مقبول خبریں
شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت
نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے ۔ جسٹس اطہر من اللہ کہتے ہیں ۔ یہ کیس منی لانڈرنگ کا نہیں ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ کیا جب نوازشریف نیب کے پاس پیش نہیں ہوئے تو نیب ان کو گرفتار کرسکتی تھی؟اس پر خواجہ حار کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب کے پاس اختیارات تھے، جو اب ایس او پیز بنا دی گئی ہیں۔
نیب نے نواز شریف کو گرفتار نہیں کیا, سزا معطلی اور ضمانت عدالتی استحقاق ہے۔
عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ آپ کے مطابق کوئی ایسا دستاویز پیش نہیں ہوا جس سے نواز شریف کا پراپرٹیز سے تعلق ظاہر ہو۔
نیب نے جو معلوم ذرائع آمدن کا چارٹ احتساب عدالت میں پیش کیا عدالت نے اس پر کیا فیصلہ۔
قانون کے مطابق یہ بات بہت واضح ہے کہ نیب نے ذرائع آمدن بتانے ہیں۔اس حوالے سے آپ نے ہمیں مطمئن کرنا ہے۔یہ تسلیم شدہ ہے کہ پراپرٹی کی قیمت کا تعین نہیں کیا گیا۔ یہ کیس منی لانڈرنگ کا نہیں ہے۔
جب آپ نے ذرائع آمدن بتائے اور پراپرٹی کی قیمت معلوم نہیں تو جائزہ کیسے لیا گیا۔اگر ملزمان کے پاس رقم دس روپے ہے اور پراپرٹی 15 روپے کی ہو تو وہ جوابدہ ہوں گے۔
جب آپ نے پراپرٹی کی مالیت ہی معلوم نہیں کی تو پھر جائزہ کیسے لیا جا سکتا ہے۔
یہ منی لانڈرنگ کیس نہیں ہے جس میں پوچھا جائے کہ آپ پیسے کیسے لے کر گئے۔
اگر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ملزم نے کس زریعہ سے یہ اثاثہ بنایا تو یہ نیب کا کیس نہیں ہے یہ ذہن میں رکھیں۔
جس طرح عام آدمی سوچتا ہے کہ پراپرٹی مان لی گئی ہے تو اب اسی شخص نے جواب دینا ہے، یہ قانون نہیں ہے۔
نیب نے یہ چیزیں پہلے ثابت کرنی ہوتی ہیں۔
سردار مظفر کا کہنا تھا کہ جو سورس انہوں نے بتائے ہیں وہ درست نہیں تھے۔اس پر خواجہ حارث نے کہا جو چارٹ تیار کیا گیا وہ جے آئی ٹی نے تیار کیا لیکن واجد ضیاء نے وہ چارٹ پیش نہیں کیا۔پھر تفتیشی افسر نے چارٹ پیش کیا تو ان سے پوچھا گیا کہ کس نے تیار کیا ہے