جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

کمزور پنکی سے مضبوط بی بی تک کا سفر

26 دسمبر, 2020 14:14

بے نظیر بھٹو کون تھیں ؟ یہ سوال اب تلک قائم ہے اور ہر دماغ اپنے شعور اور مشاہدے کے مطابق جواب دے رہا ہے۔ محترمہ کی شہادت کو 13 سال کا عرصہ بیت گیا۔ مگر وہ طلسماتی شخصیت آج بھی کڑوڑوں لوگوں کے دلوں میں بستی ہیں ۔

بے نظیر بھٹو فقط نام سے بے نظیر نہ تھیں بلکے کام میں بھی بے نظیر ، لگن میں بھی بے نظیر، بہادری میں بھی بے نظیر، ہمت میں بھی بےنظیر، جرات میں بھی بے نظیر، اخلاق میں بھی بے نظیر، افکارمیںبھی بے نظیرالغرض شجاعت تو اپنے والد سے وراثت میںملی تھی یعنی شجاعت میں بھی بے نطیر۔ شجاعت یوں بھی کہ بی بی کو معلوم تھا کہ جس راستے پر میں ہوں وہ خطروں کا راستہ ہے مگر پھر بھی وہ نہ رکی کیونکہ بہادر باپ کی بہادر بیٹی فیصلہ کرچکی تھی۔

 

یہ بھی پڑھیں :واٹس اپ کی پھرتیاں

 

بے نظیر بھٹو کی جدوجہد کبھی نہیں رُکی البتہ سازشوں کی وجہ سے کچھ عرصے کے لئے تھم ضرور گئی تھی۔مضبوط بابا کی کمزور پنکی کو بابا نے بچھڑتے وقت اتنا مضبوط کردیا تھا کہ چند لمحوں میں بے نظیر پنکی سے بی بی بن گئی۔

مضبوط بی بی نے پہلے بابا کی پھانسی دیکھی، پھر ظلم کے نئے سلسلےسہے، پھر چھوٹے بھائی کی موت دیکھی، پھر بڑے بھائی کی خون میں لت پت لاش دیکھی، شوہر کو پابند سلاسل دیکھا، جلاوطنی بھگتی، تین بچوں کو دیارغیرمیں تن تنہا پالتی رہیں مگر ضمیر کا

سودا نہیں کیا۔ کیونکہ بابا سے وعدہ ہوگیا تھا نبھانا واجب تھا۔پھر بیٹی 30 سال تک وعدہ ہی نبھاتی رہی۔ وعدہ توڑنے کے لئے سوداگروں نے سودا کرنے کی کوششیں کی مگر بی بی قد م جماکر ڈٹی رہی ۔

بی بی کوبیک ڈورزبردستی والی پالیسی سےقابوکرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں تو دوسری طرح کی اخلاقی پستی کا طریقہ اپنایا گیا۔ کبھی بے بنیاد پروپیگنڈا سے اور کبھی بی بی کی شخصیت کو چند جھوٹی تصویروں کی مدد سے مسخ کرنے کی ناکام کوششیں ہوئیں۔

وقتی طور پر اپنے آپ کو کامیاب سمجھنے والے کچھ عرصے بعد اپنی کرتوت خود بتاتے اور پشیمان ہوتے نظر بھی آئے۔ اُس کے بعد بھی بی بی جدوجہد سے نہیں رکی تو اپنی ہی حکومت میں اپنے بھائی کی لاش کو خون میں ڈوبا دیکھامگر بی بی کی ہمت پھر بھی قائم رہی ۔

شوہر کو مختلف قسم کے الزامات لگاکر پابند سلاسل کردیا گیا۔بڑے پیمانے پر پروپیگنڈا کیا گیا بلکے یوں کہہ سکتے ہیں کہ سب سےزیادہ پروپیگنڈا پاکستانی تاریخ میں اگر کسی کے خلاف ہوا ہے تو وہ بی بی اور ان کے شوہر  کے خلاف۔

