جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

اسکول کازمانہ اور خوبصورت یادیں

05 فروری, 2021 13:44

۔۔۔۔۔حصہ اول۔۔۔۔۔۔

 

زندگی بچپن سے گزر کر جوانی میں آگئی ہے۔ فکر معاش میں وقت تیزی سے دوڑ رہا ہے، کتاب زندگی میں اوراق رفتار کے ساتھ پلٹتے جارہے ہیں۔وقت تو رواں دواں ہےلیکن انسان کا پرانی یادوں سے تعلق ہمیشہ جڑا رہتا ہے اب یادیں اچھی ہو یا بُری۔

Image result for pakistan student schoool memories

 

ان یادوں میں اسکول کی یاد یں سب سے پیاری ہے۔ اسکول کا زمانہ سب سے سنہرا تھا اور وہ چھوٹی سی دنیا کتنی رنگین و حسین تھی جو آج کی بے ہنگم سی زندگی میں بہت محسوس ہوتی ہے اور یاد بھی آتی ہے۔چلئے دوبارہ اس دور کی جانب چلتے ہیں اور پرانی یادوں میں کھوجاتے ہیں۔

 

اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں
پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے
بشیر بدر

صبح صبح امی کا زبردستی اسکول کے لئے اٹھانا اور ہماری اکثر کی جانے والی فنکاریاں کہ طبعیت خراب ہے یا سر میں درد ہے،مگر ہمیں اس وقت یہ معلوم نہیں تھا کہ اماں سب سے پہلے بچے کی بیماری سمجھ جاتی ہے تو ان کے سامنے ایکٹنگ کا کوئی فائدہ نہیں۔ تیار ہوکر اسکول پہنچنا اور اسمبلی میں کھڑے ہونا، لیٹ ہوجانے پرسزا کا ملنا اور سب سے خطرناک وقت تو بعد از اسمبلی پی ٹی ٹیچر کا ناخن ، بال ،یونیفارم اور جوتے چیک کرنا ہے اور پھر ایک بھی چیز اگر الٹی پلٹی ہوتی تو اس کے بعد مرغا بنائے جانااور اٹھک بیٹھک کی سزائیں بھگتنا۔

 

اس بارے میں پڑھیں :  بچپن کی خوبصورت یادیں 

 

 

کلاس میں جانا اور سیٹ کا چناؤ بھی کافی دلچسپی والا سلسلہ ہوتا تھا ۔کوشش ہوتی تھی کہ آگے بیٹھ کر ٹیچر کی نظر میں آئیں گے اور اگر پیچھیں بیٹھے گے تواس میں بھی پھنسنے کا امکان زیادہ ہے تو کوئی درمیان کی سیٹ نکالی جاتی تھی تاکہ سکون سے پیریڈز گزرتے جائیں اور ٹیچر کی نظروں سے بھی محفوظ بھی رہیں۔

 

Image

 

 

ایک ڈائری ہوتی تھی ہوم وارک ڈائری جس میں گھر کے ہوم ورک اور ٹیچر ہماری شکایتیں لکھتی تھی البتہ جس دن کوئی شکایت ڈائری میں ہوتی تھی اس دن بہت زیادہ ٹینشن ہوتی تھی کیونکہ روازنہ ڈائری پر کسی بڑے کے دستخط ہونا ضروری ہوتے تھے ۔لیکن اماں ابا کی ڈانٹ کے خوف سے خود امی کی دستخط کرتے یا پھر بڑی بہن سے کرواتے تھے تاکہ اماں ابا کی ڈانٹ ڈپٹ سے محفوظ رہیں اور اگلے دن ٹیچر سے بھی محفوظ رہیں۔

 

Image result for pakistan student schoool memories

 

اسکول اور شرارت نہ ہو بھلا کیسے ممکن ہے۔ کبھی کسی کا لنچ باکس چھپانا، بیک بینچ پر بیٹھ کر باتیں کرنا، کسی بور مضمون کےپیریڈ میں پانی اور واش روم کے لئے باہر نکلنا اور ,10 15 منٹ باہر گھومتے رہنا،کوئی دوست ٹیچر سے مخاطب ہوتا تو اسے اشارے کرکے ہنسانا،آگے بیٹھے دوستوں کی شرٹ پر پین سے کچھ لکھنا اور پھر hit meکا پرچہ اس کی پیٹھ پر چپکانا ۔ربڑ اور پلاسٹک کے جانوروں سے ڈرانا، اور کاغذ کی دُم چپکانا۔

 

اس بارے میں پڑھیں :  بچپن کی خوبصورت یادیں 

 

اسکول میں کھیلنے کودنے کا اپنا الگ ہی مزہ تھا۔ دو طرح کے کھیل تھے ایک انڈور اور ایک آوٹ ڈور، آوٹ ڈور یعنی کرکٹ ، فٹ بال وغیرہ اور ان ڈور کی تعداد تو ان گنت ہے۔

 

Image result for school memories paksitani kid

 

انڈور میں بھی دو طرح کے کھیل تھے ایک ٹیبل ٹینس وغیرہ ور دوسرے جیسے نام چیز جگہ جانور، ہاتھوں کے اشاروں سے کرکٹ ، کاٹم کٹی، ڈاٹ باکسز، بوجھو تو جانیں، اورکتاب والی کرکٹ اکثر اس وقت ہوتی تھی جب کلاس جاری ہوتی اور خاموشی سے کرکٹ بھی جاری ہوتی تھی یعنی ہم جیسے نالائق بچوں کا جب کلاس میں دھیان نہیں ہوتا تھا تو ہم اپنے کھیل میں لگے ہوتے تھے۔چور، سپاہی کا کھیل بھی سب سے زیادہ کھیلنے جانے والے گیمزمیں سب سے زیادہ کھیلا جاتا تھا۔

 

آتا ہے یاد مجھ کو اسکول کا زمانا
وہ دوستوں کی صحبت وہ قہقہے لگانا

ظفر کمالی

 

تحریر : مدثر مہدی

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top