جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سڑکوں پر کئے جانے والے وہ فعل جو بداخلاقی کے زمرےمیں آتے ہیں

11 ستمبر, 2021 14:11

پاکستانیوں کی بڑی تعدادطرح طرح کی جہالت میں مبتلا ہیں اور یہ   اکثر اوقات نظر آتی ہیں ۔ یہ جہالتیں پورے نظام کو بے ترتیب بنا کررکھتی ہے۔ بہت سی جہالتوں میں سےکچھ جہالتیں پاکستان اوربالخصوص کراچی کی سڑکوں پر راج کرتی نظر آتی ہیں۔

 

ہم پاکستانیوں کے کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جوہم اجتماعی طور پر کرتے ہیں جو بداخلاقی کے زمرے میں آتی ہیں ، اس میں سے ایک اجتماعی کام سڑک پر جہالتوں کے مظاہر ے ہیں۔پاکستان کی سڑکوں پہ کچھ ایسے کام ہوتے ہیں جو بداخلاقی اور جہالتے کے زمرے میں آتے ہیں مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ لوگوں کو اندازہ نہیں یا پھر ڈھٹائی کے سبب ہم سب اس طرح کی حرکتیں روزانہ کی بنیاد پر انجام دیتے ہیں۔

 

بداخلاقی

 

یہ پڑھیں : بارش زیادہ ہوتی ہے تو مسائل زیادہ ہوتے ہیں

بداخلاقی کے مظاہرے اور قانون کی خلاف ورزی کے کچھ معاملات مندرجہ ذیل ہیں :

 

۔چلتی گاڑی، بس یا بائیک سے پیک مارنا جو ہوا میں اڑتے ہوتے کسی دوسرے شخص کے کپڑے خراب کردیتی ہے، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پھینکنے والوں کو اگر کچھ بولا جائے تو ہنستے ہوئے ایسے دیکھتے ہیں کہ جیسے ہمارا مذاق اڑارہے ہوں۔

 

۔ چلتی بائیک یا گاڑی سے جلتی سگریٹ پھینکنا بھی بہت سی جہالتوں میں سےا یک جہالت ہے جو زمین پر گر کر چنگاری بنتی ہےاور پھر وہ اُڑ کر پیچھے آنےوالےانسان کے کپڑے کو جلاتی ہے۔

 

۔چلتی بائیک ، گاڑی یا بس سے کچرا ، شاپر،منزل واٹر کی خالی بوتل ،جوس کا خالی ڈباپھینکنا جو سڑک کو گندا کرتا ہے اور پیچھے آنے والوں کے کپڑے بھی خراب کردیتا ہے۔

 

یہ پڑھیں : کاش کراچی یتیم ہوتا

 

۔بغیر کسی وجہ کے ہارن بجانا اوراور یہ دیکھتے ہوئے کہ سگنل بند ہے ،اس کے باوجود ہارن بجاکر آگے والوں کواذیت دینا ، یہ بھی ایک قسم کی بداخلاقی ہے۔

 

۔مین روڈ کی فاسٹ لین پر 30 ،40 کی اسپیڈ سے بائیک یا گاڑی چلانا جو کہ خطرناک بھی ہےاور قانونی طور پر بھی جرم ہے۔یہ لین تیز آنے والوں کی ل لئے ہوتی ہے مگر اکثراوقات اس پر 30، 40 کی اسپیڈ سے بائیک یا گاڑی چل رہی ہوتی ہے۔

 

۔غلط جگہ پارکنگ کرنا بالخصوص اس گھر کے دروازے کے سامنے جس کے گھرکے اندر گاڑی کھڑی ہو، اس صورت میں ایمرجنسی کے وقت وہ گاڑی نکل نہیں سکتی ، یہ حرکت لڑائی جھگرے کی وجہ بھی بنتی ہے کیونکہ گھر کے افراد کئی کئی گھنٹے تک اس معاملےمیں پھنسے رہتے ہیں۔

 

یہ پڑھیں : خیر کی کوئی خبر نہیں آتی 

 

۔ اپنی مرضی سے کسی بھی جانب بغیر انڈیکیٹر دئیے مڑ جانا۔جی ہاں یہ ڈرائیونگ کا اصول ہے مگر اکثر لوگ اس پر عمل پیرا نہیں  ہوتے ہیں۔اس کیس میں سب سے زیادہ رکشےوالوںکو قصور وار دیکھا گیاہے۔

 

۔ ٹریفک پولیس اہلکار کے اشاروں کو بہت ہلکا جاننا اور انھیں کسی خاطر میں نہ لانا ۔ اکثر مواقعوں پر ٹریفک پولیس ا ہلکاروں کو فالو نہ کرنے کی وجہ سے ٹریفک جام کا مسئلہ کھڑا ہوتا ہے اور اس کےقصور وار عوام ہی ہوتی ہے۔

 

۔روڈ پر اگر کوئی لڑرہا ہوتا ہے یا حادثہ ہوجاتا ہے تو فوری طور پر مدد کے بجائے تماشہ لگتا ہے اور ویڈیو بنائی جاتی ہے۔ دیکھا گیا ہے تماشہ لگانے کی وجہ سے بڑے بڑے ٹریفک جام ہو جاتے ہیں۔کیونکہ بیچ سڑک پر تماش بین اپنی گاڑیاں اور موٹر بائک روک کر کھڑے ہوجاتےہیں۔

 

اس بارے میں پڑھیئے : ہر قسم کےعلاج کے لئے رابطہ کریں

 

۔بڑی بڑی شاہراہ پر رانگ وے آنا اور اتنی ڈھٹائی سے آنا کہ صحیح سمت سے آنےوالا بندہ شرمندہ ہوکر سوچنے لگتا کہ شاید میں ہی غلط آرہا ہوں ، اس حرکت کی وجہ سے کافی حادثات رونما ہوتے ہیں۔

 

بداخلاقی

 

۔رکشہ و بلخصوص بائیک سواروں کا بائیک کے پیچھے کے مڈگارڈ پر دمچی یعنی مڈگارڈ کور نہ لگانا، اس کی وجہ سے سڑک پر موجود پانی ٹائر سے اچھلتا ہےاور پیچھے آنے والے بائیک سواروں کے کپڑوں کو گندا کرتا ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top