جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

پیجز حملہ؛ اقوام متحدہ نیتن یاہو کو عالمی دہشت گرد قرار دے

19 ستمبر, 2024 18:48

پیجز اور واکی ٹاکیز کے ذریعے عام لوگوں اور میدان جنگ کے باہر حزب اللہ کے جنگجوؤں کو حملے کا نشانہ بناکر اسرائیل ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہوا ہے، جس کا فوری طور پر اقوام متحدہ کو نوٹس لینا چاہیے اور سلامتی کونسل بلاتفاق نیتن یاہو سمیت اس منصوبے سے مربوط تمام عسکری اور انٹیلی جنس حکام کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرائے، عالمی ادارہ لبنان کے خلاف اسرائیلی دہشت گردی کو انتہائی سنجیدہ معاملہ سمجھے کیونکہ روزمرہ استعمال کی ڈیوائسز کے ذریعے دہشت گرد حملوں سے پوری انسانیت کیلئے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔

دنیا بھر کے مقتدر شخصیات کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ انسانی ضروریات میں شامل ڈیوائسز کے ذریعے حملے کا سلسلہ لبنان اور شام تک محدود نہیں رہے گا، اس طرح کے خونریز حملوں کیلئے اسمارٹ ڈیوائسز کو منشیات کے اسمگلرز اور سماج دشمن عناصر بھی استعمال کرسکتے ہیں پھر کس طرح سے عام لوگوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، اسرائیل نے جس طریقہ کار کو دہشت گردی کیلئے استعمال کیا ہے یہ تو نائن الیون سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، یورپی ملک ہنگری کو دکھائی دینے والا سخت ایکشن لینا ہوگا کیونکہ حزب اللہ اور لبنانی کے زیراستعمال پیچرز ہنگری کی اُس کمپنی نے بنائے تھے جسکی سربراہ یہودی بتائی جارہی ہیں جو فلسفے میں ڈاکٹریٹ کرچکی ہیں لیکن اُن کا رہن سہن ایک نظریاتی صیہونی جیسا ہے، اچھا ہوا کہ یورپی یونین نے لبنان میں اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے اسکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، یہ سانحہ خود یورپ کیلئے المیہ ثابت ہوسکتا ہے۔

دنیا کے مختلف خطے کے لوگ اور مشرق وسطیٰ میں یورپ میں تیار کی گئی ڈوائسز کا استعمال خوف کی وجہ سے چھوڑ سکتے ہیں، بدھ کے روز مغربی انٹیلی جنس ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ لبنان میں پیجر حملوں کے نتیجے میں حزب اللہ کے تقریباً 500 جنگجو آنکھوں کی شدید چوٹوں کا شکار ہوئے، جن میں سے کچھ نابینا ہو گئے، اسرائیلی انٹیلی جنس اور فوج کی جانب سے کئے گئے حملے نے پوری دنیا کو بے چین کردیا ہے اور یہ دیگر ریاستوں اور غیر ریاستی گروہوں کیلئے مثال بن جائے گی اور ممکن ہے کہ اسرائیل بھی اس زد میں آئے گا، مکٹلف ملکوں کے ماہرین لبنان پہنچنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ حزب اللہ نے اس سے زیادہ طاقتور بدلہ لینے کا عزم کیا ہے۔

پیجزز اور واکی ٹاکیز کا استعمال صرف سکیورٹی کیلئے نہیں ہوتا، طبی عملہ بھی پیجزز کا استعمال کرتا ہے کیونکہ اس کے سگنلز کافی قوی ہوتے ہیں، اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے لبنان اور شام میں پیجروں کو بیک وقت دھماکے سے اڑانے کے نتیجے میں 12 شہید ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل تھے اور تقریباً 3,000 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے بہت سے شدید زخمی تھے، ایرانی سفیر بھی اس حملے میں اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوچکے ہیں۔

پیچرز کے ذریعے اسرائیلی دہشت گردی نے واکی ٹاکیز کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں 20 لبنانی شہری شہید ہوئے اور 450 لبانی شہری زخمی ہوئے ہیں، دو روز سے جاری اسرائیلی دہشت گردی پر مغربی دنیا خاموش ہے تو وہ یہ نہیں سمجھے آگ کے شعلوں سے وہ محفوظ رہیں گے، اسمارٹ ڈیوائسز کا زیادہ استعمال تو مغرب میں ہی ہورہا ہے، افغانستان میں سوویت یونین کی مداخلت کے دوران کھلونا بمبوں کا استعمال بڑھا تو یہی امریکہ اور یورپی ممالک تھے جنھوں نے اسے غیرانسانی عمل قرار دیا تھا مگر اس وقت امریکہ اور یورپ کے مفادات اسرائیل سے جڑے ہوئے ہیں تو مکمل خاموشی ہے، مغربی سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ حملے کے دوران حزب اللہ کے سینکڑوں ارکان دھماکے کے وقت اپنے پیجرز کو دیکھ رہے تھے کیونکہ ان ڈیوائسز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ پیغام بھیجے جانے کے پانچ سیکنڈ بعد دھماکہ کرسکیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جا سکے۔

