جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

پاکستان نے چین کیساتھ توانائی شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بات شروع کردی، وزیر خزانہ

29 جولائی, 2024 08:59

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ چین بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات کی حمایت کرے گا اور ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری حاصل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

دورہ چین کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے ملک میں مائیکرو استحکام لانے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا انتخاب کیا اور چین آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری حاصل کرنے میں پاکستان کا ساتھ دے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے یکم جولائی سے ٹیکس دہندگان کو مجموعی طور پر 68 ارب روپے واپس کیے جا چکے ہیں اور تاجر دوست پالیسیاں مرتب کی جا رہی ہیں

ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان کو سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سے 12 ارب ڈالر کے قرضوں کی مدت میں تین سے پانچ سال کی توسیع کی ضرورت ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے نئے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری حاصل کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے دوطرفہ شراکت داروں سے اضافی غیر ملکی قرضے حاصل کرنے کے امکان کو مسترد کردیا اور کہا کہ بیرونی فنانسنگ کا خلا کافی "قابل انتظام” ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پاکستان صرف اپنے 12 ارب ڈالر کے غیر ملکی ڈپازٹس کی ری پروفائلنگ چاہتا ہے جس میں سعودی عرب سے 5 ارب ڈالر، چین سے 4 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے 3 سے 5 سال کی مدت کے لیے 3 ارب ڈالر شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے چینی انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے قرضوں کی ری پروفائلنگ کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ میچورٹی میں توسیع حاصل کی جا سکے اور اب مطلوبہ مقاصد کے حصول کی جانب بڑھنے کے لیے چینی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ یا کٹوتی کا خواہاں نہیں ہے بلکہ ہم نے غیر ملکی ڈپازٹس اور چینی آئی پی پیز قرضوں دونوں کی وجہ سے واجب الادا قرضوں کی مدت میں توسیع کی درخواست کی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک ٹرانسمیشن لائن سمیت 9 چینی آئی پی پیز ہوں گے کیونکہ وہ گھٹنے ٹیک کر آگے نہیں بڑھ سکتے، دونوں فریقوں کے لئے فائدہ مند صورتحال پیدا کرنے کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ دورہ چین کے دوران توانائی کے شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے دوران سستی توانائی کی پیداوار کے لئے انرجی پلانٹس کو کوئلے میں تبدیل کرنے اور دیگر پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top