ہفتہ، 27-جولائی،2024
( 21 محرم 1446 )
ہفتہ، 27-جولائی،2024

EN

یوکرین جنگ: برطانوی شہریوں کو فوجی تربیت دینے کا مطالبہ

26 جنوری, 2024 15:03

یوکرین جنگ کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے برطانیہ میں شہریوں سمیت 50 لاکھ افراد کی فوج تیار کرنے پر مشاورت کی جا رہی ہے۔

فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف مزاحمت کیلئے 120،000 ہزار سے زائد فوج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

جنرل اسٹاف سر پیٹرک سینڈرز نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ کو براہ راست اس تنازعے میں گھیسیٹا جاتا ہے تو شہریوں پر مشتمل ’نئی فوج‘ بنانے اسکی تربیت اور اسلحے سے لیس کرنے کی ضرورت ہو گی۔

فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ تین سال کے اندر برطانیہ کے پاس 120,000 کی بڑی فوج ہونی چاہیے، جس میں باقاعدہ فوجی، ریزرو اور سابق فوجیوں کا ایک "اسٹریٹ جیک ریزرو” ہونا چاہیے جنہیں ہنگامی صورت حال میں واپس بلایا جا سکتا ہے۔

جنرل سینڈرز نے کہا کہ جنگ جیتنے کے لیے یہ کافی نہیں ہوگا، اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنا کہ عوام "ضرورت پڑنے پر جنگی بنیادوں پر” دستیاب ہوں، قومی موبلائزیشن کی بنیادیں رکھنا "عقلمندانہ” عمل ہو گا۔ بعض دفاعی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ یوکرین کے شہریوں کو برطانیہ میں جنگی تربیت دینے کا منصوبہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر بڑا حملہ، 31 شہری ہلاک

ڈیلی ٹیلیگراف لکھتا ہے کہ اگر نیٹو ولادیمیر پوتن کے ساتھ جنگ میں جاتا ہے تو برطانوی مرد اور خواتین مسلح افواج میں شمولیت کیلئے تیار رہیں، چونکہ وزیر دفاع گرانٹ شیپس خبردار کر چکے ہیں کہ ’’ہم ایک جنگ کے اختتام کے بعد دوسری جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘ اس دوران ڈائوننگ اسٹریٹ سے واضح کیا گیا ہے کہ فوج خدمت رضاکارانہ رہے گی۔

جنرل سینڈرز فوجیوں کی تعداد اور فوجی اخراجات میں کٹوتیوں کے سخت ناقد رہے ہیں۔ مغربی لندن میں بین الاقوامی آرمرڈ وہیکلز کانفرنس میں اپنی تقریر میں، انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو فوری طور پر تین سالوں کے اندر فوج کی تعداد کو 120,000 کے قریب تک بڑھانا چاہیے، جو کہ اب تقریباً 74,000 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے زور دیا موجودہ صورتحال میں یہ قطعی کافی نہیں، شہریوں کو فوجی تربیت اور اسلحے سے لیس کرنا بہت ضروری ہے۔

فاکس نیوز کے مطابق فوج کے سربراہ برطانیہ کے شہریوں کو فوجی تربیت اور اسلحہ سے لیس کرنا چاہیے کہ روس کے ساتھ جنگ لڑنے کے لیے تیار رہیں، جیسا کہ سویڈن نے بھی اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ماسکو کے ساتھ ممکنہ تصادم کے لیے تیار رہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top