جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

پھلوں کا بائیکاٹ ؟ ہم تو پورا سال کرتے ہیں 

31 مارچ, 2023 13:04

پاکستانی عوام بنیادی طور پر جذباتی عوام ہے جو باتیں زیادہ بناتی ہے اور عمل کم کرتی ہے، اسی طرح دوسروں کو زیادہ گناہ گار اور اپنے آپ کو پارسا سمجھتی ہے ۔ اسی طرح کے بہت سارے معاملات میں تضادات سے بھرپور ہے یعنی قول و فعل میں شدید تضاد نظر آتاہے۔

 

بہرحال رمضان کا آغاز ہوگیا اور دنیا کے بیشتر غیر مسلم ممالک کے غیر مسلم دکانداروں نے ڈسکاؤنٹ پر چیزیں بیچنی شروع کردی ہے ۔لیکن ہمارے ملک یعنی مسلمان ملک کے مسلمان ذخیرہ اندوزوں نے قیمتیں ڈبل ، ٹرپل بڑھا کر مسلمانوں کو لوٹنا شروع کردیا ہے اور اب وہ خوب منافع کما کر عمرہ یا حج کرنے چلے جائیں گے یا پھر عید قربان میں بڑے بڑے جانور قربان کرکے اپنا تقوی اسٹیٹس اپڈیٹ کردیں گے۔

 

خیر ، ماہ رمضان میں سحری اور افطاری کا خوب اہتمام کیا جاتا ہے ۔ افطاری کے دسترخوان میں جس طرح پکوڑے ہوتے ہیں اسی طرح پھل بھی اس دسترخوان کاحصہ بن جاتے ہیں تاکہ ایک صحت بخش غذا بھی انسانی جسم میں چلی جائے۔ گویا پاکستانیوں کی افطاری میں پ سے پھل اور پکوڑے کی خا ص اہمیت ہے۔

 

پاکستان ایک آزاد ملک ہے اسی وجہ سے سب کو کھلی آزادی ہے ہر چیز کی ، اس آزادی کو بنیاد بنا کر یہاں پر سب کو دونمبری کرنے کی فل آزادای ہے۔ اسی آزادی کا فائدہ آج کل پھل فروش بھی اٹھارہے ہیں اور قیمتیں کو کئی گنا بڑھا کر بیچ رہے ہیں اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ۔

 

یہ پڑھیں : خواہشات بے لگام یا پھر مہنگائی بے حساب

 

اس لوٹ مار سے تنگ عوام نے پھل بائیکاٹ کا ااعلان کیا اور اس اعلان کو ایک سماجی تنظیم نے اور پھیلا دیا اور دیکھتے ہی دیکھتےیہ احتجاج پھیل گیا اور مشہور لوگ اس بائیکاٹ مہم کا حصہ بن گئے۔

 

ایک کے بعد ایک بائیکاٹ ویڈیو آتی۔ جو حقیقت میں امیر بھی ہیں اور رمضان ہی نہیں پورے سال ان کے دسترخوان بلکہ ڈائنگ ٹیبل پر طرح طرح کے لوازمات موجود ہوتے ہیں انھوں نے بھی اس بائیکاٹ مہم میں حصہ لیا ۔

 

آخری خبریں آنے تک معلوم ہوا ہے کہ اس بائیکاٹ کے مثبت اثرات سامنے آئیں ہیں۔چلے اچھی بات ہے معاشرے کے امیر لوگوں نے اس بات کا احساس کیا اور وہ ساتھ ہوگئے مگر جب اس بائیکاٹ مہم کا اختتام ہوگااس کے بعد کیا ہوگا؟

 

 

پھل کا بائیکاٹ ہوگیا اچھی بات ہے۔ایک مافیا تھوڑی دیر کے لئے چپ بیٹھ جائے گی لیکن ہمارے پیارے مسلمان ملک میں تو طرح طرح کی مافیا پورا سال سرگرم رہتی ہے اور عوام کو لوٹتی رہتی ہے اس کا حل کون نکالے گا ۔

 

حکومتی رٹ صرف غریبوں پر ہی کیوں نکلتی ہے ، پھل مافیا ، سبزی مافیا، آٹا مافیا ، چینی مافیا ، بجلی مافیا، گیس مافیا، پانی مافیا،دودھ مافیا، مرغی مافیا ارے اس ہی ملک میں سینکڑوں قسم کی مافیا ہے جو حکومتی رٹ کو روز چیلنج کرتی ہے اور حکومت کوئی بیچ کا راستہ نکال کر کچھ عرصے کے لئے اس معاملے کو دبادیتی ہے اور پھر کچھ عرصہ بعد وہ ہی بد معاشیاں شروع ہوجاتی ہے۔

 

مافیا ہر جگہ سرگرم عمل ہے ۔ وہ ادارے جو انسان کو زندگی بچاتے ہیں وہاں بھی مافیا ہے جیسے ہسپتال مافیا۔ بچوں کو تعلیم دینے والے اداروں کی بھی مافیا ہے اور وہ ہے اسکول مافیا۔ مذہبی تعلیم دینے والے گروہ کی بھی مافیا ہے جو وقتاٍ فوقتاً اپنی مافیا گری دکھاتی رہتی ہے۔ یہ مافیا تو مضبوظ ہے مگر ان کے سامنے آگر کوئی رٹ کمزور نظر آتی ہے تو وہ ہے ریاسٹ کی رٹ جس کو جب چاہتی ہے کوئی بھی مافیا چیلنج کردیتی ہے۔

 

یہ پڑھیں : پاکستانی چاند اور چاند دیکھنے والی کمیٹی

 

پھل کا بائیکاٹ کریں اچھی بات ہے، لیکن اس بائیکاٹ کے ساتھ ایک نظام تشکیل دے دیجئے تاکہ مستقبل میں یہ خود کار طریقے سے کام کریں۔ ویسے حقیقت تو یہ ہے کہ نہ صرف پھل فروش بلکہ ہم سب ہی کسی نہ کسی طرح ان دھندو ں میں ملوث ہے لیکن خود اپنے آپ کو ٹھیک نہیں کرتے البتہ دوسروں کے کاموں کو غلط بولنے میں آگے آگےہوتے ہیں ۔ اگر نظام کو ٹھیک کرنا ہے تو اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ضروری ہے اور پھر تبدیلیاں خود با خود سامنے آئے گی ۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top