جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

وزیراعلیٰ سندھ نے سیف سٹی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا

26 جولائی, 2019 11:32

کراچی : وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ جب سے حکومت میں آیا ہوں تب سے سیف پراجیکٹ پر بات ہورہی ہے۔ اب میں اس پراجیکٹ کو کسی بھی صورت پر شروع کرنا چاہتا ہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ سیف سٹیز پراجیکٹ پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، وزیر آئی ٹی تیمور ٹالپر، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، چیئرپرسن پی اینڈ ڈی ناہید شاہ، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شلوانی، سیکریٹری صحت، ایڈیشنل آئی جی کراچی و دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔

سیکریٹری داخلہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو سیف سٹی منصوبے سے متعلق بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ اسمبلی سے سیف سٹی اتھارٹی ایکٹ 2019 پاس کرانے کے لیئے مسودہ آئندہ کابینہ کے اجلاس پیش ہوچکا ہے۔ کابینہ نے امتیاز شیخ کے زیر نگرانی کچھ تبدیلیاں تجاویز کی ہیں، جو اگلے کابینہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ کراچی میں اس وقت 2 ہزار سے زائد مقامات پر کے ایم سی اور سندھ پولیس کے کیمرے لگے ہوئے، شہر میں مزید 10 ہزار سرویلنس کیمرے لگانے ہیں۔  سندھ حکومت تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں سی سی ٹی وی کیمرا لگانا چاہتی ہے۔ اس منصوبے کے لیے 200 ملین روپے منظور کئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب سے حکومت میں آیا ہوں تب سے سیف پراجیکٹ پر بات ہورہی ہے۔ اب میں اس پراجیکٹ کو کسی بھی صورت پر شروع کرنا چاہتا ہوں۔ سیف سٹی منصوبہ 2016 میں 2.7 ارب کی لاگت سے منظور ہوا تھا۔ ہم نے اس منصوبے کے لیے 10 ملین روپے رکھے ہیں۔ 25 ملین ابھی تک جاری بھی ہوچکے ہیں۔

مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ کو ہدایت دی کہ سی سی ٹی وی کیمرا لگائیں تاکہ منصوبے سے تمام معاملات حل کرکے کام شروع کروائیں۔

سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ منصوبہ پر 12 رکنی کمیٹی بنی ہے جس کو ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ہیڈ کر رہے ہیں۔ ڈی آئی جی پولیس آئی ٹی سندھ، ڈی آئی جی پی ایڈمن کراچی رینج، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ (ایڈمن) ممبران کے علاوہ دیگر ممبران اور ماہرین شامل ہیں۔  

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمیٹی کے 16 اجلاس بلائے گئے ہیں، اب یہ منصوبہ باقائدہ شروع ہونا چاہیے۔ مراد علی شاہ نے محکمہ آئی ٹی، پولیس اور محکمہ داخلہ پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی 15 دن کے اندر رپورٹ دے گی کہ ابھی جو کام ہوا ہے، اور اس میں کیا مسائل ہیں۔ کمیٹی کام کو آگے بڑھانے کے لیے بھی اپنی سفارشات دے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو سیف سٹی اتھارٹی قائم کرنے کے لیے تمام ضروری کاغذی کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔

اجلاس میں فرانزک سائنس لیب پر بھی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ فرانزک لیب منصوبہ 2016 میں 2 ارب 6 کروڑ میں منظور ہوا۔ 50 ملین اس منصوبہ کے لیے رواں سال رکھے گئے ہیں، جب کہ 220 ملین گزشتہ سال جاری ہوچکے ہیں۔ فرانزک لیب میں مختلف قسم کی سہولیات ہونگی۔

بریفنگ کے مطابق فرانزک لیب میں آڈیو وزیول انالائیز، کمپیوٹر فرانزک، کرائم سین و ڈیتھ سین، انویسٹیگیشن، ڈی این اے اور سیرالاجی، فرانزک فوٹوگرافی، ناراکوٹکس، ٹیکسیلاجی، ٹریس کیمسٹری، پولیگراف، فائر آرمس اور ٹول ماسکس، لیٹنٹ فنگرپرنٹس، پیتھالاجی، سوالیہ پیپر، ایگسپلوزو سہولیات ہوں گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے فوڈ اینڈ ڈرگ ٹیسٹنگ لیب بھی قائم کرنے کی ہدایت کردی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top