جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

بے حال ، زخمی ، نڈھال کراچی

02 جنوری, 2022 13:10

آج بھی اپنے بچپن کا زمانہ یاد آتا ہےکہ جب ہم لوڈوکھیلتے تھے تو چھوٹے بہن بھائی آجاتے تھے کہ ہمیں بھی کھیلنا ہے ۔ اب وہ چھوٹے ہوتے تھے ان کی ضد کے آگے ہار ماننا ُپڑتاتھا اور پھر ان کو کھیل میں شامل کرلیتے تھے ۔ لیکن ہم کھیلنے والے بڑے آنکھوں ہی آنکھوں میں یہ بات طےکرلیتے تھےاس کی "ک ـ”سے” کچی "ہے ۔

 

ک سے کچی مطلب اس کی تمام باریاں گیم کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ ڈمی کے طور پر کھیل رہا ہے اور ان کی کوئی باری گیم پر اثر انداز نہیں ہونگی۔ اسی دوران ہمیں پانی پینا ہو یا کوئی دوسرا کام ہو ہم اس چھوٹے سے کراتے تھے اور ہم انہماک سے گیم کھیلتے رہتے تھے اور ساتھ اگر کچھ کھارہے ہوتے تھے تو اس کو بھی کچھ دے دیتے تھے کہ اس کی زبان بند رہیں۔ہاں البتہ اگروہ بہت زیادہ چراند کرتے تو اپنی باریاں دے دیتے تھے تاکہ زیادہ چوں چراں نہ کریں اور گیم میں دخل اندازی نہ کریں۔

 

یہ گھر کے چھوٹے توہوتے پر کام بڑوں والے ہی کرتے تھے ۔ وقت گزر گیا،ہم بڑے ہوئے اور ک سے کچی والے تمام کھیل ختم ہوگئے۔ لیکن جب شہر کراچی میں نکلے اور شہر کے حالات دیکھے تو یہ بات سمجھ میں آئی کہ ایک گیم اب تک جاری ہے جس میں ک سے کچی بھی ہے۔ اس گیم میں جس کی ک سے کچی ہے وہ ہے اپنا ، بلکہ اپنا نہیں سب کا کراچی ۔

 

کیا  آپ کو معلوم ہے  : پاکستان میں انقلاب آچکا ہے

 

ک اور کراچی کا بڑا گہرا تعلق ہے ۔ جیسے ک سے کراچی، ک سے کچرا ، ک سے کچی ، ک سے کانٹے ، ک سے کیچڑ ، ک سےکالا، ک سے کتا، ک سے کُنڈا، ک سے کینہ ، ک سے کربناک ، ک سے کسک ، ک سے کھسک ۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے ایسےالفاظ ہے جو اس مقام پر لکھنا چاہتا ہوں لیکن اخلاقی حدود کو بھی مدنظر رکھنا ہے باقی آپ تو سمجھدار ہیں۔

 

اب کراچی کی بات ہورہی ہے تو بہت سے سوالات ک سے بھی بنتے ہیں جیسے کب سے ؟ کب تک ؟ کون ؟ کب تک ؟ کیو ں کیوں ؟؟ ارے صبر اس کو مکمل جملوں میں لکھوں تو زیادہ بہتر سمجھ آئے گا۔ جیسے ارے یہ روڈ کب سے ٹوٹی ہے ؟ ارے پانی کب آئے گا ؟ یہ بجلی کب تک آئیں گی ؟ یہ کچرا کون اٹھائے گا ؟ یہ ملبہ کب تک اٹھے گا؟ دیکھاـ” ک ” اور کراچی کا کتنا گہرا بندھن ہے ۔

 

Karachi Circular Railroad Photography Installation at Build Peace Festival | Pulitzer Center

 

ویسے اگر کراچی کی تباہی کو ذرا مختلف زاویے سے دیکھیں تو اس تباہی میں ایک الگ ہی جدت نظر آئیں گی جیسے سوچنے والے نے بڑے ہی کوئی مختلف انداز میں اور بڑی ہی بدصورتی سے کام لگایا ہو ، حیران کیوں ہوتے ہیں آپ ؟ چلئے سمجھاتے ہیں آپ کو ،کراچی شہر میں بیک وقت آپ درجنوں سڑکوں کے نظارے کرسکتے ہیں ۔

 

