جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

ایران میں مظاہرے، 50 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ، امریکہ کی انٹرنیٹ پابندیوں میں نرمی

24 ستمبر, 2022 12:14

واشنگٹن : امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر انٹرنیٹ پابندیوں سے استثنیٰ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ویڈیو کانفرنسنگ اور کلاؤڈ سروسز تک بڑھا دیا۔

بائیڈن انتظامیہ نے ایران میں انٹرنیٹ پابندیوں میں نرمی کے لیے ایک لائسنس جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد وسیع پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کے درمیان ایرانیوں کے لیے معلومات کے آزادانہ بہاؤ کی حمایت کرنا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایرانی حکام کی جانب سے مظاہروں میں خلل ڈالنے اور دنیا کو پرامن مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن دیکھنے سے روکنے کے لیے ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی بند کرنے کے جواب میں آیا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کے ذریعے ہم ایرانی عوام کو ان کی نگرانی اور سنسر کرنے کی حکومتی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر طریقے سے لیس ہونے میں مدد کر رہے ہیں۔

امریکی لائسنس، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ویڈیو کانفرنسنگ اور کلاؤڈ سروسز کے ساتھ ساتھ اینٹی سنسرشپ ٹولز اور متعلقہ سافٹ ویئر کے لیے پابندیوں کی چھوٹ کو بڑھاتا ہے۔

وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے محکمہ خزانہ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کریں گے کہ ایرانی عوام کو الگ تھلگ اور اندھیرے میں نہ رکھا جائے۔ یہ ایرانیوں کو بامعنی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک ٹھوس قدم ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ ان کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : لڑکی کی ہلاکت پر مظاہروں کیخلاف کارروائی کا عندیہ، دشمنوں کا مقابلہ کیا جائے گا : ایرانی فوج

ایران میں انٹرنیٹ کی کئی ویب سائٹس پہلے ہی بلاک ہیں اور مظاہروں کے بعد انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو بھی بند کردیا گیا ہے، جس کے بعد دنیا میں مطالبہ بڑھ گیا کہ ایرانیوں کو اسٹار لنک کی سہولت فراہم کی جائیں۔

اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ایران میں کمپنی کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس اسٹار لنک کا آغاز کریں گے۔

ایلون مسک نے پہلے ہی کہا تھا کہ ان کی کمپنی ایران کو اسٹار لنک سیٹلائٹ براڈ بینڈ سروس فراہم کرنا چاہتی ہے، جس کے لیئے وہ پابندیوں سے استثنیٰ کا مطالبہ کریں گے۔ روس کے حملے کے دوران یوکرین کو خدمات پہلے ہی فراہم کی جا رہی ہیں۔

اوسلو میں قائم ایران ہیومن رائٹس کی این جی او کا کہنا ہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں پر کریک ڈاؤن کے دوران 50 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ تقریباً 80 شہروں میں مظاہرے ہوئے۔

این جی او کے مطابق جمعرات کی رات شمالی گیلان صوبے کے رضوان شہر قصبے میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے چھ افراد کی ہلاکت کے بعد ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، دیگر اموات شمالی ایران میں بابول اور امول میں بھی ریکارڈ کی گئیں۔

ایرانی سرکاری حکام نے الزام لگایا ہے کہ نامعلوم بیرونی ممالک اور اپوزیشن گروپ بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top