جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

شکور شاد کا استعفیٰ منظور کرنے کا آرڈر 28 اپریل کو طلب

31 مارچ, 2023 12:20

اسلام آباد : عدالت نے سیکرٹریٹ قومی اسمبلی سے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے شکور شاد کے استعفیٰ منظور کرنے کا آرڈر 28 اپریل کو طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممبر قومی اسمبلی شکور شاد کے استعفے کی منظوری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کو سنا۔

سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے استعفیٰ دیا۔ اس پر دستخط کیے تھے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جی ہمارے دستخط تھے، لیکن وہ استعفیٰ پارٹی پریشر میں دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس درخواست گزار کے وکیل پر برہم ہوگئے اور ریمارکس دیئے کہ کیا دستخط، بس ایسے ہی کیے گئے، کیا کوئی مذاق ہے یہ۔ کیا ہو رہا ہے، آج آپ یہ کر رہے ہیں، کل آپ مُلک کے لیے کیا کریں گے۔ آپ آرٹیکل 62 پر کیسے پورا اتریں گے؟

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اپنے لوگوں اور ووٹرز کے امانت دار ہیں، آپ کیا کر رہے ہیں۔ 9 مارچ کا آرڈر تھا کہ آپ نے اپنے استعفے سے انکار کیا تھا، وہ لیٹر ہے آپ کے پاس؟

درخواست گزار نے بتایا کہ 29 جولائی کو استعفیٰ منظور ہوا، اس کورٹ نے ستمبر میں فیصلہ معطل کیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے دستخط اصلی نہیں تھے؟ وکیل نے کہا کہ دستخط تو اصلی تھے، مگر پارٹی پالیسی پر استعفیٰ دیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ استعفے پر پارٹی پالیسی کے خلاف جانے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ وہ تو منی بجٹ بل اور عدم اعتماد پر فرق پڑتا ہے۔ آپ نے پارٹی پریشر پر استعفیٰ دے دیا، آپ ملک کے لیئے کیسے اسٹینڈ لے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : شہزاد عطا الٰہی کا استعفیٰ منظور، منصور اعوان اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات

عدالت نے کہا کہ پہلے استعفیٰ پھر مکر جانا، پاکستان کی عوام کے ساتھ مذاق ہو رہا ہے؟ آپ کی ٹرسٹ والی کیا پوزیشن ہے۔ کیا آپ سسٹم کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں، آپ سسٹم کو فن سمجھ رہے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ ہم مانتے ہیں اصل اسٹیک ہولڈر عوام ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پھر مذاق بھی تو عوام کے ساتھ ہو رہا ہے۔ ہم نے اسی طرح کی دیگر رٹ پر بھی ابھی آنا ہے، اس ملک میں کیا ہو رہا ہے۔

وکیل نے کہا کہ ہم نے اسپیکر قومی اسمبلی کو کہا کہ پارٹی پریشر پر استعفیٰ دیا۔ مگر اسپیکر نے کہا کہ وہ جواب سے مطمئن نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کیا اسپیکر نے ایسا کوئی لیٹر جاری کیا ہے؟ 3 مارچ 2023 کے لیٹر کو ریکارڈ پر لے کر آئیں۔ پارٹی لیڈر شپ نے آپ کو پریشرائز کیا، ان کے خلاف دعویٰ دائر کریں۔ رٹ میں میں شہادتیں نہیں لے سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہر چیز کو ہم نے مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ آپ نے پورے ملک کے لیے قانون سازی کرنی ہوتی ہے۔ اس پر کیا سب کو شاباش ملتی چاہیے؟ آپ قبول کریں کہ آپ نے غلط کیا ہے۔

عدالت نے سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top