جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

یہ شہر کراچی بھٹو کا ؟این اے 249 کے نتائج نے سرپرائز دے دیا

30 اپریل, 2021 14:02

جمعرات29 اپریل کو این اے 249 کی سیٹ پر ضمنی الیکشن ہواور رات بھر کے انتظار کے بعد سحری سے کچھ دیر قبل نتائج کا اعلان کردیا گیا اور نتائج کے مطابق پی پی پی کے امیدوار قادر خان مندوخیل فاتح قرار پائے،

الیکشن کمیشن کے مطابق جیتنے والے قادر خان نے 16 ہزار 156 ووٹس حاصل کئے۔

دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل رہے جنھوں نے 15 ہزار 473 ووٹس حاصل کئے ۔ تیسرے نمبر پر حیرت انگیز طور پر کالعد م تنظیم تحریک کے امیدوار رہے۔ جنھوں نے 11 ہزار125 ووٹس حاصل کئے۔جب کہ چوتھےنمبر پر مصطفی کمال اورپانچویں نمبر پر پی ٹی آئی کے امیدوار رہے اورسب سے حیران کن بات یہ تھی کہ کراچی میں برسوں تک حکومت کرنے والی ایم کیو ایم چھٹے نمبر پرآئی ۔

 

یہ پڑھیں : اخلاق سے عاری قوم

 

الیکشن تو ہوگیا اور اس کے نتائج نے سیاسی مبصرین کو چونکا دیا ۔کیونکہ بہت سےبڑے بڑے سیاسی تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ مقابلہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن ، یا کالعدم تحریک ٹی ایل پی کے درمیان تھا۔

یقیناًاس میں سے کچھ تجزیہ کار تو اپنے تجربے کی بنیاد پر یہ بات بول رہے ہونگے مگر کچھ کی نیت تو ہمیشہ پی پی پی کے خلاف رہتی ہے اب وہ کراچی کا الیکشن ہو یا پھر گللگت بلتستان کا ۔

 

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ الیکشن جیتا تو پی پی پی نے مگر اس ہارنے والے بڑی جماعتیں 5 ہیں۔ یاد رہے 2018 میں یہ سیٹ پی ٹی آئی کے فیصل واڈا نے جیتی تھی اور ان کا مقابلہ شہباز شریف سے تھا۔دیکھا جائے تو پی پی پی اور مفتاح اسماعیل میں تقریباً 600 ووٹوں کا فرق ہےیعنی مقابلہ دراصل ن لیگ اور پی پی پی تھا۔ اس جیت نے پی ٹی آئی کو خاموش پیغام دیا ہے جو کے 2023 کے جنرل الیکشن کے لئے ہوسکتا ہے۔

 

NA-249 by-election: PPP, PML-N neck and neck in closely-watched race

 

این اے 249 کراچی ویسٹ کا وہ حلقہ ہے جہاں پر پی پی کبھی خراب پوزیشن میں نہیں رہی مگر 2018 کے الیکشن کے بعد سے پی پی پی کراچی ڈویژن اور اس سے منسلک تنظیموں نے اس پر دھیان دینا شروع کیا۔ صوبائی اور بلدیاتی سطحوں پہ سروسزکی فراہمی میں کردار ادا کیا اور اس کے نتائج ملنا شروع ہوگئے۔

 

یہ ہی نہیں اس حلقےمیں موجود ہر لسانی اکائی سے رابطے میں رہی اور ان کے مسائل کے حل کی طرف بھی خصوصی توجہ کی۔فیصل واڈا کے استعفی سے قبل ہی پی پی پی نے اس حلقے کے مسائل کو حل کرنے میں پیش پیش رہی

جس کی وجہ سے عوام کا اعتما د پی پی پی پر بڑھا۔اس میں بہت بڑا کردار سعید غنی کا ہے جوکراچی کی سیاست میں مسلسل متحرک ہیں۔

 

یہ بھی پڑھیں : خوف کے آگے زندگی ہے

 

پی پی کراچی کے اہم حلقے میں جیت گئی یعنی بلاول جیت گیا اور نواز شریف کی پارٹی ہار گئی ہے۔اسی طرح عمران خان بھی ہار گیا ، اردو اسپیکنگ کی نمائندہ جماعت ایم کیویم بھی ہار گئی،کراچی کے مشہور ناظم اور پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال بھی ہارگئے۔

 

یہ حلقہ کسی ایک لسانی اکائی پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس حلقے میں بہت سی لسانی اکائیاں رہائش پذیر ہے اور یہ ہی اس حلقے کا حسن بھی ہے یعنی کسی ایک لسانی گروہ یا مذہبی گروہ کی جانب سے نہیں بلکہ مختلف فکر کے لوگوں نے پی پی پی کے امیدوار کو منتخب کیا اور یہ پی پی پی کا خاصہ ہے کہ اس میں مختلف قومیت اور مذہبی گروہ کے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور ترقی پسند اور سیکیولر ووٹرز کی بڑی تعداد بھی پی پی پی کے ساتھ ہے۔

 

This picture shows PPP's Qadir Khan Mandokhail. — Photo courtesy Facebook

 

کراچی کی سیاست گزشتہ کئی سالوں سے اونچ نیچ کا شکار ہے۔ کراچی کی سب سے بڑی جماعت ایم کیو ایم بہت سے حصوں میں بٹ گئی ہے۔دوسری جانب پی ایس پی اپنی الگ سیاست کررہی ہے ۔

جب کے گزشتہ الیکشن میں جیتنے والی پی ٹی آئی سے کراچی کی عوام دلبرداشتہ ہوگئی ہے۔

یہ بات پی پی پی نے بھی محسوس کرلی ہے کہ کراچی کے عوام کے دل جیتنے کا بہت اچھا موقع ہے اور اس بات کا اندازہ آپ یوں لگاسکتے ہیں کہ گزشتہ کئی مہینوں سےکراچی میں بہت کام ہورہا ہے اور دوسری جانب سعید غنی مختلف مذہبی گروہوں اور لسانی تنظیموں کے عمائدین سے ملاقاتوں کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

اردو اسپیکنگ کمیونٹی کے بہت سے عمائدین تیزی سے پی پی پی کی جانب گامزن ہے اور اس کا فائدہ بالیقین 2023 کے جنرل الیکشن میں نظر آسکتا ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

[simple-author-box]

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top