹ کی کوئی کمیٹی کسی کو بلاتی ہے اور وہ شخص نہیں آتا تو کیا ہوتا ہے؟ آپ کہتے ہیں ہمارے پاس اختیار نہیں، مگر آپ قانون بنا سکتے اس کے علاؤہ کیا اختیار چاہیے۔

عدالت نے آصف زرداری کے نیویارک اپارٹمنٹ انکوائری کیس میں ضمانت میں توسیع کردی، نیب آرڈیننس سے متعلق فاروق ایچ نائیک اور نیب پراسکیوٹر سے رائے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9 نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top