جمعرات، 19-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

جدید ترین اسرائیلی باڑفلسطینیوں کے سامنےریت کی دیوارکیوں ثابت ہوئی؟

10 اکتوبر, 2023 17:07

اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے لیے دیگر طریقوں کے ساتھ 65 کلو میٹر طویل علاقے میں جدید آلات سے لیس آہنی اور کنکریٹ کی باڑ بھی تعمیر کررکھی تھی مگر گذشتہ ہفتے کے روز یہ باڑ فلسطینی مزاحمت کاروں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔

غزہ کے ساتھ سرحدی باڑ اب برُی طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے اور مکمل کنٹرول سے باہر ہے۔ غزہ کی ناکہ بندی کے لیے پندرہ سال قبل بنائی گئی اسرائیلی باڑ کو تین روز قبل حماس کےجنگجوؤں نے جگہ جگہ سے توڑ دیا تھا۔

حماس کے جنگجو اس باڑ میں اس کی جدید ترین حفاظتی خصوصیات کے باوجود کیسے داخل ہوئے؟یہ سوال اس لیے اہم ہے کیونکہ جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس یہ اسمارٹ باڑ اپنے قریب رینگنے والی چیونٹیوں کا بھی پتا لگا لیتی تھی۔

 

 

اس دیوار کو ایسے انداز میں ڈیزائن کیا گیا تھا تاکہ اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر الارم کے سینسر خود بہ خود بج اٹھیں اور دیوار کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے.

اب تک دستیاب معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے آپریشن "طوفان الاقصیٰ ” میں سرنگوں کا استعمال نہیں کیا بلکہ زمینی اور فضائی راستے سے اسرائیلی بستیوں کی گہرائیوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔ ماہرین اسے اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس کی بدترین ناکامی قرار دیتے ہیں۔

حماس کے جنگجو جو گاڑیوں، کشتیوں اور خودکار گلائیڈرز میں سوار تھے انھوںنے اسرائیل کی جانب سے پٹی کے گرد تعمیر کردہ سرحدی باڑ کو بلڈوز کر دیا اور جاتے ہوئے فوجی مقامات اور شہریوں پر حملہ کیا۔

زرائع کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں نے متعدد سینسر نیٹ ورکس کو غیر فعال کرنے، اس کے قریب واقع اسرائیلی فورسز کے مراکز اور قیادت کے درمیان رابطے میں خلل ڈالنے کے بعد اس کے کچھ حصوں کو کھول دیا۔

ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ ایک کمانڈو یونٹ نے جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا، اس کے مواصلاتی نظام کو تباہ کردیا۔ اس طرح وہ ایک دوسرے سےرابطے سے محروم ہوگئے ۔ اس دوران گلائیڈرز اسمارٹ الیکٹرانک دیوار کے اوپر سے اڑ کرپار چلے گئے۔

جنگجوؤں نے باڑ میں گھسنے کے لیے دھماکہ خیز مواد کا بھی استعمال کیا، پھر موٹر سائیکلوں کے ذریعے تیزی سے سرحد عبور کی۔

قابل ذکر ہے کہ یہ باڑ 65 کلومیٹر لمبی ہے اوراس میں پانچ سیکیورٹی خصوصیات ہیں۔ یہ 30-40 میٹر گہری ہے جو ایک زیر زمین رکاوٹ ہے۔اس میں گھسنے یا اس کے نیچے کھودائی کی کوششوں کا پتہ لگانے کے لیے سینسر ہوتے ہیں۔

زمین سے تقریباً چھ میٹر کی بلندی کے علاوہ اس میں سمندر میں دراندازی کا پتہ لگانے والے آلات ہیں اور اس میںا سمارٹ ہتھیار ہیں جنہیں دور سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ متعدد کیمرے ریڈار کے علاوہ باڑ کو ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کنٹرول کرتا ہے۔

باڑ کی تیاری پر دن رات تقریباً 4 سال تک کام جاری رہا جس میں ہزاروں مزدوں نے شرکت کی ۔دیوار کا مقصد فلسطینی مزاحمتی سرنگوں سے قبضے اور اس کی افواج کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

 یہ پڑھیں : پُر امن فلسطینیوں پر ہر حملے کے بدلے ایک اسرائیلی قیدی کو ہلاک کیا جائیگا: حماس

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top