جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سپریم کورٹ :نااہلی کی مدت سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سننے کا فیصلہ

13 دسمبر, 2023 13:03

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت سے متعلق تمام کیسز ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہےاور تاحیات نااہلی کیس جنوری 2024 میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے نااہلی مدت سے متعلق میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے،آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی میعاد پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ ترامیم میں تضادات کے حوالے سے سپریم کورٹ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری ہوا ہے۔

سپریم کورٹ نے حکم نامہ میں کہا کہ نااہلی مدت کے سوال والے کیسز جنوری کے آغاز میں مقرر کیے جائیں گے،کیس کے زیر التوا ہونے کو الیکشن میں تاخیر کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

حکم نامہ کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی کہ آئینی سوال والے کیس پر کم از کم 5رکنی بینچ ضروری ہے، کیس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دیے گئے بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق 2008 کےعام انتخابات میں الیکشن لڑنے کیلئے کم ازکم تعلیمی قابلیت گریجویشن تھی، کچھ امیدواروں نے جعلی ڈگریاں جمع کرائیں ۔

جس پر انہیں نااہلی اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا، درخواست گزار کو تاحیات نااہلی کے ساتھ 2 سال کی سزا سنائی گئی، دو سال سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں زیر التوا ہے۔

حکم نامہ میں کہا گیاکہ درخواست گزار کے مطابق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے کی سزا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تا حیات نااہلی ہے، اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 (2) کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے۔

حکم نامہ میں کہا گیا کہ جب الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم 26 جون 2023 کو کی گئی، لیکن جب الیکشن ایکٹ سیکشن 232(2) کو چیلنج کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو وکلا کی جانب سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا، اور تمام وکلا نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232(2) سے غیر ضروری کنفیوژن پیدا ہوگی۔

حکم نامہ کے مطابق فریقین کے وکلا نے کہا کہ نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے عام انتخابات سے پہلے اس عدالت کا فیصلہ ضروری ہے، غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے الیکشن ٹربیونلز اور عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ بڑھے گا۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت آئین کی تشریح کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ ہونا چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ وفاقی قانون، آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح کا معاملہ ہے جو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

حکمنامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن، اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، عوام کی سہولت کے لیے انگریزی اور اردو کے بڑے اخبارات میں بھی نوٹس شائع کیے جائیں۔

عدالت نے آئینی و قانونی نکات پر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ان اپیلوں اور ان میں اٹھائے گئے سوالات کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات کو مؤخر کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، درخواستوں کو آئندہ سال جنوری 2024 میں سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

یہ پڑھیں : عدالت نے سپریم کورٹ کو ’’ اعلیٰ عدلیہ ‘‘ لکھنے سے روک دیا

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top