جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

روس کا یوکرین کے جوہری پاور پلانٹ پر حملہ، دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بج گئیں

04 مارچ, 2022 13:26

کیف : روس نے یوکرینی شہر اینردوہر کے زاپوریزخیا جوہری پاور پلانٹ پر حملہ کردیا ہے، روسی صدر کا کہنا ہے کہ روس مخالف بیانیہ ختم کر دیں گے۔

روس کے فوجی دستے جنوب مشرقی یوکرین میں یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ کی طرف ٹینکوں سمیت بڑھ رہے ہیں۔ شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں دھماکوں کی بلند آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

یوکرین کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی فوجی نیوکلیئر پاور پلانٹ پر ہر طرف سے فائرنگ کر رہے ہیں۔ اگر یہ تباہ ہوتا ہے تو یہ چرنوبل سے 10 گنا بڑا ہوگا۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ جوہری پاور پلانٹ پر گولہ باری کی اطلاعات پر یوکرین کے حکام سے رابطے میں ہے۔

پلانٹ کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر اپیل کی ہے کہ روسی افواج حملوں کو روکیں۔ یورپ کے سب سے بڑے اس ایٹمی توانائی اسٹیشن میں حقیقی خطرہ ہے۔ پلانٹ روسی گولہ باری کے براہ راست حملے کی زد میں ہے اور فائر فائٹرز اس آگ کے قریب جانے کے قابل نہیں ہیں۔

امریکی وزیر توانائی جینیفر گران ہولم نے کہا ہے کہ یوکرین کے نیوکلیئر پاور اسٹیشن کے ری ایکٹر محفوظ ہیں اور انہیں بحفاظت بند کیا جا رہا ہے۔

جنوبی یوکرین میں روس کے لیے اہم اسٹریٹجک ہدف بندرگاہی شہر ماریوپول پر مسلسل گولہ باری کی گئی، روسی افواج شہر کو گھیرے میں لینے اور اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

روس نے جنوبی یوکرین کے ایک اور شہر خرسون کا کنٹرول سنبھال لیا۔ یہ آبادی کا پہلا بڑا مرکز ہے جس پر روس نے ایک ہفتے سے زائد دنوں کی لڑائی کے بعد قبضہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : روس کو یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا گیا : چین

روسی اور یوکرین کے مذاکرات کاروں نے ایک نامعلوم مقام پر ملاقات کی اور انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو منظم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں ان کا خصوصی فوجی آپریشن ٹریک پر ہے۔ روسی اور یوکرینی ایک ہی لوگ ہیں۔ یوکرین نے ہزاروں غیرملکیوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور وہ اپنے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ مغرب کی جانب سے بنایا گیا روس مخالف بیانیہ ختم کر دیں گے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے بیٹھیں۔ پیوٹن کے ساتھ کھلی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں، مجھے ان سے بات کرنی ہے، دنیا کو بھی بات کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو روکنے کا کوئی اور راستہ نہیں۔ مذاکرات سے ہی یوکرین اور روس جنگ سے نکل سکتے ہیں۔ ایسی چیزیں ہیں جن میں کچھ سمجھوتہ کرنا ضروری ہے تاکہ لوگ نہ مریں جائیں، مگر کچھ چیزیں ایسی ہیں، جن میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

ادھر عالمی جنگ کی دھمکی اور اس پر روس کی جوہری جنگ کی جوابی دھمکی نے امریکہ اور روس کے درمیان براہ راست کشیدگی پیدا کی۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پینٹاگون اور روسی وزارت دفاع کے درمیان ہاٹ لائن قائم کردی گئی، جس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور فوجی تصادم کو روکنا ہے۔

سینیگال کی وزارت خارجہ نے یوکرین کے سفارت خانے کی فیس بک پوسٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے، جس میں سینیگال کے شہریوں سے رضاکارانہ طور پر روس کے خلاف لڑائی میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ رضاکاروں، کرائے کے فوجیوں اور دیگر غیر ملکی جنگجوؤں کی بھرتی سینیگال میں غیر قانونی ہے اور قانون کے مطابق قابل سزا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے سفیر کو وضاحت کے لیے وزارت میں طلب کیا گیا تھا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top