جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سائفر کیس: ٹرائل جیل میں ہوگا، جج نےمحفوظ فیصلہ سنادیا

28 نومبر, 2023 12:31

 

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی رپورٹ کی روشنی میں جیل میں ٹرائل ہوگا۔

سائفر کیس میں چیئرمین تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کرنے یا نہ کرنے سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے فیصلے میں کہا کہ سائفر کیس کی سماعت سننے کے خواہشمند کو روکا نہیں جائےگا اور صحافیوں کو بھی سائفر کیس کی سماعت سننے کی اجازت ہوگی۔

اس سے قبل  وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کیس کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور اور ذوالفقار عباس عدالت میں پیش ہوئے۔

جیل حکام نےعدالت میں رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ وہ عمران خان کو پیش نہیں کرسکتے، اسلام آباد پولیس کو اضافی سیکیورٹی کے لیے خط لکھا اور بتایا گیا عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں۔

اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے معذرت کرتے ہوئےعدالت کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا، ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور نے جیل سپرنٹنڈنٹ کا لیٹر پڑھ کر سنایا۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ آج دو مختلف معاملات عدالت میں ہیں، امید تھی چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کریں گے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، البتہ مجھے کچھ تحفظات تھے کہ ہم بہت جلدی میں چل رہے ہیں۔

وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملزم ہے اس کو پیش کرنا جیل انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، جیل سماعت کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے۔،ہم کہتے رہے ان حالات میں ٹرائل نہ کریں، ہم یہ استدعا بھی کرتے رہے پہلے ٹرائل کہاں کرنا ہے اس کو طے کرلیں، ہم جب بھی کچھ کہتے تھے بولا جاتا تھا کوئی اسٹے آرڈر ہے تو بتادیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ کون سا ایسا کیس ہے جوجلدی میں ختم کردیا جائے، یہ جیسے بھی کریں ان کو عمران خان کو پیش کرنا ہوگا، کس انٹیلیجنس ایجنسی کی بنا پر یہ کہہ رہے کہ جان کو خطرہ ہے، جب ہم کہتے تھے جان کو خطرہ ہے تو یہ کہتے تھے جیسے بھی ہو پہنچیں، اب جیل سے عدالت تک کے سفر میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بتا دیں۔

وکیل سلمان صفدر نے جیل رپورٹ پڑھ کرسنائی اور کہا کہ اسپیشل کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جیل سپرنٹنڈنٹ کا چیئرمین پی ٹی آئی کو اندر رکھنے میں کون سا انٹرسٹ ہے، یہ لیٹر چیئرمین پی ٹی آئی کی حد تک ہے، شاہ محمود قریشی کی حدتک نہیں، شاہ محمود قریشی کو اب تک نہیں پیش کیا گیا، یہ ٹرائل کہا چل سکتا یہ بتا دیں، یہ ٹرائل یہاں پرنہیں چل سکتا اورنہ جیل میں چل سکتا ہے۔

وکیل علی بخاری نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو کیوں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا، اب تو کوئی چارج فریم نہیں ہوا اورنہ کوئی نقل تقسیم ہوئی ہے، شاہ محمودقریشی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

جج ابولحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیاعدالت نے ملزمان کو طلب کیا تھا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہْ جی آپ نے ملزمان کو طلب کیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جتنے مرضی نوٹی فکیشن لائیں کوئی فرق نہیں پڑتا، عوام کو رسائی ہونی چاہئے، میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہئے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اور جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے سفارتی سائفر گمشدگی کیس میں دونوں ملزمان کو آج پیش کرنے کا حکم دے رکھا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کا جیل ٹرائل اور 29 اگست کے بعد کی عدالتی کارروائی کالعدم قرار دی تھی۔

یہ پڑھیں : سائفر کیس:چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود 28 نومبر کو طلب

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top