جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

خواتین پر پابندیاں لگا چکیں ہیں تو اپنے لڑکوں کی تربیت شروع کردیجئے

27 جولائی, 2021 13:52

گزشتہ دو ہفتوں میں پاکستان میں ایسے ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جس کو دیکھ کر روح کانپ اٹھی ہے ویسے تو روح کانپ اُٹھنے کا سلسلہ کافی پرانا ہے اور اب تلک جاری ہے۔ ظلم و بربریت کی عجیب و غریب داستانیں سُن کر دل و دماغ پر لرزہ طاری ہوگیا ہے۔

 

ظلم کی یہ داستانیں کوئی نئی نہیں  اور بدقسمتی کے ساتھ نہ یہ آخری بار ہے۔آخرکب تک باتیں ہوتی رہیں گی اور گھریلو تشدد اورخواتین کو جان سے مار ڈالنے کے واقعات ہوتے رہیں گے ۔ یہ تمام واقعات پاکستان کے بڑے بڑے شہروں میں پیش آئے جس میں صرف دو واقعات اسلام آباد میں پیش آئے۔

 

یہ پڑھیں : اگر آپ بد تمیز ہیں تو آپ ہمارے ٹی وی شو میں مہمان بن سکتے ہیں 

 

ہمارے سماج میں ایک بات بولی جاتی ہے کہ محرم مرد کے ساتھ عورت محفوظ ہیں لیکن اگر محرم مرد ہی اپنی محرم عورت کو تشد د کرکےمارڈالے تو ؟

یہ بھی بولا جاتا ہے کہ لڑکی اگر گھر سے باہر نکلیں گہ تو نشانہ بنے گی مگر ایک فلیٹ میں گھس کر اس کی عزت اچھالی جائے تو ؟ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جاہل مرد عورت پر تشد د کرتا ہے لیکن اگر یہ کام اعلی تعلیم یافتہ شخص انجام دیں تو ؟

 

یہ بھی کہا جاتا ہے غربت کی وجہ سے اکثر مرد غصے میں عورت کو مارتے ہیں لیکن اگر یہ کام معاشی طور پر مستحکم مرد کریں تو ؟یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چست کپڑوں کی وجہ سے زیادتی کے واقعات ہوتے ہیں لیکن اگر کفن میں لپٹی خاتون یا 6 ماہ کی بچی کی ساتھ یہ عمل ہو تو ؟

 

Usman Mirza.

یہ گزرے ہوئے چند دن بہت اذیت ناک تھے کبھی اسلام آباد سے خبر ملتی کہ ایک لڑکی کا گلا کاٹ کر اسے ماردیا گیا ۔ حیدرآباد سے خبر ملتی کے شوہر نے بیوی کو وحشت ناک طریقے سے مارا اور پھر جان سے بھی مارڈالا، جو کہ اس کے بچوں کی ماں بھی تھی۔ کبھی اوکاڑہ سے خبر ملتی کے ننداور شوہر نے بیوی کو جلادیا۔

 

پھر پنڈی سے خبر ملتی ہے کہ ایک ظالم مرد خاتون اور بچہ پر تیز دھار آلے سے حملہ کرتا ہے ، جس کے نتیجے میں 14 ماہ کا بچہ پہلے اور پھر ماں جان سے چلی جاتی ہے۔تو کبھی خوشبو کے شہر پشاور سے خبر ملتی ہے کہ ایک نشئی شوہر پہلے بیوی کو قتل کرتا ہے اور پھر اس کی بچی بھی زخمی ہوجاتی ہے۔یہ چند کیسز ہیں جو سامنے آجاتے ہیں اور سوشل میڈیا کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ہاتھ پاؤں مارتے ہیں ۔

 

لیکن یہ کیسز جو سامنے آتے ہیں وہ تو آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔کیونکہ یہ بڑے شہروں کےکیسز ہیں اس وجہ سے یہ سامنےآجاتے ہیں ورنہ کیسز کی تعداد ہزاروں میں ہیں ، کیونکہ عزت کی خاطر ظلم سہنے والی خواتین خاموشی کا رستہ ہی چنتی ہیں۔

 

یہ پڑھیں : یہاں ہر کوئی بد معاش ہے آپ بھی اور میں بھی 

 

سوال یہ ہے کہ ظلم ہوتا ہے، احتجاج ہوتا ہے، شور وغوغا ہوتاہے،سوشل میڈیا ٹرینڈنگ چلتی ہے ،بہت اچھا ہوتا ہے۔ لیکن خاموش ظلم سہنے والی خواتین کے لئے ہمارے اقدامات کیا ہونے چاہیئے ؟آخر اُن کو کون آواز دے گا؟ اُن کو کون الفاظ دے گا؟

 

ہمارا معاشرہ خواتین پر پابندی تو لگاتا ہے۔یہ ہی معاشرہ خواتین کی تربیت کرنے کےلئے بھرپور جتن کرتا ہے ، ان کو باؤنڈریز تو بتاتا ہے، لیکن یہ ہی معاشرہ لڑکوں کی تربیت کرنا بھول جاتا ہے،یہ ہی معاشرہ انھیں ظلم اور مظلوم میں فرق سکھانا بھول جاتا ہے، یہ ہی معاشرہ عورتوں کااحترام سکھانا بھول جاتا ہے، یہ ہی معاشرہ مردوں کو اپنی بیوی کے حقوق حفظ کرانا بھول جاتا ہے۔

 

Qurat-ul-Ain killed by husband in Hyderabad.

 

جتنا دھیان خواتین کی تربیت پر صرف ہوتا ہے اس سے نصف بھی اگر مردوں کی تربیت پر ہوجائے تو معاشرے میں  سدھار آجائے اور معاشرے میں بڑھتے ہوئے تشدد میں کمی واقع ہوجائے گی۔لیکن ایسا نہیں ہوگا کیونکہ معاشرے میں ایک غلط فکر رائج ہے کہ جوکچھ ہوتا ہے” وہ عورتوں کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ مرد روبوٹ نہیں ہیں۔”

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top