جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

سپریم کورٹ کا فوجی عدالتیں بحال کرنے کا فیصلہ

13 دسمبر, 2023 14:49

فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا گیا ہے، اور کہا کہ نو مئی کے واقعات میں زیر حراست ملزمان کا ٹرائل جاری رہے گا۔

سپریم کورٹ نے  پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ معطل کردیا، اور قرار دیا کہ نو مئی کے واقعات میں زیر حراست ملزمان کا ٹرائل جاری رہے گا۔

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار طارق مسعود کی زیرصدارت 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی بنچ کا حصہ ہیں۔

کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس سردار طارق نے اعتراضات پر بینچ سے الگ ہونے سے انکار کر دیا، اور ریمارکس دیئے کہ وکلا جسٹس جواد ایس خواجہ کا فیصلہ پڑھ لیں، جج کی مرضی ہے کہ بینچ کاحصہ رہے یا سننے سے معذرت کرے۔

وکیل اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت پہلے اعتراضات کو سنے۔

سماعت کے دوران وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ سویلین میں کلبھوشن یادیو جیسے لوگ بھی آتے ہیں، آرمی ایکٹ میں سویلین پر دائرہ اختیار پہلے ہی محدود تھا، سویلین سے متعلق دفعات کو کالعدم نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ابھی ہمارے سامنے تفصیلی فیصلہ نہیں آیا،کیا تفصیلی فیصلہ دیکھے بغیر ہم فیصلہ دے دیں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری کسٹڈی میں جو لوگ ہیں ان کا ٹرائل چلنے دیں،ہر سویلین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو رہا،صرف ان سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوگا جو قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ دیکھنا ہوگا ان نکات پر فیصلے میں کیا رائے دی گئی ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ تفصیلی فیصلے کا انتظار کرنا ہے تو عدالتی حکم معطل کرنا ہوگا، فوج کی تحویل میں 104 افراد 7ماہ سے ہیں، ملزمان کیلئے مناسب ہوگا کہ ان کا ٹرائل مکمل ہوجائے

عدالت نے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ٹرائل مکمل ہوگئے تھے؟

جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ کچھ ملزمان پر فرد جرم عائد ہوگئی تھی کچھ پر ہونا تھی، بہت سے ملزمان شاید بری ہو جائیں، جنہیں سزا ہوئی وہ بھی 3سال سے زیادہ نہیں ہوگی

جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر کہا کہ آپ کو کیسے معلوم ہے سزا 3سال سے کم ہوگی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کم سزا میں ملزمان کی حراست کا دورانیہ بھی سزا کا حصہ ہوگا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے اس موقع پر کہا کہ جو بری ہونے والے ہیں انہیں ضمانت کیوں نہیں دے رہے۔

عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد جاری کردیا گیا۔

عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، اور بعدازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائلز کا فیصلہ معطل کردیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مقدمے کے تمام فریقین کو آج کے لئے نوٹس جاری کر رکھا تھا۔

یہ پڑھیں : عدالت نے سپریم کورٹ کو ’’ اعلیٰ عدلیہ ‘‘ لکھنے سے روک دیا

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top