جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

تعطل کا شکار دوحہ امن مذاکرات کی بحالی خوش آئند ہے: وزیر خارجہ

06 جولائی, 2021 20:26

کراچی: شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ تعطل کا شکار دوحہ امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں، اگر کوئی پیشرفت ہوجاتی ہے تو کافی بہتری آئے گی۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا پروگرام لائیووِد مجاہد میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تعطل کا شکار دوحہ امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں، انہوں نے مذاکرات کی بحالی خو ش آئند قرار دیدیا کہا کہ افغان حکومت بھی اپنی تجاویز مرتب کررہی ہیں، اگر کوئی پیشرفت ہوجاتی ہے تو کافی بہتری آئے گی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان اور حکمرا ن دونوں ہی افغان ہیں، اپنے ملک کے فیصلے انہیں خود ہی کرنے ہوں گے، کسی تیسری قوت کو مداخلت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں،

انہیں خود سوچنا ہوگا خانہ جنگی سے انہیں فائدہ ہے یا پھر نقصان، میرے خیال سے تو نقصان ہی ہے کیوں کہ بے گناہ لوگ متاثر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم بھارت کی ٹیرر فنانسنگ کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں گے : وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ خانہ جنگی سے املاک اور معیشت بھی متاثر ہوسکتی ہے، مہاجرین متاثر ہوں گے تو وہ ایران اور پاکستان کا رخ کرسکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایسی نوبت پیش نہ آئے، مشکل حالات میں بھی راستے نکل سکتے ہیں، آنے والی نسلوں کو سامنے رکھ کر انہیں تدبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا، بات چیت نہ کی گئی تو پورے خطے کا نقصان ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں مگر کشمیر سے آنکھ نہیں چراسکتے: وزیر خارجہ

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگست کے مہینے تک وہ اپنا انخلا مکمل کرلیں گے، پاکستان اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا، امن اور استحکام کے فروغ کیلئے جو گنجائش نکل سکتی ہے نکالیں گے، آگر آپس میں ایسے ہی لڑے رہے تو دہشتگردوں کو سر چھپانے کی جگہ مل جائے گی، جس کا فائدہ افغانستان کو نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان پر پھر سے انگلیاں اٹھیں گی جو کہ ان کے مفاد میں نہیں ہیں، افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے انٹرنیشنل سپورٹ کی ضرورت ہوگی،

آج کے طالبانوں کو ماضی سے بہت کچھ سیکھنا چاہیے اور انہیں ماضی کو دہرانا نہیں چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں مصالحانہ کردار سے واضح ہوگیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے: وزیر خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 90 کی دہائی کو دہرانا طالبانوں کے مفاد میں نہیں ہوگا، ہم نے سیکھ کر اپنے تجربات کو سامنے رکھ کر فیصلے کیے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا افغانستان میں کوئی پسندیدہ نہیں ہوگا، ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ امن کو ترجیح دینی ہے، ہماری خواہش ہے کہ امن قائم ہو۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top