جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

اُجڑا کراچی بارش کے بعد مزید اجُڑ گیا

22 اگست, 2022 15:30

کراچی میں آج کل بارش کا سلسلہ ہے اور وقفےوقفے سے  بارش برس رہی  ہے۔ بارش یعنی ابر رحمت، مگر گزشتہ کئی سالوں سے یہ بارش کراچی والوں کے لئے رحمت سے زیادہ زحمت بن گئی۔ اس رحمت کو زحمت بنانے میں حکومتی کوششیں سرفہرست ہیں۔

 

بارش کس کو اچھی نہیں لگتی، سب کو اچھی لگتی ہے ،مجھے بھی اچھی لگتی ہے لیکن آفس میں ہوں اور  اس وقت ہوجائے تو خطرناک لگتی ہے کیونکہ واپسی میں خواریاں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔

 

یہ پڑھیں : کاش کراچی یتیم ہوتا

 

خیر! ہوا کچھ یوں کہ کراچی والوں کا بارش سے دل اُٹھ گیا ۔ کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ بارش ہونی ہے اور پھر بجلی جانی ہے، بارش ہونی ہے تو سڑکوں پر پھر کئی کئی دنوں تک پانی جمع رہنا ہے، بارش ہوگئی تو ٹریفک جام میں پھنسنا ہے ، بارش ہونی ہے تو پھر گٹربھی ابلنا ہے اور پھر سڑکوں پر کئی کئی دنوں تک گندے پانی کا دھرنا بھی رہنا ہے۔

 

بارش اور کراچی

 

کراچی شہر کو چلانے والے آج بھی نالوں کی صفائی کےانتظامات تک محدود ہے۔ پہلے انھی نالوں پر تجاوزات اور رہائش کی اجازت دی اور اب دوبارہ سے نالوں کو آباد کیا جارہا ہے۔ گویا نالے پر پہلے انسانوں کو آباد کیا اور اب انسانوں کو ہٹا کر نالوں کو دوبارہ آباد کیا جارہا ہے۔عجب پالیسی ہے ،عجب پلان ہے باس۔

 

یہ پڑھیں : خیر کی کوئی خبر نہیں آتی 

 

کراچی کی بے شمار سڑکیں آج تک اداس ہے۔ اداسی سے مراد یہ نہیں کہ اس سڑک پر سے کوئی گزرتا نہیں بلکہ اس کامطلب ہے اس سڑک کاحلیہ اس قدر خراب ہوگیا ہے کہ گاڑیاں و موٹر بائیک چلانا دشوارو خطرناک ہے۔ بارش سے پہلےجس سڑک پر رینگ کر گزرنا پڑتا ہو اس سڑک پر بارش کے بعد کیا حشر ہوگا یہ کراچی والے باخوبی جانتے ہیں۔

 

ساتھ ہی ساتھ ایک اور مسئلہ یہ کہ اکثر مرکزی شاہراؤں میں موجود گٹر پر ڈھکن موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے بارش کے بعد اس سڑک پر حادثات ہونا واجب ٹھہرتا ہے۔ اسی طرح اکثر سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے ہیں جو بارش کے بعد بھر جاتے ہیں اور پھر وہاں درجنوں حادثات رونما ہوتے ہیں۔

 

کراچی کی ایک بڑی مشہورسڑک ہے مجھے تو لگتا ہےا س سڑک کو بد دعا لگی ہے۔ وہ جہانگیر روڈ سڑک ہے ۔ 

 

یہ سڑک چند  ماہ پہلے بنی تھی مگر چند ہفتوں بعد ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی اور پھر بارش نے اس سڑک کو کئی کئی جگہوں سے Down to Earthکردیا۔

 

بارش اور کراچی

 

یہ ہی نہیں گزشتہ کئی دنوں سے میں نے وہاں ایسے ایسے مناظر دیکھیں کہ جب اس سڑک نے گاڑیوں کو ،مزداٹرک کواور رکشوں کو گود لے لیا تھا۔ یہ ہی نہیں اس سڑک پر روزانہ درجنوں حادثات پیش آتے ہیں ، بالخصوص درجنوں بائیک سوار افراد کی روزانہ ہڈیاں ٹوٹتی ہیں۔

 

اس سڑک پر بارش کے بعد کئی دلدل اور تالاب وجود میں آجاتے ہیں اور سونے پہ مزید سہاگہ کہ گٹرابلنے کا سلسلہ تو ہر دو سے تین روز بعد  جاری ہوجاتاہے۔

 

اس بارے میں پڑھیئے : ہر قسم کےعلاج کے لئے رابطہ کریں

 

یہ ہی نہیں بارش کا پہلا قطرہ زمین پر گرتا نہیں ہے حضرت بجلی غائب ہوجاتی ہے۔ یقیناً ایسا ہر علاقے میں نہیں ہے مگرکراچی کی بڑی آبادی میں یہ مسئلہ ہمیشہ کا ہے۔ مگر بجلی والوں میں غیرت نام کا کوئی کرنٹ ہی نہیں کہ وہ کراچی والوں پر رحم کرلیں۔

 

بارش ہوئی اور خبر ملی کہ 207 فیڈر ٹرپ کرگئے ہیں۔ بارش ہوتے ہی خبر ملی کہ پی ایم ٹی پھٹ گیا ہے۔ اس سے بڑا ظلم تو یہ ہوا کہ چند پولوں میں کرنٹ بھی آجاتا ہےاور انسانی جانوں کو نگل لیتا ہے مگر کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ آخر پاور اور پیسے رکھنے والوں سے کون سوال کرے گا؟

 

کراچی والوں کے ساتھ بے شمار مختلف انواع و اقسام کے ظلم روا رکھے جارہے ہیں۔ کراچی جو پورے ملک کو پالتا ہے اور پورے ملک کے لوگوں کو اپنے اندر سموتا ہے مگر کوئی اس شہر کے بارے میں کچھ  نہیں سوچتا ۔ کراچی کے رہائشیوں کا بھلا کیا قصور ؟ کراچی والوں پر کیا بے رحمی سی بے رحمی ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top