جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

عورت مارچ کے توجہ طلب نعرے

09 مارچ, 2021 13:37

عورت مارچ کی تیاریاں زور سے شور سے جاری ہیں ۔مارچ میں ہونے والے اس مارچ کے بارے میں لوگوں کی رائے کافی متصادم ہے اور ہر کوئی اپنے زاویے سے اس مارچ کے بارے میں اپنی آراء کا اظہار کررہا ہے۔ گزشتہ سال کے مارچ میں پلے کارڈ پر درج کچھ نعروں پر کافی لوگوں نے برُا منایا تھا جو سمجھ سے بالاتر ہے ، وہ نعرے الفاظ میں شائد سخت ہوں مگر ان نعروں کی پیچھے ایک تکلیف اور درد  پنہاں تھا۔ ہم جیسے لوگوں کے تصور کی حد اتنی چھوٹی ہوتی ہے کہ ہم اس فکر تک نہیں پہنچ سکتے جس میں اس کے حقیقی مطلب و معنی موجود ہوں۔

 

 

اس بارے میں جانئے :  عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے چند باتیں

 

پلے کارڈ پردرج نعرے اور اُن نعروں کی تشریح

 

میرا جسم میری مرضی  :

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog
اس نعرے میں غلط کیا ہے ؟ ایک عورت کے جسم پر اس کی مرضی ہے نہ کہ آپ کی ۔ جب چاہا آپ نے  اسے نوچ دیا ، جب چاہا اپنی آنکھوں سے اسے تار تار کردیا ، جب چاہا کسی معصوم کلی کو مسل دیا۔آپ نے  اپنی ہو س کو ہمارے کپڑوں سےجوڑدیا۔ نہ یہ 4 سال کی ہوں تو محفوظ ہیں اور نہ مرنے کے بعد بھی۔ زہنی بیمار لوگ تو بس انھیں نوچنے سے مطلب رکھتےہیں۔ اس لئے کہتی ہیں کہ میرا جسم میری مرضی۔

نکاح میں ہو ں گرفتاری میں نہیں :

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog
نکاح جیسے خوبصورت رشتے میں بندھنے کے بعد پدر شاہی کے زعم میں مبتلا مردوں کی اصلیت کُھلتی ہے۔ نکاح ہوگیا ، لیکن نکاح کے بعد وہ آپ لڑکی آپ کی بیوی ہے نہ کہ غلام ۔جب چاہا گالی دے دی، جب چاہا تھپڑ ماردیا،جب چاہا سسرال سے پیسے کی ڈیمانڈ کردی۔ جس طرح شوہر کے حقوق ہے اسی طرح بیوی کے بھی حقوق بھی ہیں۔ حقوق نہ دینے والا ظالم کہلاتا ہے اب وہ مرد ہو یا پھر عورت ۔

اس بارے میں جانئے : خواتین کا احترام فرض ہے

 

مجھے حیاء سکھانے سے پہلے اپنی سرچ ہسٹری دیکھو:

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog

 

 

یہ نعرہ سوشل میڈیا وارئیرز کی بھرپور نمائندگی کرتا ہے۔ جو پوری رات پورن دیکھتے ہیں اور صبح اٹھ کر کسی خاتون کی پکچر کے نیچے لکھتے ہیں کہ یہ ہمارا اسلام نہیں ہے یہ بے حیائی ہے یہ فحاشی ہے۔جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ والی لڑکی کی تصویر کے نیچے بے حیاء اور فحاش لکھنے والے وہ ہی لوگ ہےہیں جن کی سرچ ہسٹری دیکھیں گی تو منافقت کا اندازہ ہوگا اور وہ بھی فحاش منافقت کا۔

میں 14 سال کی ہوں ، مجھے اپنا بچپن چاہیئے شوہر نہیں:

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog

اگر اس مارچ میں یہ نعرہ لگتا ہے اور اس پر عمل ہوتا ہے تو یہ اس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ قانون تو  موجودہے مگر عمل نہیں ۔ 14 سال  ، 12 کی عمر بھی بھلا کوئی عمر ہوتی ہے۔گڑیوں سے کھیلنے کی عمر میں لڑکی کی شادی ہوجاتی ہے اور پھر اس کے ساتھ کیا ہوتا ہے ۔ایک بڑی عمر کا مردکس طرح معصوم کلی کو مسلتا ہے  جو کچھ جانتی بھی نہیں سوائے اس کے جو اس کا شوہر بولےوہ ماننا ہے بس۔ سوچیئے تو ذرا۔یہ نعرہ نہیں  مطالبہ ہے اور بلکل حق پر ہے۔

