جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

وقت کی رفتار ۔۔۔ بہت تیز ہے!!!

29 دسمبر, 2020 14:01

ابھی سال 2020 آیا ہی تھا اور پلک جھپکتے ہی گزرگیا ۔ یہ سال تاریخ انسانی کے عجیب ترین سالوں میں سے ایک سال رہا اور اس کی وجہ عالمی وباء کرونا وائرس تھا۔اس کے علاوہ بھی اقوام عالم میں بڑےبرے حادثے پیش آئیں مگر اس وباء نے جو تباہی مچائی ہے وہ صدیوں یاد رکھی جائیں گی۔

اس وباء کی وجہ سے دنیا کی بڑی آبادی کو لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث لوگ اپنے گھروں تک محدود ہوکر رہ گئے۔ مگر گھر پر ہونے کے باوجو دبھی وقت کی رفتار اس قدر تیز تھی کہ سال کا اختتام بس ہوا ہی چاہتا ہے۔

یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ فراغت کے باوجود بھی وقت سر پٹ دوڑا اور 2021 کے دروازے تک پہنچ گیا۔نہ جانے گزرے سال کے وقت نے کیا کچھ دکھادیا جو سال کے اگلے وقتوں میں یاد رکھا جائے گا۔

 

حیرت انگیز واقعات جواس سال رونما ہوئے 

 

سوال یہ ہے کہ کیا وقت بے برکت ہوگیا ہے ؟ اس بارے میں جب سوال کیا تو جواب کچھ یوں ملا کہ آخری زمانے میں وقت سے برکت اٹھ جائے گی۔ وقت سے برکت اٹھنے سے مراد” یہ آخری زمانہ ہے؟”۔

لیکن کیا اس جملے سے وقت کی رفتار کو تاویل مل گئی ہے۔ اس بارے میں تو سب کا یہ ہی کہنا ہے کہ وقت میں برکت نہیں رہی ہےمگر کوئی اس تہہ تک نہیں پہنچ پارہا کہ آخر کیا وجوہات ہوسکتی ہیں جس کی وجہ سے وقت سے برکت ختم ہوگئی ہے۔

کوشش کرتے ہیں اس وقت کی رفتار کو سمجھنے کی۔شائد اس وقت لکھی گئی وقت کی رفتارکی کچھ وجوہات سمجھ آجائیں ۔

clock 2

وقت کی رفتار” کی سب سے بڑی وجہ انٹرنیت اور اسمارٹ فون کی دنیا ہے۔ اس کا تجربہ میں نے کچھ دن پہلے اپنے آپ پر کیا۔ اپنے اینڈرائیڈ فون پر میں نے ایک اپلیکشن ڈاونلوڈ کی جس کی وجہ سے میں یہ جان سکتا تھا کہ میں نے پورے دن میں کتنے گھنٹے اپنا فون استعمال کیا؟

اب جب رات کو میں نے اس اپلیکیشن کو چیک کیا تو کیا دیکھا کہ” میں نے پورے دن میں تقریبا ساڑھے 4 گھنٹے موبائل کو استعمال کیا ہے۔

"میں حیران رہ گیا کہ یہ کیسے ممکن ہے۔ پھر ایک ہفتے تک غور وفکر کرتا رہا۔ ہفتے بعد اندازہ ہوا کہ جو وقت وہ اپلیکیشن بتارہی تھی وہ بالکل صحیح تھی کیونکہ بار بار موبائل اٹھا کر واٹس اپ، انسٹاگرام، فیس بک کا استعمال بظاہر تو چند منٹس کے لئے ہوتا ہےمگر ہوتا ہر تھورے تھوڑے وقفے سےہے۔

 

یہ بھی جانئے : وہ جو اس سال نئے رشتوں میں بندھیں

 

اب اگر چوبیس گھنٹے میں سے 8 گھنٹے نیند کے ہٹاکر16 گھنٹے بچتے ہیں اور باہر کے سفر کے 2 گھنٹے، کھانے پینے اور عبادات کے 2 گھنٹے، اور باقی بچے گھنٹوں میں نوکری وغیرہ کے معاملات ، یعنی باقی کے لمحات میں ہم قدرتی دنیا کے بجائے موبائل کی دنیا میں گزاردیتے ہیں ۔

یعنی جب اپنے آپ کوتر و تازہ کرنے کا وقت آیا تو اس وقت کو بھی ہم نے ایک جھوٹی دنیا میں گزاردیا۔ وقت کی بے برکتی کی بڑی وجوہات میں ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم وقت کا استعمال نہیں کرتے بلکے وقت کو ضائع کرتے ہیں۔

 

یہ بھی پڑھیں : جو اس سال ہم سے رخصت ہوگئے 

 

وقت کی رفتار کی ایک اوروجہ ہمارا روز مرہ کا شیڈول ہے جو انتہائی بے ہنگم اور عجیب سا ہے۔ اس بے ہنگم وبے ترتیب زندگی میں نہ سونے کا وقت معین ہے نہ جاگنے کا، نہ کھانے کا وقت معین ہے نہ پینے کا۔ ہمارے آس پاس موجود لوگوں کا وطیرہ بن گیا ہے کہ صبح کا سورج دیکھ کر سونا ہے۔

اسی طرح صبح آفس جانے والا بہت بڑا طبقہ رات گئے تک باہر ہوتا ہے اور پھر دوران روزگار بڑی بڑی جمائیاں لیتا رہتا ہے اور پھر گھر پہنچ کربے وقت سوتا ہے تاکہ شب بیداری والے معاملات با احسن طریقے سے پورے ہوسکیں۔یہ ایک گھر کی کہانی نہیں یہ اجتماعی معاملہ ہے اور اسی وجہ سے وقت عجیب و بے ہنگم انداز میں بھاگتا جارہا ہے۔

 

وقت تیزی سے تو گزر رہا ہے مگر اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری بے ہنگم زندگی ہے ۔ وقت کا کام ہے گزرنا اسے کوئی نہیں روک سکتا اور نہ واپس لا سکتا ہے البتہ اس کا مثبت استعمال کرکے خوبصورت اور کار آمد بنایا جاسکتا ہے۔

ویسے وقت کی بھی کچھ الگ ہی سائنس ہے۔جب خوشی کا وقت ہو تو فوری گزرجاتا ہے اور غم کا وقت ہو تو کٹتا نہیں۔جس وقت جیب خالی ہوتو اپنے بھی غائب ہوتے ہیں اور جس وقت جیب بھری ہو اس وقت غیر بھی اپنے ہوتے ہیں۔

ویسے حقیقی طور پر وقت کو محسوس کریں تو جس طرح لائف تیز ہوگئی ہے اسی طرح وقت بھی ، مگر وقت سے کوئی نہیں جیت سکتا او ر نہ کوئی اس کو روک سکتا ہے۔

تحریر : مدثر مہدی

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top