 

یہ بھی پڑھیں : جن کا کوئی ٹھکانہ نہیں

 

بی بی شہیدکو معصوم بچوں کے ساتھ ملک بدر ہونا پڑا ۔بی بی بظاہر ملک سے باہر تھیں مگر روح پاکستان میں ہی بھٹکتی رہی۔ بے چین بے نظیر باپ سے کیا گیا وعدہ نبھانے کی لئےبے تاب تھی، مگر سازشی عناصر کسی طور ماننے کو تیار نہ تھے۔

بی بی کی جدوجہد مختلف شکل میں جاری رہی۔ جدوجہدکا نتیجہ تو آنا تھا اور بی بی نے ایک ایسے شخص کو معافی دی جو ماضی میں بی بی کے خلاف غلیظ پروپیگنڈے میں ملوث رہا تھا۔مگر بی بی نے اس مقام پر پاکستان کے مستقبل کے لئے اپنے روایتی حریف کو معاف کردیا تھا۔

پھر بی بی کی جدوجہد رنگ لائی اور راستے میں موجودتمام بند ٹوٹ گئے۔ بی بی واپس آگئی اور شان سے آئی ، جمہور خوش تھی، خوشی کے گیت گائے جارہے تھےمگر پھر وار ہوا ۔

بی بی کو زندگی نے چند دن اور عطا کیئے ۔ پھر ایک خونی شام آئی کہ جب دسمبر کی ٹھنڈ اپنے جوبن پر تھی مگر بارود کی آگ سے ایسی تباہی ہوئی کہ ٹھنڈ ک آگ بن گئی اور وہ آگ کڑوڑوں امیدوں کو جھلسا گئی۔ بی بی بابا کے پاس چلی گئی تھی اور جمہور پھر نااُمیدی کے ساتھ مصلحتوں کے شہر سدھارگیا۔

بے نظیر نے سیاسی زندگی میں مفاہمت کا راستہ اختیار ضرور کیا تھا مگر مصلحت کے نام پر اپنے اصولوں کا سودا نہیں کیا ۔بے نظیر ہمیشہ کچھ طرز فکر کےمخالف رہیں اور ہر دور میں اس پر قائم رہیں جیسے؛

تشدد کا شکار ہونے والی بے نظیر ، تشدد کے مخالف رہیں۔
وہ  شعور قائم   کرنے  والی بے نظیر ،  جہالت کے  خلاف  رہیں۔
ظلم  کے آگے کھڑی  رہنے والی بے نظیر ،ظالموں کے مخالف  رہیں۔
جمہور کے ساتھ کھڑی رہنے والی بے نظیر، جمہور دشمنوں کے خلاف رہیں۔
کردار کشی کا شکار ہونے والی بے نظیر ،حریف کی کردار کشی کے مخالف رہیں۔
قانون کاغلط استعال سہنے والی بے نظیر ، قانون کے غلط استعمال کے مخالف رہیں۔
طاقت کا منفی استعمال سہنے والی بے نظیر، طاقت کے غلط استعمال کے مخالف رہیں۔
حقوق نسواں کی بات  کرنے  والی  بے نظیر،  خواتین  کے استحصال کے  خلاف  رہیں۔
آئین  کی بالادستی  کی  بات  کرنے  والی  بے نظیر، آئین  توڑنے والوں  کے  خلاف  رہیں۔

یہ چند مخالفت ہے جس پر بی بی ہمیشہ قائم رہیں اور مصلحت کے نام پر اصولوں کا سودا نہیں کیا یہ ہی وجہ ہے کہ بی بی شہید کے سیاسی ناقدین بھی ان کو بااصول اور حقیقی لیڈر ماننے پر مجبور ہوگئے۔بلاشبہ پاکستانی جمہوری تاریخ میں سب سے بلند نام بی بی شہید کا ہے جو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

تحریر : مدثر مہدی

نوٹ: جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top