جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

عمران خان کی 9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

16 مئی, 2023 14:21

لاہور : عدالت نے عمران خان کو 9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس صفدر سلیم شاہد نے درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اعوان نے دلائل پیش کیئے۔

عمران خان نے آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو فریق بناتے ہوئے 9 مئی کو اور اس کے بعد درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی اور گرفتار نہ کرنے کی استدعا کی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے متعدد مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ نو مئی کے واقعات کے بعد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان ضمانت کے حصول کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ پیش ہوئے۔ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا۔ عمران خان کی گرفتاری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے قانونی قرار دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری سے ملک بھر میں بہت نقصان ہوا۔ عمران خان لاہور میں درج مقدمات میں ضمانت حاصل کر چکے ہیں۔ میرا حق ہے کہ خفیہ اور چھپائی گئی ایف آئی آرز کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ ہمارے خلاف درج تین مقدمات کا علم ہے۔

سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد ہاٸی کورٹ نے بھی حکم دیا کہ ک نامعلوم مقدمات میں بھی گرفتار نہ کیا جاٸے۔ جس مقدمہ کا علم ہی نہیں اس میں کیسے قانونی تحفظ لے سکتے ہیں۔ عمران خان نے نو مٸی کے واقعات کی مذمت کی، جو عدالت کے ریکارڈ میں ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ جب تک سارے مقدمات کا علم نہ ہو گرفتار نہ کیا جاٸے۔ ہر کیس میں عمران خان ضمانت لے رہا ہے۔ اج پانچ کیسز لگے ہیں، کل سات کیسز لگے ہیں۔ انتے غیر معمولی حالات ہیں کہ بہت مشکلات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان کی احاطہ عدالت سے گرفتاری پر توہین عدالت کیس سپریم کورٹ کے فیصلے تک ملتوی

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ نو مئی سے بارہ مئی تک کے مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کی استدعا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ان کے علاوہ بھی کیسز رجسٹرڈ کیے ہیں، ان کے بارے میں بھی بتا دیجئے۔ ہمارا کیس لارجر بینچ کو بھجوا دیا جائے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ جس طرح کا ریلیف درخواست گزار عمران خان مانگ رہا ہے، وہ ممکن نہیں۔ عدالت کے جانب سے عمران خان کی رہائی کے فیصلے کی مثال نہیں ملتی۔ عمران خان پیش نہیں ہوئے اور حفاظتی ضمانت مانگی جارہی ہے۔ عمران خان کو جس طرح رہا کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ تین مقدمات میں عمران خان کی 26 مئی تک ضمانت ہو چکی ہے۔ نو مئی سے اب تک اکسانے کے الزام میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا جائے۔ ان مقدمات کی اگاہی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ آپ حکم دیں گے، وہ گیارہ بجے آجائیں گے۔

عدالت نے کہا کہ آپ ان کو مقدمات کی تفصیل فراہم کردیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ عمران خان کو معلوم نہیں تھا کہ جو ملکی حالات خراب ہوئے ہیں۔ تو کیا عمران خان کو جب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تب بھی ان کو نہیں پتہ تھا۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان نے عدالت میں بیٹھ کر ایک اور بیان دیا کہ اب اگر مجھے گرفتار کیا تو مزید ہنگامے ہوں گے۔ انہوں نے ایسے حالات پیدا کیے کہ 7 ہزار بچوں کا ماضی داؤ پر لگا دیا۔ ان بچوں کا ٹرائل دہشت گردی کی دفعات کے تحت ہو رہا ہیں۔ 8 مئی تک وہ بچے طالبعلم تھے، اس کے بعد وہ ملزمان میں شامل ہوگئے۔

عدالت نے عمران خان کی 9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top