جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

​ایس او پیز  والی شادی کا کھانا

09 جنوری, 2021 16:33

گزشتہ دنوں با حالت مجبوری ایک قریبی رشتہ دار کی شادی میں جانا ہوا ورنہ عام طور پر ہم خاندانی پروگرامز سے کوسوں دور رہتے ہیں کیونکہ جس لیول کے ماہرانہ مشورے رشتے داروں کی طرف سے  دئیے جاتے ہیں وہ ہمارے معیار سے انتہائی بلند و بالا ہوتے ہیں۔

خیر بات ہورہی تھی شادی کی تقریب کی۔ شادی دھوم دھام سے جاری تھی اور کرونا ایس اوپیز پر انتہائی سختی سے عمل درآمد کرانے کی کوششیں بھی جاری تھیں۔ ایسے میں کھانے کا وقت ہوگیا اور پھر تاریخ میں پہلی شادی دیکھی جہاں بغیر چھینا جھپٹی کے کھانا نکالا گیا۔

جی جی شادی میں کھانا وہ بھی تمیز سے کیونکے کھانا ہر ٹیبل پر سرو کیا گیاتھا۔یعنی بریانی کا الگ تھال، سالن کا الگ ڈونگا، باکس میں روٹیاں اور اسٹیم روسٹ الگ سے سرو کیا گیا۔ اس کے علاوہ کھیر کا بھی الگ پیالا۔ ایک بار تو لگ گیا مگر دوبارہ ڈیمانڈ پر گریبی بھی مل گئی۔ کچھ کھانا بچ گیا تھا مگر جھوٹا نہیں تھا اور پلیٹوں میں بھی کھانا نہیں بچاتھا۔ پہلی بار شادی میں ایسا منظر دیکھنا نصیب ہوا کہ جب کھانا ضائع ہوا نظر نہیں آرہا تھا۔

اس بارے میں جانئے: کرونا سے حاصل مثبت تبدیلیاں

 

جی کرونا ایس اوپیز کا فائدہ کسی کو پہنچا ہو یا نہ پہنچا ہوں مگر اس ایس او پی نےکم از کم کھانے کا وقتی احترام کرنا ضرور سکھادیا ہے۔

یقیناً کرونا سے پہلے ہم سب نے شادیوں میں وہ مناظر دیکھیں ہیں کہ جب ہوس بے لگام ہوکر پلیٹوں میں بچی  نظر آتی تھیں یعنی بسیار خوری کی جب عروج ہوجاتی تو پلیٹوں میں بے بہا بچا ہوا کھانا نظر آتا تھا۔ اس کی وجوہات میں بہت سے عوامل ہیں مگر سب سے پہلی وجہ بلاشبہ ہماری ہوس ہے جو ہر شادی کے موقع پر ہمارے صبر کو مات دے دیتی ہے۔

Hong Kong newlyweds 'dabao' entire wedding banquet amid Covid-19 fears,  China News - AsiaOne

 اس دلفریب منظر نے ایک اور بات یہ بھی باور کرائی کے اگر کھانا سامنے موجود ہو اور یہ ڈر نہ ہو کہ دوبارہ ملے گا یا نہیں ہم جیسے ندیدے لوگ ضرورت کے تحت ہی پلیٹ بھرو مہم جاری رکھیں گے کیونکہ جب سب لوازمات سامنے ٹیبل پر موجود ہیں تو ہمارے ہی ہیں ورنہ بوفے میں یہ خوف رہتا ہے کہ بھئی اگر دوبارہ نہیں آیا تو پھر ؟؟ اسی خوف میں مبتلا ہوکر پلیٹ کو بھر لیاجاتا ہے اور پھر کھانا بچ جاتا ہے جو پیٹ کے بجائے کچرے میں جاتا ہے۔

 

کھابوں کے شوقین پیارے دوستوں ،رزق یعنی کھانا خدا کی نعمت ہے اور نعمت پر شکر ادا کیاجاتا ہے اور اِس کی حفاظت بھی کی جاتی ہے اور اگر نعمت کا احترام نہیں کیا جائے گا تو وہ کفران نعمت کہلاتا ہے جو بحرحال بہت بڑا گناہ ہے۔

یقیناً جن کو کھانا میسر ہے اور بے بہا میسر ہے وہ خدا کی نعمت کا شکر ادا کریں کیونکہ رزق بہت قیمتی شہہ ہے۔ رزق یعنی گندم، چاول، چینی آپ پیسوں سے تو خرید تے ہیں مگر اس کے پیچھے کئی لوگوں کی مہینوں کی محنت ہوتی ہے یہ بڑی محنت مشقت کرنے کے بعد کھانے کے قابل ہوتی ہے ۔کم سے کم اس چیز کا خیال رکھئیے کہ جو نعمت آپ کے پاس بے بہا موجود ہے اسے ضائع نہ کیجئیے بلکے اٌن تک پہنچائیں جن کے پاس یہ موجود نہیں۔

تحریر : مدثر مہدی

 

نوٹ: جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top