جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

افغان لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان قیادت میں تقسیم اسکول بند کرنے کی وجہ قرار

26 مارچ, 2022 15:07

کابل : امارات اسلامیہ کی جانب سے اساتذہ کی کمی اور اسکول یونیفارم کے مسائل کو اسکول بند کروانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے، لیکن معاملہ طالبان قیادت میں تقسیم کا ہے۔

افغانستان میں لڑؑکیوں کے اسکول کھولنے کے فیصلے سے یوٹرن لینے پر طالبان حکومت کو دنیا بھر کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

طالبان کا سرکاری مؤقف ہے کہ سب سے پہلے لڑکیوں کے لیے تعلیم حاصل کرنے کے لیے مناسب ماحول پیدا کرنے اور مناسب یونیفارم کے بارے میں فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے

طالبان کی وزارت تعلیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جب تک شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق ایک جامع منصوبہ تیار نہیں کیا جاتا، اگلے نوٹس تک اسکول بند رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : طالبان نے لڑکیوں کے اسکول کھلنے کے چند گھنٹوں بعد دوبارہ بند کر دیئے

افغانستان انٹرنیشنل ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر ہارون نجفی زادہ نے کہا ہے کہ اس معاملے پر طالبان قیادت میں تقسیم ہے، طالبان کی پرانی نسل، جس کی نمائندگی گروپ کے مذہبی رہنماء ہیبت اللہ اخوندزادہ اور قائم مقام وزیر اعظم حسن اخوند کرتے ہیں، نظریاتی طور پر لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کی مخالف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخوندزادہ کو مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ جب تک وہ زندہ ہیں وہ لڑکیوں کو اپنے آبائی صوبے قندھار میں اسکول جاتے نہیں دیکھنا چاہتے۔

نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی کا کہنا ہے کہ آپ جلد ہی اسکولوں کے دروازے لڑکیوں کے لیے کھلے ہوئے دیکھیں گے۔ امارت اسلامیہ جس منصوبے پر کام کر رہی تھی، وہ تقریباً حتمی شکل اختیار کر چکا ہے اور اسے جلد ہی نافذ کیا جائے گا۔ لڑکیوں کے اسکول جانے کے بارے میں کوئی تنازعہ نہیں ہے، امارت اسلامیہ لڑکیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا چاہتی ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top