جیسے ٹوٹی ہوئی سڑک ، پہاڑ( ٹیلوں والی ) جیسی سڑک ، گندے پانی والی سڑک ، کچرے والی سڑک ، صحرا ( دھول مٹی) والی سڑک ،کالےپانی ( سیوریج ) والی سڑک ، تالاب ( ٹوٹی پائپ لائن )والی سڑک، کھلے مین ہول والی سڑک ، تھڑی ڈی ( سرپرائیز گڈے )سڑک ، نامکمل سڑک اور اسی طرح کی بے شمار سڑکیں ہیں جس نے کراچی شہر کو خوب نحوست بخشی ہوئی ہے اور اس نحوست کے پیچھے صاحب اقتدار احباب کی خوش فہمی شامل ہے۔

 

اس بارے میں جانئے "اسرائیل سے سسرال تک 

 

اس طرح اب سے کچھ دن پہلے جو بارشوں نے کراچی کو دھویا تھا اس کا دھونا ایسا تھا کہ وہ اس شہر کو مزید گندا کرگیا اور اس میں قطعی بارش کا کوئی قصور نہیں تھا بلکہ پاپیوں کا ہاتھ تھا۔ بارش ہوجانے کے کئی دن بعد بھی ایسے ایسے مناظر دیکھیں جس کی نظیر اس کرہ ارض پر ملنا ناممکن تھیں۔

 

جس طرح کراچی کے سڑکوں کی کرنچی اقسام تھی اسی طرح اس شہر کی سڑکوں میں عجیب قسم کا جادو ہے اور بارش ہونے کے بعد پانی کی شکل جادو کی وجہ سے تبدیل ہوجاتی ہے۔ اسی طرح کے بے شمار و بے نظیر نظارے شہر بھر میں چار سو پھیلے ہیں۔ آپ ان نظاروں کوڈھونڈیں یا نہ ڈھونڈیں وہ آپ کو ضرور ڈھونڈ لیں گے۔

 

ک سے کراچی اور ک سے کچرا۔ برا نہ مانئے یہ میری جملے بازی نہیں ہے یہ کراچی کی قسمت کہانی ہے۔ کراچی میں شاید ہی کوئی ایسی روڈ باقی ہو جہاں کچرا نہ ہو۔ کراچی کی ہر سڑک پر کسی نہ کسی شکل میں کچرا موجود تو ہوتا ہی ہے اور بلفرض اگر وہاں کچرا کچرے کی شکل میں نہ ہو تو سمجھ لیجئے یہان کچرا بشری شکل میں آس پاس ہی موجود ہےاور یہ بشری کچرا اصلی کچرے سے زیادہ طاقتور ہے تبھی اصلی کچرا اس کچرے سے دور ہے۔

لیکن کچرا تو بحرحال کچرا ہی ہوتا ہے اب شکل کچھ بھی ہو۔ کچراچی یعنی کراچی الگ ہی اور مختلف قسم کا شہر ہے یہاں پروڈکٹ کوئی بھی ہو آپشنز بے شمار ہوتے ہیں۔ جیسے کراچی کی سڑکیں ہوں ، بارش کے بعد کےمناظر ہوں، حشرات الارض کی اقسام ہوں ، یا پھر کچرے کی اشکال۔ بحرحال کراچی میں ہرقسم کا کچرا دستیاب ہوتا ہے بس آپ ڈھونڈنے والے بنئے کچرا آپ کے قدم بوسی کرے گا۔

 

یہ پڑھیں  : مظلوموں کو انصاف کب ملے گا ؟

 

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہرہے ۔ اس کی مثال اس بڑے بیٹے کی سی ہے جس کا باپ مرچکا ہے اور گھر کی تمام ذمہ داریاں اس کے سر آچکی ہے۔ وہ چھوٹے بھائی کی تعلیم ہو یا پھر چھوٹی بہن شادی، اماں کی بیماری کے دواؤں سے لے کر گھر کے راشن، بجلی کے خرچےتک سب اس کو ہی پورے کرنےہوتے ہیں۔

 

لیکن اس دوران بڑے بھائی کی کوئی پرواہ نہیں کرتا ، کسی کو اس کےپرانے جوتے نظر نہیں آتے اور نہ کسی کو اس کی بڑی شیو نظر آتی ہے ہاں البتہ کسی کوکوئی ضرورت ہو تو بڑے بھائی کے پاس آجاتے ہیں اور بڑا بھائی تو ویسے ہی دل کھول کر بیٹھا ہے۔ یہ کراچی کی سادی سی کہانی ہے ۔ بلکے یہ صرف کہانی نہیں ہے یہ واقعہ ہے جو روزانہ وقوع پذیر ہوتا ہے لیکن کئی نہیں جو اس کہانی کو سن کر آنسو بہائے اور اس واقعے کو دیکھ کر قدم اٹھائے۔

 

نوٹ: جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top