جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

رمضان شو کے نام پر جو یہ تماشے ہیں

03 مئی, 2021 13:42

ماہ رمضان خدا کی طرف سے مسلمانوں کے لئے عظیم ترین تحفہ ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو تقوی و پرہیز گاری کی جانب راغب کرنا ہے اور ان کی روحانیت میں اضافہ کرنا ہے۔

آج سے 20 سال پہلے کے رمضان اور آج کے رمضان میں زمین و آسمان کا فرق پید اہوگیا ہے۔

 

پہلے کے رمضان میں عبادتوں کو اہمیت دی جاتی تھی، سماجی معاملات کو بہتر بنایا جاتا تھا ،مختصریہ کہ روزہ قائم کیا جاتا تھا ۔مگر اب سحری تک فلمیں دیکھ کر جاگنا اور پھر افطاری تک صرف سونا رمضان گزارنے کا طریقہ بن گیا ہے۔

 

اس کے علاوہ بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جس نے ماہ رمضان کے خوبصورت چہرہ کا حُسن گہنا دیا ہے۔اس تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ پرائیوٹ ٹی وی چینلز اور اس پر نشر ہونے والے رمضان پروگرام ہیں۔

 

اس بارے میں جانئے : کراچی میں بٹتی افطاری اور ٹریفک جام کے مسائل

 

گزشتہ 15 ،17 سال میں جس طرح پرائیوٹ ٹی وی چینلز کی بہار ہوئی ہے اسی طرح ان چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر بھی بہت کچھ نشر کیا جانے کا آغاز ہوا ہے۔پہلے رمضان میں گھر گھر قرآن کی تلاوت ہوتی تھی مگر اب گھر گھر با جماعت رمضان پروگرامز دیکھے جاتے ہیں۔

 

پروگرامز اگر علمی و روحانی اضافے کا باعث ہو تو اس میں بات سمجھ آتی ہے مگر صرف انٹرٹینمنٹ ہی مقصد ہو تو کیا فائدہ؟ اور پھر انٹرٹینمنٹ کا معیار بھی انتہائی سطحی ہوتا ہے۔ ایسا نہیں کہ سارے چینلز ہی ایسا کام کررہے ہوبلکہ کچھ چینلزبہت اچھے کام بھی کررہے ہیں جس کی وجہ سے کافی رہنمائی بھی ہوتی ہے۔

 

Pakistani-Ramzan-shows-transmission

 

جیسے گزشتہ دنوں ایک رمضان پروگرام میں شاعری کا سیگمنٹ کی ویڈیو وائرل ہوئی جو غالباً گزشتہ سال کی تھی ۔ جس میں مقابلے میں شریک لڑکے نے جون ایلیا کا شعر بلکل صحیح پڑھا تھا۔

مگر پروگرام میزبان نے اس شعر کو ماننے سے انکار کردیا او ر اسے غلط شعر قرار دیا۔ یہ ہی نہیں بلکہ سونے پہ سہاگہ یہ ہوا کہ اس سیگمنٹ کے ججز نے بھی وہ شعر ماننے سے انکار کردیا۔

 

مطلب جج بھی ایسوں کو بنایا گیا جس کوشاعری کے بارے میں علم نہیں تھا ۔ یہ المیہ ہے، یہ معیار ہے ٹی وی چینلز کے پروگرام کا جس کو لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں ۔ یہ ایک بار نہیں بلکہ متعدد بار ہوا ہےمگر میزبان صاحب کی ڈھٹائی قائم رہی۔ دیکھا جائے تو اس طرح کے سیگمنٹ میں کوئی قباحت نہیں مگر اس کو اسی پروٹوکول کے ساتھ انجام دینا چاہیئے جیسے اس کا حق ہے۔

 

اس بارے میں جانئے : رمضان کی کھوئی ہوئی روح

 

اسی طرح کچھ چینلز باقاعدہ پلان کرکے فرقہ ورانہ موضوعات کو اس اوچھےانداز سےاچھالتے ہیں کہ معاملات بگڑ جاتے ہیں۔ پروگرام پروڈیوسر سمیت چینل انتظامیہ باقاعدہ اس پورے پلان میں شریک نظر آتے ہیں اور اس کی وجہ صرف اور صرف ریٹنگ ہوتی ہے ۔

 

تلخ موضوعات پر کچھ ایسےسوالات اٹھائیں جاتے ہیں کہ مختلف مکتبہ فکر کے مولانا حضرات میں گرماگرمی پیدا ہوتی ہےاور پھر اسی گرما گرمی کا فائدہ چینلز اپنی ریٹنگ سے اٹھاتا یاپھر اس کلپ کو سوشل میڈیا پر وائرل کرکے اس سے ریونیو بڑھایا جاتا ہے۔

 

یہ سب خود نہیں ہوتا بلکہ اوپر کی انتظامیہ سے لے کر پروگرام پروڈیوسر اور پروگرام کا میزبان تک اس حرکت میں ملوث ہوتا ہے۔ مگر حیرت انگیز بات کہ اس کام کو روکنے والا کوئی نہیں ہوتا۔

 

pakistani-ramzan-shows-transmission

 

ان رمضان ٹرانسمیشن میںایک سے بڑے ایک نام نہاد”آرٹسٹ” سامنے آتے ہیں جو اپنے آپ کو اسلامی اسکالر بھی کہلواتے ہیں۔انتہائی بولڈ قسم کی اداکارائیں بھی رمضان میں استغفار کرواتی ہیں۔ کوئی میزبان ناگن ڈانس کرتا ہے تو کبھی کسی شریک مہمان کو نچوایا جاتا ہے۔

 

تحفے کے نام پر ہلڑ بازی مچائی جاتی ہے اور پروگرام میں شریک لوگ تحفے حاصل کرنے کی چکر میں انتہائی واہیات حرکت کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ خاندانی لوگ بھی ان ٹرانسیمیشن میں محو ہوکر روایتی طور طریقے کو بھلا بیٹھے ہیں جو کہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top