لبنان کے طبی حکام کے مطابق چوٹوں کی شدت مختلف تھی جن میں چہرے کے زخم، بشمول بینائی سے محرومی، کولہوں اور رانوں میں گہرے کٹاؤ اور شدید جلنے سے مریض متاثر ہوئے ہیں، اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ لبنان کی عسکری قوت کو اس قسم کے حملے کی توقع ہی نہیں تھی جس کے سدباب کیلئے قبل از وقت اقدامات کرتے، حزب اللہ کے ایک علاقائی سکیورٹی ذرائعے نے میڈیا کو بتایا کہ مزاحمتی تحریک کے اندر ایک وسیع بحث شروع ہو گئی ہے تاکہ اس دراڑ کا پتہ لگایا جا سکے جس کے ذریعے دشمن نے رسائی حاصل کی اور اس بڑے حملے کو انجام دیا، سوال تو یہاں سے شروع کیا جائے کہ دشمن اسرائیل کو وہ  اطلاع کیسے ملی جس نے اسے مواصلاتی آلات کی اس کھیپ تک رسائی فراہم کی، تحقیقات کے ابتدائی دور میں ہی حزب اللہ نے اس حقیقت کو تسلیم کرلیا ہے کہ یہ آلات اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنٹوں کے ہاتھوں میں آنے سے پہلے ہی روکے جا چکے تھے، تحقیقاتی کمیٹی کی توجہ اس بات پر ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ کون سے اقدامات اٹھائے گئے تھے کہ یہ آلات مزاحمتی جنگجوؤں کے ہاتھوں تک پہنچے، دھماکے کا طریقہ کار کیا تھا، نقصانات کیا ہیں اور مزاحمت کی کارروائیوں پر اس کا کیا اثر پڑا ہے۔

پیجر حملہ اصل میں اسرائیلی فوج کی جنوبی لبنان پر حملے کی پیش بندی کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا لیکن موساد یا وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے سکیورٹی یا سیاسی وجوہات کی بنا پر اس آپریشن کو جلدی انجام دینے کا فیصلہ کیا اور جب امریکی حکام کو اعتماد میں لیا تو تحفظات کے باوجود امریکیوں نے اسرائیلی دہشت گردی کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گولڈ اپولو پیجرز تین ہفتے سے ایک ماہ کے درمیان حزب اللہ کے ارکان تک پہنچائے گئے تھے اور اسرائیل کو ایسی انٹیلی جنس اطلاعات موصول ہوگئیں تھیں کہ حزب اللہ اُس کے اس منصوبے سے کسی حد تک واقف ہوچکی ہے جس کے بعد اسرائیلی مقتدرہ نے جلدی میں اس منصوبے پر عمل کیا، خیال رہے کہ پیجرز میں دو سے 20 گرام دھماکہ خیز مواد پینٹایتھرائیٹول ٹیٹرانائٹریٹ بھرا گیا تھا، جو انتہائی آتش گیر مادہ ہے۔
لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے والے حالیہ پیجر دھماکوں نے شدید تشویش اور تجسس کو جنم دیا ہے کیونکہ متعدد سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ آپریشن تھا، جسے اسرائیلی انٹیلی جنس نے انجام دیا، ان حملوں کی وجہ سے حزب اللہ کے مواصلاتی نیٹ ورک کو شدید نقصان پہنچا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کی منصوبہ بندی میں ممکنہ طور پر کئی مہینے لگے ہوں گے، جس کے لئے بڑے پیمانے پر انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور تکنیکی صلاحیتوں کی ضرورت تھی، اس حملے کے طویل مدتی اثرات ابھی سمجھنا آسان نہیں ہوگا لیکن یہ سائبر اور جنگی حربوں کے استعمال میں ایک انتہائی خطرناک پیش رفت ہے، جو عام لوگوں کو اسمارٹ ڈیوائسز سے خوف میں مبتلا رکھے گا اور جس کا نقصان یورپ اور امریکہ کو ہوگا جبکہ چینی مصنوعات پر اعتماد برھ سکتا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top