جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کیا ہم منافق ہیں ؟

29 اکتوبر, 2021 13:55

پاکستانی قوم کا مزاج نہ سمجھ آنے والا ہے۔ یہ اپنی مرضی سےخود ساختہ گمان و قیاس سجاتے ہیں  پھر اس کی تاویلیں دیتے ہیں پھر اس پر یقین کرکے من و عن دوسروں کو ایسے بتاتے ہیں کہ جیسے یہ سازش ان کے سامنے تیار ہوئی۔ پاکستانی قوم وہ واحد قوم ہے جو سب کچھ جانتی ہے اب وہ امریکہ کا معاملہ ہو یا پھپو کے گھر کا۔ اس سے کسی بھی بارے میں پوچھ لے یہ اتنے وثوق سے بتائیں گے کہ  سچ کا گمان ہونے لگتا ہے۔ ان کے نزدیک وباء بھی سازش ہے اور ویکسین بھی سازش ہے۔ مختصر یہ کہ ہم منافق ہیں۔

یہ پڑھیں : مافیا کیا ہوتی ہے ؟

 
ہم پاکستانی  اپنی غلطیوں کو حق جانتے ہیں اور اس کی وکالت کرتے ہیں اور دوسروں کی غلطیوں کے جج ہوتے ہیں۔ ہمارا سب سے آسان ہدف خواتین ہوتی ہیں وہ گھر کی ہو یا پھر باہر کی ہو۔ایک طرف خواتین کی  فحاشی کی بات کرتے ہیں اور دوسری  جانب اپنے ہی ہم خیال شخص کے منھ سے خواتین سے متعلق گندی باتیں سن کر محظوظ ہوتے ہیں ۔
ہم کسی لڑکی سے عشق لڑا سکتے ہیں مگر گھر میں بہن کریں تو غلط ہے اور یہ نہیں سوچتے خود آپ جس سے عشق لڑا رہے ہیں وہ بھی تو کسی کی بہن ہے۔
1,612 Hypocrisy Stock Photos, Pictures & Royalty-Free Images - iStock
 

ہم بڑے دوغلے ہیں خواتین کی پرسنل آئی ڈی پر جاکر انباکس کرتے ہیں بلکہ کچھ تو اتنے مطمئین بے غیرت ہوتے ہیں جو انباکس میں اپنی جسمانی اعضاء کی تصویریں بھیجتے ہیں ۔

 

ہم اتنے د وغلے ہیں کہ ایک حرکت پر مفتی قوی کو معاف کردیتے ہیں مگر قندیل بلو چ قصور وار ٹھہرتی ہے۔ ہم وہ بیدار مغز لوگ ہیں جو ملالہ یوسفزئی کو تو ڈرامے با ز مانتے ہیں مگر علی الاعلان دہشت گردی کرنے والوں کو مجاہد کہتے ہیں ۔ ہم وہ لوگ ہیں جو ملالہ کے ساتھ اس کے بھائی کی مسکراتی تصویر کو یہودی لڑکا بنا دیتے ہیں۔
 
سوشل میدیا پر فیک آئی ڈیزبنانااور پھر لڑکیوں کو پھنساکربلیک میل کرنا  اور ان سے اپنی ہوس پوری کرنا۔ پوری رات فحش فلمیں دیکھنا اور صبح اٹھ کر کسی ایکٹر کی بولڈ تصویر پر اس کو کافر کہنا اور اسلام کے نفاذ کے لئے نعرہ لگانا۔
ایسے منافق بھی ہے جو کسی لڑکی سے زیادتی ہوجائے تو کہتے ہیں کہ اس کے کپڑوں کی وجہ سے  ہوئے ہیں مگر چھوٹے لڑکوں سے ہوئی بد فعلی اور مردہ خواتین سے زیادتی کے واقعات سن کران جیسے لوگوں کے کان سُن ہوجاتے ہیں اور ضمیر بے ہوش ہوجاتے ہیں۔
ہم منافق
 

ہم وہ لوگ ہیں جو نظام کوغلط کہتے ہیں اور جہاں نظام صحیح چل رہا ہوتا ہے وہاں ہم خود جگاڑ کی چکر میں رہتے ہیں ۔ ہم لوگ پرچی لگانے کی کوشش کرتے ہیں اور جب پرچی یعنی سورس نہ لگے تو کہتے ہیں کہ میرٹ کا قتل عام ہورہا ہے۔ ہم پولیس کو رشوت خور کہہ دیتے ہیں مگر خود کو راشی نہیں مانتے۔

ہم جھوٹ کو جھوٹ نہیں کہتے بلکہ ٹوپی کہتے ہیں ۔ ہم منافقت کو حکمت کہتے ہیں اور اور حکمت کو جہالت مانتے ہیں اور جہالت کو روایت مانتے ہیں اوراکثر روایات کو عقائد مانتے ہیں۔
 

ہم خود مہنگائی کا رونا روتے ہیں مگر ہمیں اپنے کاروبار میں عام عوام کو لوٹنے کا موقع ملے تو ہم چھوڑتے نہیں ہیں بلکہ بھر پور طریقے سے خون نچوڑلیتے ہیں ۔

ہم لوگ مطمئین دوغلے ہیں۔ یہ دوغلا پن ہمارے مزاج کا لازمی جز بن گیا ہے اور ایسا جزبن گیا ہے کہ ہمیں معلوم ہی نہیں چلتا کہ ہم بھی دوغلے ہیں۔ اس دوغلے پن کو بہت سے ناموں سے پکارا جاسکتا ہے مثلاً مطمین بے غیرت یا پھر خواب غفلت میں پڑا بے ضمیر شخص۔
 
نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top