جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

لاک ڈاؤن کے بار بار کے نقصانات یا پھر ویکسین کا ایک بار کا خرچہ

06 اپریل, 2021 14:18

عمران خان و حکومت کو جب دیکھو اعتماد سے بھرپور نظر آتے ہیں مگر حکومت کے فیصلوں میں اکثر اوقات سستی اور کنفیوزن نظر آتی ہے اب وہ انڈیا سے تجارت کی یکطرفہ ہاں اور نہ ہویا پھر کرونا ویکسین کےحصول کے لئے کوششیں ہوں۔پاکستان میں کروناوباء کا تیسرا دور آچکا ہے اور نقصانات پہنچارہا ہے، ایک طرف لوگ مررہے ہیں تو دوسری جانب کمزور معیشت دوبارہ سُکڑناشروع ہوگئی ہے۔

 

مختلف شہروں میں لاک ڈاؤن لگ چکیں ہیں۔ کاروبار کرنے کے لئے دن اور اوقات متعین کئے جارہے ہیں تاکہ کرونا کا پھیلاؤ کسی طور کم کیا جاسکیں۔ اس لاک ڈاؤن پر لاکھوں لوگ سراپا احتجاج ہیں کیونکہ جب مارکیٹ نہیں کھلیں گی توکام نہیں ملے گا اور کام نہیں ملے گا تو پیسے نہیں ملیں گے اور پیسے نہیں تو پیٹ کی آگ کیسے بجھائیں گے۔

 

یہ پڑھیں : خیرات دیکھ کر کیجئے 

 

پاکستان سمیت دنیا بھر کے ماہرین صحت کے مطابق ایس او پیز کو اپنا کر کرونا کا پھیلاؤ تو روکا جاسکتا ہے مگر اس سے مکمل چھٹکارے کے لئے ویکسینشن کا عمل انتہائی ضروری ہے تاکہ عام زندگی کی جانب مکمل طور پر لوٹا جاسکیں۔

 

اکثر ممالک نے کرونا ویکسینشن کا عمل شروع کردیا ہے اور اب تک کڑوڑوں لوگوں کو ویکسین لگابھی چکیں ہیں اور ا ن ممالک میں کیسز کم ہونا شروع بھی ہوگئےہیں۔جب کہ پاکستان میں ویکسین کے سلسلے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہے ۔ چندلاکھ ویکسین کا تحفہ مل چکا ہے اور مزید تحفے کے لئے حکومت دوست ممالک کی جانب بڑی” امید” سے دیکھ رہی ہے۔

Repeated losses of lockdown or one time cost of vaccine

 

 

ایک طرف حکومت کا کہنا ہے کہ ہم مکمل لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے اور دوسرے جانب کرونا وباء کے خاتمے کے لئے سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی۔ ایک جانب بھارت ہے جو ماہانہ کڑوڑوں ویکسین تیار کرکےاپنے شہریوں کو لگا رہا ہے اور دوسری جانب ہم  ہیں جو اب تک تحفے کے آسرے میں بیٹھے ہیں ۔

 

ویکسینشن کا عمل شروع تو ہوچکا ہے مگر انتہائی سست رفتاری سے جاری ہے ۔ جو تحفے میں ملی تھی وہ اب ملک کے بڑوں بڑوں کو خاموشی سےلگائی بھی جارہی ہے۔ سونے پہ سہاگہ یہ ہوا کہ نجی شعبے کو بھی ویکسین بیچنے کی اجازت دے دی گئی ہے یعنی اب ویکسین کے نام پر بھی اربوں روپے کا گیم ہوگا اور غریب پھر خوار ہوگا۔

 

یہ پڑھیں : کرونا وباء اور ہمارا قومی رویہ

 

حکومتی نمائندے ہر ایک دو دن بعد آکر کرونا کی تیسری لہر کے بارے میں خبردار کرتے ہیں ۔ لاک ڈاؤن نہ کرنے کی وجہ بتاتے ، مریضوں کی تعداد بتاتے، ویکسین کے حوالے سے مستقبل کی خبریں سناتے اور پھر چلے جاتے ہیں مگر کوئی عمل زمینی طور پر نظر نہیں آتا ۔ عمل جاری تو ہے مگر بہت آہستہ آہستہ سے، جو کہ پاکستانیوں کی صحت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت پر بھی بھاری پڑے گا۔

 

 

Repeated losses of lockdown or one time cost of vaccine

حکومت کو چاہیئے کہ فوری طور پر بڑی تعداد میں ویکسین خریدے اور اس کو لگانے کا انتظا م کرے تاکہ اس وباء سے جلد سے جلد قابو پا یا جاسکیں کیونکہ اگر یہ کرونا وباء کی لہریں بار بار آتی رہی تو لاک ڈاؤن لگتے رہیں گے ۔تباہ حال معیشت مزید تباہ ہوتی رہیں گی ۔

 

ایک بار کرونا ویکسین کا خرچہ بار بار لاک ڈاؤن کے نقصانات سےبہت کم ہوگا۔حکومت سے التجا ہے کہ کرونا ویکسین خریدنے کا سوچیں،بلکہ سوچنے کا وقت ختم ہوگیا اب اسے خرید بھی لیجئے اور اس کو جلد سے جلد لگانے کا انتظام کیجئے اور ہاں تحفےکے انتظا ر میں نہ بیٹھیں۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top