جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

پر امن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے، کسی کو انارکی پھیلانے اجازت نہیں دینگے، نگراں وزیراعظم

12 فروری, 2024 15:53

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ چیلنجز کے باوجود جمہوری تسلسل خوش آئند ہے، دہشت گردی کے خطرات کے باوجود پر امن انتخابات کا انعقاد ہوا۔

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چیلنجز کے باوجود جمہوری تسلسل خوش آئند ہے، انتخابات کے کامیاب انعقاد پر سیکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو ڈھاکا بنانے کی باتیں انتہائی بے ہودہ ہیں، یہ محض الزامات کی سیاست کا ماحول ہے۔

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پر امن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے، انارکی پھیلانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے، پرتشدد احتجاج کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان بہت مستحکم اور ذمے دار ملک ہے، نئی حکومت کو پر امن طریقے سے اقتدار کی منتقلی ہوگی، ہمارے اوپر الیکشن سے متعلق کوئی دباؤ نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد چند گھنٹے میں ہی غیر حتمی نتائج آنا شروع ہوجاتے ہیں،غیر حتمی نتائج کیسے آرہے ہوتے ہیں ان کی کیا سروس ہوتی ہے، 2018 میں الیکشن کے نتائج 66 گھنٹے میں مرتب ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : انوار الحق کاکڑ کے مؤقف نے سابق وزیراعظم عمران خان کی یاد دلا دی

موبائل فون بند ہونے سے کچھ تاخیر ہوئی اسے دھاندلی نہیں کہہ سکتے

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہیں نتائج میں بے قاعدگی ہوئی ہو، رپورٹس تھیں غیر ریاستی عناصر موبائل سمز کے ذریعے دھماکے کرسکتے ہیں، الیکشن سے ایک دن قبل بلوچستان میں ایسے ہی واقعات ہوئے، موبائل فون بند ہونے سے کچھ تاخیر ہوئی اسے دھاندلی نہیں کہہ سکتے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے ایک طرف الیکشن کیلئے سیکیورٹی فراہم کی تو دوسری جانب دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھا، البتہ ملک میں کہیں انٹرنیٹ سروس بند نہیں تھی، صرف موبائل سروس بند تھی کیونکہ دہشت گردی کے شواہد موجود تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمان میں تسلسل سے قانون سازی نہیں کریں گے تو عمل کیسے ہوگا، وہ بھی یاد ہونا چاہیے جب کہا گیا 35 پنکچر  لگے پھر کہا گیا یہ تو سیاسی بیان تھا۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کیلئے قانون سازی نہیں ہوگی تو عمل کیسے ہوگا، ای وی ایم پر بات ہوسکتی ہے لیکن ٹاک شو میں اس پر فیصلہ نہیں ہوسکتا، فیصلے کی جگہ پر پارلیمان ہے جو اب آرہی ہے۔

حکومت کو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بات کرنا ہوگی

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بات کرنا ہوگی، معاشی استحکام اگلی حکومت کے چیلنجز میں شامل ہوگا، نئی پارلیمنٹ انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے میں کرداد اد کرسکتی ہے۔

انتخابات میں تاخیر برداشت ہوسکتی ہے، دہشت گردی نہیں

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیر برداشت ہوسکتی ہے، دہشت گردی نہیں، ای وی ایم پر میں صرف رائے دے سکتا ہوں لیکن فیصلہ نہیں کر سکتا، ایک سسٹم کی طرف بڑھنا ہوگا ورنہ نقصان ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top