جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

وہ دن کہاں گئے؟وہ زمانہ کدھرگیا؟بچپن کی یادیں!

01 فروری, 2022 12:39

آخری حصہ

 

سالانہ پکنک کا پلان بننا اور کئی بار تبدیل ہونا اورپھر اس پر بھی خاندان کے کسی بڑے کا تاریخ یا جگہ پر پخراہٹ ڈالنا، لیکن پھر معاملات کا منطقی انجام تک پہنچ جانا اور پکنک کا حتمی اعلان ہونا۔ ایک ددھیال سائیڈ کی پکنک ہوتی تھی اور ایک ننھیال سائیڈ کی۔

A Family Picnic at Turtle Beach Karachi

ننھیال سائیڈ کی پکنک ہو تو ایک دن پہلے نانی کے گھر جمع ہونا اور پوری رات جاگ کر گزارنا۔ کھانے کے لئے چپس اور طرح طرح کی چٹورے پن کی چیزیں جمع کرنا، بیٹ بال اور فٹ بال سمیت کھیلنے کے دوسرے سامان کو گھر کے گیٹ کے پاس جمع کرنا تاکہ صبح جلدی جلدی میں بھولیں نہیں ،رات کے کسی پہر نیند کا آجا نا اور پھر صبح امی کا جگانا اور ہمارا ہبڑ دبڑ میں اٹھنا اورتیار ہوکر بس کی طرف بھاگنا۔

 

یہ پڑھیں : مغربی تکلم بمقابلہ دیسی تکلم

 

رمضان میں ہونے والی 1ڈش پارٹی کاجوش وخروش بھی خاندان کے اجتماعی کامیاب پروگرامز میں سےکامیاب پروگرام تھا۔ برتھ پارٹی کا بھی الگ ہی مزاج ہوتا وہ بھی ایک برتھ ڈے میں تین بہن بھائیوں کو نمٹادیا جاتا تھا، تحفہ دینا والا پریشان ہوجاتا تھا کہ تین تحفوں میں تو خرچہ بہت ہوجانا ہے تو پھر کوئی ایسا تحفہ چنا جاتا جو تمام بچوں کے عمر کے مطابق ایڈجسٹ ہوسکیں۔ پکنک کے علاوہ وہ گرمیوں کی چھٹی میں سفاری پارک جاکر ناشتہ کرنا بھی بچپن کی بھرپور یادیں ہیں۔

 

پرانی یاد یں ہوں اور عیدو بقرعید کی باتیں نہ ہو ں ایسا کیسے ممکن ہے۔چھوٹی عید کی با ت ہو کڑک نوٹ کی بات نہ ہو ایسے کیسے ، بقرعید کی بات ہو بکرا اور گائے کے ساتھ گزاری شب بیداریوں کی با ت نہ ہو یہ کیسے ممکن ہے بھلا۔

 

حصہ اول پڑھنے کےلئےکلک کیجئے 

 

چھوٹی عید کے دن صبح اٹھنا، نماز پڑھنا اور پھر واپس آکر عیدی بٹورنا اور پھر کئی کئی بار عیدی کو گننا اور شام کو پہلی بار اس عیدی میں سے کچھ حصہ خرچ کرنااور پھر عید کے اختتام پرعیدی کا ضبط ہوجانا اور پھر تمام بہن بھائیوں کی عیدیاں جمع کرکے سیگا گیم تو کبھی کی بورڈ گیم خریدنا، تو کبھی ریکٹ تو کبھی کیرم خریدنا، اور کبھی کبھی تو عیدیاں مکمل ضبط ہوجاتی تھیں اور پھرواپسی کسی بھی شکل میں نہیں ہوتی تھی۔

13 times Pakistanis were ridiculously obsessed with their bakras - Art &  Culture - Images

 

بکرا عید کا تومعاملہ ہی الگ وجداگانہ تھا ۔ عید سے پہلےکےچند دن تو بس ہمارا پورا وقت بکراا ور گائے کے ساتھ گزرتا تھا اور اس وقت کچھ خبر نہ ہوتی تھی۔ نہ کھانے کی فکر نہ کپڑوں کی فکر بس قربانی کا جانور اور ہم حلیے سےجانور بن جاتے تھے اور پھر بکرا عید کے دن قربانی کے وقت اداس ہوجانا۔

 

بچپن کی اور بھی بے شمار یادیں ہیں جو اکثر دل میں آجاتی ہیں اور دل بھاری کرجاتی ہیں۔کچھ سلسلہ تو ابھی بھی چل رہے ہیں اور کچھ موقوف ہوگئے ہیں اور پھر ہم بھی بچپن کو چھوڑ کر جوانی کی جانب آگئے ہیں ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ

 

* ” شب ہائے عیش کا وہ زمانہ کدھر گیا۔۔؟
* اور صبح کا وہ وقت سہانا کدھر گیا۔۔؟
* وہ دن کہاں گئے۔۔؟وہ زمانہ کدھرگیا۔۔؟
* بچپن کے کھیل کود،جوانی کے ذوق و شوق
*سب خواب ہو گئے ، فسانے میں ڈھل گیا۔۔۔۔

 

(منقول)

 

تحریر : مدثر مہدی

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top