جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کرونا سے حاصل مثبت تبدیلیاں

30 دسمبر, 2020 15:55

سال 2020 میں کرونا وائرس آیا اور پوری دنیا میں بڑے پیمانےپر پھیل گیا۔ وائرس کی روک تھام کے لئے بہت سے لائحہ عمل ترتیب دئے گئے جس کا مقصداس وباء کو پھیلنے سے روکنا تھا۔

اس کی وجہ سے پوری دنیا کو مختلف قسم کی تبدیلیوں کا سامنا رہا جس کی وجہ سےاربوں لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہوکر رہ گئی۔ لائحہ عمل میں بہت سے ایسے سلسلے اپنائیں گئے جس کا مقصد کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا تھا۔

جو چند فیصلے لئے گئے اس نےدنیا اور پاکستانی معاشرے میں مثبت تبدیلیاں بھی پیداکیں۔ وہ مثبت تبدیلیاں کیا تھیں ، جانئے ان سلسلوں کے بار ے میں۔

 

صفائی اور پاکیزگی کا اہتمام 

 

کرونا وائرس یعنی وائرس یعنی گندگی سے پھیلنے والا وائرس ، اس سے بچنے کے لئے طبی ماہرین نے ہاتھ دھونے کی ترغیب دی اور اس پر عمل کرنے کا کہا گیا ۔ کرونا سے بچنے کے لئے صفائی ستھرائی کا خصوصی اہتمام کیاگیا جس کی وجہ سے لوگ دوسری بیماریوں سے بھی محفوظ رہے ۔

بار بار ہاتھ دھونا اور صفائی ستھرائی کی عادت سے لوگ دوسرے جراثیم سے بھی محفوظ رہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق اس سال نزلہ زکام اور دوسرے وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں میں کافی حد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

 

ماسک کا استعمال

 

کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ماسک کو کار آمد ہتھیار کے طور پراستعمال کیا جارہا ہے ۔ماسک کے استعمال سے بہت سے جراثیم سے بچا جاسکتا ہے۔

صرف یہ ہی نہیں بلکے ماسک دھول مٹی سے بھی محٖفوط رکھتا ہے جس کے باعث سانس کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ ماسک نزلہ و زکام سمیت دوسرے بہت سے وائرس سے بچاتا ہے۔

 

اس بارے میں پڑھیں :واٹس اپ برادری کی پھرتیاں

 

کرونا ایس او پیز کے سائے تلے ہونے والی شادیاں 

 

کرونا ایس او پیزکے پہلے مرحلے میں شادیوں پر پابندی تھی۔ لیکن دوسرے مرحلے میں اس کی اجازت مل گئی ۔لیکن اس اجازت میں ٹائمنگ سب سے خاص تھی۔یعنی رات 10 بجے تک شادی تقریب کی اجازت دی گئی تھی۔

اس ٹائمنگ کی وجہ سے لوگ بہت جلدفارغ ہوکر گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں اور دور سے آنے والوں کے لئے بھی آسانی ہوتی ہے۔ یاد رہے پاکستانی کلچر اور بلخصوص کراچی میں شادیاں صبح 3 بجے تک ہوتیں تھیں جس کے باعث لوگوں کا گھر پہنچنے اور صبح آفس جانے میں کافی مشکلات کا سامنا رہتا تھا۔

 

ایس او پیز والی شادی کا ایس او پیز والا کھانا 

 

دوسرے مرحلے میں شادی کے کھانے پر بھی مختلف قسم کی پابندی تھی۔ اس میں بوفے کی اجازت نہیں تھی البتہ ٹیبل پر کھانا سرو کرنے کی اجازت تھی جس کی بناء پر شادی کا کھانا مہمانوں کو ٹیبلزپر ہی سرو کیا جانے لگا۔

اس وجہ سے لوگوں نے کھانا ہوس کے مارے پلیٹوں میں بھرا نہیں اور اپنی ضرورت کے مطابق پلیٹس میں نکالا اور اچھی طرح مکمل کھانا تناول فرماتے۔ اس وجہ سے کھانا ضائع ہونے سے بچ جاتا ہےاور رزق کی بے حرمتی بھی نہیں ہوتی۔

 

مارکیٹ کے اوقات کار 

 

کرونا نے پوری دنیا کی معیشت کا پہیہ جام کرڈالا ۔اس کی بڑی وجہ مارکٹس کا بند رہنا تھا۔ لیکن دوسرے مرحلے میں جب لاک ڈاؤن کا سلسلہ کچھ نرم ہوا تو مارکیٹ کو بھی مخصوص اوقات پر کھلنے کی اجازت مل گئی۔مارکیٹ صبح سے رات 8 بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی ۔

اس ٹائمنگ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو گھر والوں کے ساتھ وقت گزرنے کا موقع ملا ۔ساتھ ساتھ بجلی کی بچت بھی ہوئی اور ساتھ ساتھ مارکیٹ جلد کھلنے کی وجہ سےلوگوں علی الصبح بیدار ہونے لگے جس کے بناءپر وقت کی قدر و قیمت کا احساس ہوا۔

ماحولیاتی آلودگی میں کمی 

 

کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے پوری دنیا میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا۔ سفری پابندیوں کی وجہ سے ٹرین اور ہوائی جہاز پر پابندی بھی لگی اور ساتھ ساتھ شہری زندگی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی رکا۔

لاکھوں گاڑیوں کے کھڑے رہنا سے ماحولیاتی آلودگی میں بڑی حدتک کمی دیکھنے میں آئی۔شہر کی ہواؤں میں بھی بہتری محسسوس کی گئی۔

 

یہ چند بنیادی اور مثبت تبدیلیاں تھیں جو کرونا کے دور میں آئی۔کرونا تو وقت کے ساتھ چلا ہی جائے گا مگر یہ مثبت تبدیلیاں اگر قائم رہی تو معاشرتی طور پر ہمیں اس کا فائدہ پہنچے گا۔

 

تحریر : مدثر مہدی

 

نوٹ: جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top