تعلیم ہر لڑکی کا حق:

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog
تعلیم تو ہر انسان کا حق ہے تاکہ اس کو شعور ملے ،اس میں ادب وتہذیب پروان چڑھے ۔تو بھلا لڑکی کو اس کا حق کیوں نہیں آخر۔ کیوں اس کا حق نہیں کہ وہ تعلیم حاصل کرے ۔ ویسے بھی عورت تو نسل کی تربیت کرتی ہے اور یہ تعلیم حاصل کریں گی تو نسل تربیت پائے گی اور ایسی نسل جس میں عورتوں کا احترام  واجب سمجھا جائےگا ۔

نام صرف بیٹا ہی نہیں بیٹی بھی روشن کرسکتی ہے:

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog
کتنی خوبصورت بات ہے۔ ضروری نہیں نام بیٹا ہی روشن کرے۔ بیٹی بھی توکرسکتی ہے۔ نسم حمید بھی کرسکتی ہے۔ ملالہ بھی کرسکتی ہے۔زارا نعیم بھی کرسکتی ہے۔عارفہ کریم بھی کرسکتی ہے۔مریم مختار بھی کرسکتی ہے۔ والدین سے گزارش ہے کہ انھیں بس موقع دیجئے اور اعتماد دیجیئے پھر دیکھئے کہ خواتین بہت کچھ کرسکتی ہیں اور نام روشن والدین کا ہوگا۔
یہ پڑھیں :  دعا کرتی ہوں کہ اب دوبارہ سے انسانوں کی شکل نہ دکھائے

عورتوں اور لڑکیوں کی جبری مذہب تبدیلی نا منظور:

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ اندرون سندھ اور شہری علاقوںمیں خوف اور دھونس کے ساتھ مذہب تبدیل کرایا جاتا ہےاور پھر جبری شادی کرائی جاتی ہے ۔کوئی وڈیرا ،کوئی ظالم سیٹھ طاقت کے بل بوتے عورتوں اور لڑکیوں کا مذہب تبدیل کراتے ہیں اور پھر ان سے زبردستی شادی رچاتے ہیں ۔وہ بیچاری اتنی کمزور ہوتیںہیں کہ کوئی اس کی آواز نہیں سنتا کیونکہ ظالم طاقتور ہوتا ہے ۔یہ نعرہ نہیں بلکہ ہمارے معاشرتی نظام پر داغ ہےجس پر آواز اٹھانا بےشک ایک احسن عمل ہے۔

ماں ہوں بہن ہوں گالی نہیں ہوں:

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog
آس پاس ذرا کان لگائیں مردوں کی گفتگو سنیئے۔ آپس کے غصے اور لڑائی میں بھی ذکر ماں کا ہوتا ہے اور بہن کا ہوتا ہے اوروہ بھی بہت غلط انداز و لہجے میں ۔ اتنے خوبصورت رشتے کو گالی کے ساتھ جوڑ کر پکارا جاتا ہے۔ یہ صرف غصے میں نہیں بلکہ یہ مذاق میں روزانہ کی گفتگو میں عام الفاظ ہے جنھیں اکثر مرد اس کو استعمال کرنا کول سمجھتے ہیں ۔

گھٹیا میرا نعرہ نہیں تمھاری سوچ ہے:

 

womens-march-slogans-demanding-attention-urdu-blog
اگر کوئی انسان اپنے حقوق کے لئے نکلتا ہے اور اس حقوق کو حاصل کرنے کے لئے نعرے بلند کرتا ہےتو کم سے کم ان نعروں کی حقیقت کو سمجھاجائے ۔دنیا تنقید برائے تنقید سے آگے نہیں بڑھتی بلکہ تنقید برائے تعمیر سے پروان چڑھتی ہے۔ اگر آپ کو یہ نعرے گھٹیا لگتے ہیں تو میرے خیال سے یہ سوچ گھٹیا ہے یا  پھرجانب دار ہے یا پھر قدامت پسند۔ مختلف زاویے سے ان نعروں کو سمجھئے شاید ذہن بیدار ہوجائے۔
نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
[simple-author-box]
 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top