جمعہ، 17-مئی،2024
( 09 ذوالقعدہ 1445 )
جمعہ، 17-مئی،2024

EN

فلسطین کے حق میں مظاہرے: امریکی پولیس نےاساتذہ کی گرفتاریاں شروع کردیں

27 اپریل, 2024 15:47

جمعرات کو ریاست جارجیا میں قانون نافذ کرنے والے حکام نے فلسطینیوں کے حامی مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششوں کے دوران یونیورسٹی کی دو خواتین پروفیسروں ایموری یونیورسٹی کی معاشیات کی پروفیسر کیرولین فوہلن اور فلسفے کی پروفیسر نول میکافی کو پرتشدد انداز میں گرفتار کر لیا۔

سوشل میڈیا سائٹس پر امریکہ میں مظاہروں کو منتشر کرنے کے "پرتشدد” مناظر نشر کیے گئے۔ایک منظر میں پروفیسر فوہلن کی گرفتاری کے لمحے کو دکھایا گیا ہے۔ جب اسے گرفتار کیا جا رہا تھا تو پولیس اہلکاروں نے اسے پکڑ پر زمین پر پٹخ دیا اور اس کا سر فٹ باتھ سےٹکرا کر بری طرح زخمی ہوگیا۔ اس موقعے پر وہ چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ "میرا سر میرا سر”۔ جب وہ چیخنے لگیں تو پولیس اہلکاروں نے اسے چھوڑنے کے بجائے مزید سختی سے پکڑا اور اس کے ہاتھ کمر پرباندھے۔ پروفیسر نے کہا کہ”میرا سر سیمنٹ کنکریٹ پر مارا گیا جبکہ پولیس اہلکار اس کی چیخوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے باندھ رہے ہیں‘‘۔

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ میں تشدد کے آثار امریکہ کے بعد فرانس اور آسٹریلیا تک پہنچ گئے ہیں۔

امریکی پولیس کے پرتشدد ہتھکنڈوں کی وجہ سے نہ صرف طلبا بلکہ خواتین اساتذہ کو بھی بدترین تشدد سے گزرنا پڑرہاہے۔

مزید پڑھیں:

فلسطینیوں کے حق میں طلباء کا احتجاج، امریکہ سے یورپ تک پھیل گیا

اس نے چلاتے ہوئے مزید کہا کہ "میں ایک پروفیسر ہوں۔ میں ایک پروفیسر ہوں۔ مگر پولیس نے اس کی باتوں کی کوئی پرواہ نہیں کی”۔

معاشیات کی پروفیسرنے کہا تھا کہ وہ یونیورسٹی آئی تھیں۔ اس دوران انہوں نے دیکھا کہ پولیس اہلکاروں نے یونیورسٹی کے ایک طالب علم کو زمین پر پھینکا۔ اس کی گردن دبائی اور ممکنہ طور پر اس کا دم گھٹ رہا تھا۔ اسے سے جان لیوا چوٹ آئی”۔

جب کہ ایک اور ویڈیو میں کالج کے فلاسفی ڈپارٹمنٹ کی سربراہ نوئل میکافی کی گرفتاری کا لمحہ دکھایا گیا، جہاں ایک پولیس اہلکار اسے ہتھکڑیاں لگا کر اپنے ساتھ لے گیا۔

قابل ذکر ہے کہ کئی امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کی حمایت اور غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف طلباء کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس مظاہروں کو روکنے کے لیے جگہ جگہ تعینات کی گئی ہے اور کئی مقامات پر پولیس کی طرف سے مظاہرین پر تشدد کے استعمال کی اطلاعات ہیں۔ پولیس نے مبینہ طور پر سیکڑوں طلبا کو گرفتار بھی کیا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top