جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

عمران خان کی نااہلی کا حکم آج ہی معطل کرنے کی استدعا مسترد

24 اکتوبر, 2022 12:17

اسلام آباد : عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل کو عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پر عائد اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اعتراضات کیا ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ بائیو میٹرک اور مصدقہ نقل کے اعتراضات ہیں۔

عدانت نے استفسار کیا کہ آپ کو آڈر کی کاپی مل گئی ہے؟ وکیل نے بتایا کہ دو صفحات ملے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو اتنی ایمرجنسی کیا ہے؟ جب فیصلہ نہیں ہے تو یہ عدالت کس فیصلے کو معطل کرے گی؟

وکیل نے کہا کہ 30 تاریخ کو کرم ایجنسی میں الیکشن ہونے جارہا ہے۔ یہ عدالت شارٹ آرڈر کا حکم معطل کرے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اس آرڈر کی سرٹیفائیڈ کاپی موجود ہے؟ وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمیں سرٹیفائیڈ کاپی فراہم نہیں کر رہا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا موکل پارلیمنٹ واپس تو نہیں جارہے، جس پر ڈی سیٹ ہوا؟ دیگر حلقوں پر تو یہ نااہلی ہوتی نہیں یہ صرف اس ایک سیٹ کی حد تک ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ نے عمران خان کی آڈیو لیکس سے متعلق درخواست واپس کردی

وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ چھ حلقوں سے ہم الیکشن جیتے اور اب پھر الیکشن لڑنا ہے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ اپنی ویب سائٹ پر ڈالا ہے، میڈیا میں رپورٹ ہوا ہے۔ ہمیں سیاسی طور پر بہت نقصان ہوا ہے۔

یہ عدالت کوئی نئی مثال قائم نہیں کرنا چاہتی ہے۔ عدالت لکھ دے گی، توقع کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آپ کو مصدقہ کاپی دے دے گا۔

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا سر پیر ہی نہیں ایک غیر قانونی فیصلہ ہے۔ الیکشن نے فیصلہ محفوظ کیا، سنا دیا، پھر کہتے ہیں دستخط ہی نہیں ہوئے۔ آج دن کا ہی کوئی وقت رکھ لیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تین دنوں میں کچھ نہیں ہونے جا رہا آپ انتظار کر لیں۔ اپ اعتراضات دور کریں، پھر اس کیس کو سنیں گے۔ یہ عدالت نیا مختلف پریسڈنٹ نہیں سیٹ کرسکتی ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے نیا پریسڈنٹ سیٹ کیا، ایسا نہیں ہوتا کہ فیصلہ سنایا جائے اور آرڈر ہی نہ ہو۔ ہمیں خوف ہے کہ الیکشن کمیشن فیصلے میں تبدیلی نہ کرے۔ فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ تبدیل کردیا تھا، اب بھی یہی خطرہ ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایسا نہ کہیں، فیصلہ جاری کرتے کچھ دیر ہو جاتی ہے، ہمارے پاس بھی یہ ہوتا ہے۔ آپ کو مصدقہ کاپی نہیں ملی۔ کیا جلدی ہے، وجہ بتائیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جلدی اس لیے ہے یہ اسٹیگما ہے، جس کا سیاسی نقصان ہو رہا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایک ہفتہ آپ کو دے دیتے ہیں آپ اعتراضات ختم کردیں۔ اگر کچھ ہوا تو یہ عدالت دیکھے گی، مصدقہ فیصلے کی کاپی چاہیے۔ ہم الیکشن کمیشن کے مصدقہ فیصلہ آنے سے پہلے حکم امتناع جاری نہیں کرسکتے۔

بیرسٹر علی ظفر نے دہرایا کہ ہمیں خدشہ ہے الیکشن کمیشن فیصلہ تبدیل کردے گا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، فیصلہ کیسے تبدیل ہوسکتا ہے ؟ پہلے بھی نااہلی ہوتی رہی۔ کوئی سیاسی طوفان نہیں آتا۔ آپ نے جو آرڈر لگایا ہے اس پر تو دستخط ہی نہیں ہوئے۔ عدالتی تاریخ سے بتا دیں کہ کوئی عدالت بغیر دستخط والا آرڈر معطل کردے؟

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top