ہفتہ، 27-جولائی،2024
( 21 محرم 1446 )
ہفتہ، 27-جولائی،2024

EN

انڈونیشیا کے مسلمان رمضان میں ٹیٹو کیوں ہٹا رہے ہیں؟

01 اپریل, 2024 12:44

انڈونیشیا کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران اپنے جسم سے ٹیٹو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عالم اسلام کے مطابق ٹیٹو اسلام میں حرام تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ جلد کو جسمانی طور پر مسخ کرنے کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایسے مسلمانوں کی مدد کے لیے امل زکوٰۃ نیشنل ایجنسی (بزناس) نامی ایک اسلامی خیراتی تنظیم ٹیٹو ہٹانے کا عمل مفت فراہم کر رہی ہے۔

امل زکوٰۃ نیشنل ایجنسی کے ڈاکٹر لیزر پوائنٹر سے لیس ہو کر روزانہ کی بنیاد پر درجنوں مسلمانوں کے جسموں سے ٹیٹو مٹا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:

عرب ممالک مستقبل میں اسرائیل کو تسلیم کیلئے تیار ہیں؟

رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران انڈونیشی مسلمانوں کو مفت سروس فراہم کرنے کے لئے بازناس اب مسلسل چوتھے سال میں ہے۔

آزنا کے کوآرڈینیٹر راجہ زمامی نے کہا کہ رمضان اس ٹیٹو مٹانے کے پروگرام کے لئے بہترین رفتار ہے۔ اس کے لیے ٹیٹو کو مٹانا اللہ کی عبادت ہے، مقدس مہینے کے دوران پیش کش اس لیے ہے کہ مسلمانوں کو توبہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان مسلمانوں کو احساس ہو گیا ہے کہ وہ توبہ کرنا چاہتے ہیں اور اپنے ماضی کے طرز زندگی اور غلطیوں کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔

انڈونیشیا کے 220 ملین مسلمانوں میں زیادہ تر سنی ہیں، اسلام کی زیادہ اعتدال پسند شکل پر عمل کرتے ہیں اور ٹیٹو کو اب بھی سڑکوں پر خراب طرز زندگی کے ساتھ منسلک ہونے کی وجہ سے منفی روشنی میں دیکھا جاتا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top