جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

میر کراچی، اچھا کام ہو تو کریڈیٹ لیتے ہیں، برا ہو تو ہم ڈال دیتے ہیں : سعید غنی

31 جولائی, 2019 13:54

کراچی: وزیر بلدیات سعید غنی نے شہر میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے شہریوں کی ہلاکتوں پر کے الیکٹرک کے قانونی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ سارا کام سندھ حکومت کو کرنا ہے، تو سٹی حکومت کو ختم کردیں۔

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں 169 ایم ایم بارش پڑی مگر اہم شاہراہیں بند نہیں ہوئی ہیں۔ گرین لائن کے روٹ پر پانی تھا، جسے نکلوا دیا گیا ہے۔ آبادیوں میں کھڑا پانی مسئلہ ہے ہماری ترجیح ہے۔ اس وقت یوسف گوٹھ اور سعدی ٹائوں گذشتہ بارش میں ڈوبے تھے۔ ڈی ایم سیز سے رابطے میں ہیں جہاں جہاں پانی کھڑا ہے اسے نکال لیں گے۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ کے ای کے مسائل ہیں، کرنٹ لگنے سے 20 افراد ہلاک ہوئے، کے ای نے ہمیشہ سسٹم آپ گریڈ کرنے کا کہا مگر بدقسمتی سے یہ نہیں کرسکے، واقعات افسوسناک ہیں۔ بجلی بڑا مسئلہ ہے جس سے مشکلات ہورہی ہیں۔ بجلی نہ ملنے سے دابیجی سے 4 سو ایم جی ڈی پانی کم فراہم ہوا۔  کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میئر اور وفاقی وزراء کے بیانات سے افسوس ناک ہے۔ چار روز قبل مشترکہ اجلاس ہوا، اجلاس میں میئر خود شریک تھے۔ کورنگی نالے کے لیئے ڈی ایم سی نے مدد مانگی تو ساتھ دیا، چیئرمین سنٹرل ڈی ایم سی ریحان ہاشمی نے خود تسلیم کیا اور شکریہ ادا کیا۔ باہر جاکر میڈیا پر جاکر مخالفت کرتے ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ لوگوں کی تکلیف میں مدد کریں۔ یہ پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کررہے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے نالوں کی صفائی کے لیئے میئر کو پچاس کروڑ دیئے۔ کے ایم سی 95 گرانٹ پر چلتی ہے۔ ہم باقی کے 5 فیصد بھی ان کو دینے کو تیار ہیں، وہ کلیکشن چھوڑدیں، ہم ان کو کلیکشن کرکے دکھائیں گے۔ سارا کام سندھ حکومت نے کرنا ہے تو سٹی گورنمنٹ ختم کردیں۔ میئر کا وفاق کو خط ٹوپی ڈرامہ ہے اجلاس میں تو کوئی شکایت نہیں کی۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ ہم نے تین سالوں میں پچاس ارب، فائر ٹینڈر اور بجلی کے بل اور بڑی شاہراہیں بنا کردیں۔ تمام اسٹیل ہولڈر کو بٹھا حکمت عملی بنائی، مگر جب کریڈٹ ہوتا ہے، تو خود اور نقصان ہمارے کھاتے میں ڈالے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دو وفاقی وزیر جن کا تعلق کراچی سے ہے بیان دے رہے ہیں کراچی آکر ٹیک اوور کریں گے۔ وہ کام کے بجائے وہاں بیٹھ کر بیان دے رہے ہیں۔ علی زیدی منتخب ہونے کے بعد تین مرتبہ اپنے حلقے میں گئے ہیں۔ کراچی سے گورنر وزیراعظم اور صدر منتخب ہوئے ہیں، وقت آگیا ہے کہ وہ اس شہر کے مسائل حل کرنے میں مدد دیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top