مقبول خبریں
1992 کے ورلڈ کپ میں بھی یہ ہی حالات تھے : شعیب اختر
چنئی میں افغانستان سے شکست کے بعد شعیب اختر نے پی سی بی اور پاکستان کرکٹ ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اور لاؤ اوسط درجے کے لوگ، پاکستان کرکٹ آج جس مقام پر کھڑی ہے وہ ان کی اپنی پسند کا نتیجہ ہے۔
پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے چنئی میں افغانستان کے خلاف آٹھ وکٹوں کی شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پاکستان کرکٹ ٹیم کو کھری کھری سنادی ۔ اس شکست نے پاکستان کو سیمی فائنل سے باہر کرنے کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ "مجھے ایک بات بتائیں کہ اس ٹیم میں ایک بھی متاثر کن کرکٹر ہے؟ میں نے وقار یونس، وسیم اکرم، عمران خان، اسٹیو وا، ایلن بارڈر، ویو رچرڈز جیسے لوگوں کو دیکھا ہے۔
View this post on Instagram
دوسری جانب بھارتی میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے ایک بار پھر پاکستان کو مشکل وقت میں سنبھلنے کی طرف اشارہ دے دیا اور مشورہ دیا کہ اگر چہ میں پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ پاکستان ان ٹیموں سے شکست کھائے گا اور ورلڈکپ میں اتنے رنز بنائے گا جس کا ریکارڈ بھی میرے پاس موجود ہے، ایسا اس لیے تھا کیوں کہ مجھے پتا ہےکہ پاکستان ٹیم نے دل گردہ نہیں دکھانا اور افغانستان سے شکست سے بری شکست کوئی نہیں ہوسکتی لیکن اسے برداشت کرنا پڑے گا۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ 1992 میں بھی یہی حالات تھے لیکن اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا بابر اعظم عمران خان بن سکتا ہے؟ کیا شاہین شاہ وسیم اکرم، حارث رؤف ، عاقب جاوید اور شاداب ثقلین مشتاق بن سکتا ہے؟ اس کیلئے ٹیم کو اکٹھا بیٹھنا پڑےگا، اگر یہ سوچ لیا تو ٹھیک ورنہ 8 نومبر کو فلائٹ لیکر واپس آنا پڑجائےگا۔
یہ پڑھیں : پاکستان کو شکست دیکر افغانستان نے سیریز میں 0-2 کی برتری حاصل کرلی