جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

بہت ساری برُی خبروں کے درمیان ایک اچھی خبر

22 اپریل, 2021 12:25

پاکستان میں گزشتہ کئی عرصے سے مختلف قسم کے دل سوز واقعات سننے میں آرہے ہیں۔ ایسے ایسے واقعات کے دل بیٹھا جاتا ہے۔ ایک طرف زیادتی کے واقعات کی خبریں ، تو دوسری طرف کرونا وباء، تیسری جانب انتہاپسندی پر مبنی واقعات اور چوتھی جانب مہنگائی کا بڑھتا طوفان۔

 

چاروں جانب سے بُری خبروں کا طوفان ہے۔ ہر نیا دن نئی خبر لاتا ہے جو کہ بُری ہوتی ہے۔ لیکن جب بُری خبروں کے طوفا ن میں کوئی اچھی خبر آجائے تو تھوڑا سکون نصیب ہوتا ہے۔ ایک اچھی خبر آپ کو جینے کا نیا حوصلہ اور امید فراہم کرتی ہے ۔ حال ہی میں ایک اچھی خبر نےاس پرتشد د ماحول میں سکون کا احساس دلایا ہے۔

 

اس بارے میں پڑھیں : اخلاق سے عاری قوم

آپ کو شاید یاد ہوگا کہ فروری میں ایک اچھی خبر ملی تھی جس نے تمام پاکستانیوں کے سر فخرسے بلند کردئیے تھے کہ جب قوم کی بیٹی نے پوری دنیا میں اے سی سی اے کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرکے گلوبل پرائز جیتا تھا۔

 

اس خبر نے پاکستانی طالب علموں کو نئ ہمت اور حوصلے فراہم کئے تھے۔ حال ہی میں پاکستانیوں کو دوبارہ سے ایک اچھی خبر ملی جس نے نہ صرف پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ اس خبرسے طالب علموں کو نئی امیدیں بھی ملی۔

 

Stellar achievement - GulfToday

 

خبر کچھ یوں تھی کہ عالمی اے سی سی اے امتحانات میں تین پاکستانی ا سٹوڈنٹس نے اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔دی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) نےمارچ 2021ء میں ہونے والے امتحانات کے پاس ریٹس کا اعلان کیا۔جس میں تین پاکستانی اسٹوڈنٹس بھی عالمی انعام یافتگان کی فہرست میں شامل تھے۔

 

اس عالمی کامیابی سے ملک کا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے۔ اِن تینوں اسٹوڈنٹس نے دنیا بھر سے ان امتحانات میں شریک ہونے والوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں۔

زارا نعیم ڈار اور محمد عبداللہ جیسے پاکستانی اسٹوڈنٹس کی حالیہ کامیابیوں سے متاثرہونے کے بعدیہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ملک کے نوجوان تعلیم کے میدان میں اعلیٰ ترین مقام حاصل کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں پاکستان کے نام کا ڈنکا بجارہے ہیں۔

 

 

 

 

اکاؤنٹنسی کے عالمی معیار کے پیش نظر، اے سی سی اے کی کوالیفکیشن کے لیے مہارتوں، صلاحیتوں اور استعداد کی سختی سے جانچ کی جاتی ہے جو جدید دور کے کاروباری پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے اور اِس دوران اُن کی مضبوط اخلاقیات اور پیشہ ورانہ دیانت کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے۔یہ اسٹوڈنٹس کو سند یافتہ اور اخلاقی مالی پروفیشنل کے طور پر ایک فائدہ مند، عالمی کیریئر کے لیے تیار کرتا ہے۔

مارچ 2021ء میں ہونے والے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والی کہف معیدکراچی سے تعلق رکھنے والی نوجوان لڑکی ہیں جنھوں نے آڈٹ اور ایشورینس کے امتحانات میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں اور ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کیا ہے کہ نوجوان خواتین اِس ملک کا روشن مستقبل ہیں۔

 

یہ پڑھیں : ہم اس دور کے مطمئین منافق ہیں

 

فاکہ مقصودایک اور ذہین نوجوان لڑکی ہیں جن کا تعلق فیصل آباد سے ہے۔ انھوں نے ایڈوانسڈ ٹیکسیشن کے امتحان میں دنیا بھر میں ٹاپ کیاہے۔ انھوں نے، اسٹریٹیجک بزنس رپورٹنگ کے امتحان میں،کسی بھی پاکستان میں کسی بھی اسٹوڈنٹ کے مقابلے میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں۔

پاکستان سے اپناO/A کا امتحان پاس کرنے کے بعدفاکہ برطانیہ چلی گئیں تاکہ وہاں یونیورسٹی آف لندن سے، اکاؤنٹنگ اور فنانس میں بی ایس سی آنرز کر سکیں۔ یہاں انھوں نے پورے بیچ میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔

 

Jobs You Can Land With An ACCA Degree - Sosoactive - Publish News

 

علی شان کا تعلق کراچی سے ہے جنھوں نے فنانشل رپورٹنگ کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے ہیں اور اْنھیں بھی، دنیا بھر کے دیگر اسٹوڈنٹس میں نمایاں کارکردگی پر عالمی انعام یافتہ قرار دیا گیا ہے۔

علی اپنے خاندان کے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور وہ خود اپنے لیے اور اپنے اطراف میں موجود دیگر افراد کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ علی کے والد مارکیٹنگ کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ اْن کی والدہ ایک اسکول میں استانی ہیں۔

بلاشبہ زارا نعیم ڈار ہوں، کہف معید ہوں، فاکہ مقصود ہوں یا علی شان ہوں یہ ہی پاکستانی کی اصلی اور چمکتی تصویر ہے۔ یہ ہی پاکستان کا مستقبل ہے اور یہ پاکستان کی کامیابی کی دلیل ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں میں بہت خراب خبروں کا تسلسل ہے مگر اس طرح کی خبر ایک روشن مستقل اور سکون کی مانند ہے اور ہم دعا گو ہیں کہ بس اب اسی طرح کی خبروں کا تانتا بندھا رہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top