جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ایم کیو ایم نے مردم شُماری مسترد کرتے ہوئے ڈیٹا تک رسائی مانگ لی

28 مارچ, 2023 13:42

کراچی : ایم کیو ایم رہنماء کا کہنا ہے کہ اس دھاندلی کے بعد ہمارا حکومت میں رہنے کا کیا فائدہ؟ کراچی کی آبادی دو کروڑ دکھانے کا پروگرام ہے، مردم شُماری کو مسترد کرتے ہیں۔

ایم کیو ایم رہنماء فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ آج کی پریس کانفرنس چیف سینسس کمشنر کی جانب سے مردم شُماری کے جاری اعداد و شمار پر کی گئی ہے۔ اس کے مطابق سندھ کے شہری علاقوں خاص طور پر کراچی کے اعداد و شمار قطعی غیر حقیقت پسندانہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار ناقابل فہم ہیں اور اس بات کا اشارہ ہے کہ پچھلے مردم شُماری کے خدشات بالکل برقرار ہیں۔ کراچی کی آبادی کو پھر سے کم گنا گیا ہے۔ کراچی کی آبادی 84 لاکھ 86 ہزار دکھائی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی زیادہ سے زیادہ دو کروڑ دکھانے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے۔  مردم شُماری میں محکمہ تعلیم، صحت کے ملازمین پیپلز پارٹی کے ملازم ہیں۔ شہری علاقوں کی آبادی کم اور دیہی سندھ کی آبادی کو بڑھا چڑھا کر بتایا جا رہا ہے۔

ایم کیو ایم رہنماء نے کہا کہ جب مردم شُماری شروع ہوئی تو پی پی کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں تھا۔ سب کو خوف ہے اگر کراچی کی ابادی صحیح گنی گئی تو وزیر اعلیٰ یہیں سے ہو گا۔ مردم شُماری مصنوعی ہونے سے وزیر اعلیٰ دیہی سندھ سے آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پیپلز پارٹی کی مردم شماری پر کثیر الجماعتی کانفرنس، سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان صوبائی ملازمین سے کرائی جانی والی مردم شُماری کو مسترد کرتی ہے۔ جب ووٹر لسٹ شئیر کی جاسکتی ہے، تو مردم شُماری بھی شیئر کی جائے۔ اگر غیر منصفانہ مردم شُماری ہوئی تو حلقہ بندیوں بھی غیر منصفانہ ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم وفاقی حکومت، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ سمیت متعلقہ اداروں کو یہ شکایتی پلندہ بھیج رہے ہیں۔ میرے آباؤ اجداد نے ملک اس لئے نہیں بنایا تھا کہ ان سمیت کراچی میں رہنے والے سب کی آبادی کو کم گنا جائے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ صوبائی حکومت نے مسلم لیگ ن کے ساتھ مک مکا کر کے مردم شُماری میں دھاندلی کرائی ہے۔ ہمیں دیوار سے لگایا نہیں جارہا، دیوار میں چنوایا جارہا ہے۔ ہم وفاقی حکومت سے سوال کریں گے کہ اس دھاندلی کے بعد ہمارا حکومت میں رہنے کا کیا فائدہ؟

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ساتھ معاشی، سیاسی، کوٹہ سسٹم اور دیگر مسائل ہیں۔ ہم کہاں جائیں؟ کس فورم پر آواز اٹھائیں؟ ہمیں بتایا جائے۔ ہمیں انصاف دیا جائے، ہمیں پاکستان کا شہری سمجھا جائے۔ جس طرح ملک کے دیگر صوبوں میں مردم شُماری ہو رہی ہے، اسی طرح ہمیں بھی گنا جائے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top