جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعرات 1446/03/16هـ (19-09-2024م)

غزہ کی صورتحال کا ذمہ دار امریکا ہے، قیمت ادا کرنی پڑے گی: حسن نصر اللہ

03 نومبر, 2023 18:50

بیروت: حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ دنیا کے سارے جرائم کی اصل وجہ امریکا ہے، جہاں جہاں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا اس کے پیچھے امریکا ہے، اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، ہم کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے، لبنانی محاذ پر تمام آپشنز میز پر موجود ہیں، ہم نے امریکی بحری جہازوں کیلئے تیاریاں کر رکھی ہیں۔

سربراہ حزب اللہ حسن نصر اللہ کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، غزہ کے شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں، شہدا کبھی مرتے نہیں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اسرائیل کیخلاف لڑنے والوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔

حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ مسجد الاقصیٰ کیلئے جاری جنگ کا دائرہ طویل ہوگیا ہے، صیہونیت کے خلاف جنگ جائز ہے، اسرائیلی حملوں میں ہزاروں بے گناہ شہری شہید ہوچکے ہیں، غزہ کے بچوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، دنیا نے فلسطین کے معاملے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اسرائیلی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی اسیر ہیں، مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی آبادکاری جاری ہے، اسرائیلی پالیسیاں مزید سنگین ہوتی جارہی ہیں، اسرائیلی 20 سال سے غزہ کا محاصرہ کیے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ القسام نے رازداری برتی جو آپریشن کی حساسیت کا تقاضا تھا، حماس کا یہ اقدام باطل کی حقیقی شناخت کا باعث بنا، ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق غیرحقیقی دعوے کیے گئے، عالمی برادری نے اسرائیلی مظالم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، 7 اکتوبر کو یہ سب کچھ کیوں ہوا؟۔

سربراہ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ صیہونی جنگ سے زیادہ با فضیلت جہاد نہیں، یہ مکمل طور پر قانونی اور شرعی جہاد ہے، امریکا کا اسرائیلی دفاع میں ردعمل اسرائیل کی ناکامی ثابت کرتا ہے، اسرائیل مکڑی کے جالے سے زیادہ کمزور ہوچکا ہے، غزہ کی جنگ اور اس کے اثرات کا سب کو علم ہے، مجاہدین کے آپریشن نے اسرائیلی فوج کی ناکامی، کمزوریوں کا پول کھول دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کا اسرائیلی فوج پر بڑا حملہ ، متعدد فوجی ہلاک

حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 10 بلین ڈالر کا مطالبہ کیا، کیا کوئی طاقتور ریاست ایسا مطالبہ کرسکتی ہے، طوفان الاقصیٰ آپریشن نے بہت سی چیزوں کو بے نقاب کردیا، اسرائیلی فوج کی اپنی طاقت کہاں گئی جو دنیا بھر سے مدد مانگ رہی ہے، حماس کا حملہ فلسطین کے چھپے ہوئے دشمنوں کو سامنے لے آیا، ہم کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حکومت نے ماضی کے تجربات سے سبق نہیں سیکھا، اس آپریشن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صیہونی حکومت کی حماقت کو ظاہر کر رہا ہے، صیہونی فوج صرف عام شہریوں کو مارتی ہے، صیہونی فوج مساجد، گرجا گھروں، اسپتالوں اور اسکولوں کو تباہ کرتی ہے، کوئی بھی چھوٹی فوج یا فضائیہ عام شہریوں پر بمباری کر سکتی ہے؟، کیا یہ مشرق وسطیٰ کی سب سے برتر اسرائیلی فوج ہے؟۔

سربراہ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ ہماری عوام کو کبھی بھی بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا، صیہونی حکومت ہماری عوام کو دھوکا دینا چاہتی ہے، دنیا کے سارے جرائم کی اصل وجہ امریکا ہے، جہاں جہاں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا اس کے پیچھے امریکا ہے۔

حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ یہ جنگ پچھلی جنگوں کی طرح نہیں ہے، یہ ایک فیصلہ کن تاریخی تنازع ہے، اس تاریخی تنازع کے بعد جو ہوگا وہ پہلے جیسا نہیں ہوگا، غزہ کی صورتحال پر ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، غزہ کی فتح کا مطلب پوری مسلم امہ کی فتح ہے، انسانیت کی جیت ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ غزہ کی فتح کا مطلب صرف فلسطینیوں کی فتح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا بوریج پناہ گزین کیمپ پر حملہ، شہدا کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ گئی

ان کا کہنا تھا کہ لبنانی محاذ پر ہمارے پاس 57 لبنانی شہید ہیں، 7 اکتوبر کو اسرائیلی فوج شمال سے ہٹ کر غزہ کی طرف بڑھنا چاہتی تھی، ہماری بروقت کارروائی نے اسرائیلی فوج کو آگے بڑھنے نہیں دیا، ہم نے غزہ سے وسائل اور افواج کو ہٹا دیا ہے، عزت دار غزہ کی مدد کیلئے اپنے آپ کو خطرے میں ڈال دیا ہے، آج نصف اسرائیلی فوج لبنان کی سرحد پر موجود ہے، شمال میں 43 اسرائیلی بستیوں کو خالی کرایا گیا ہے۔

سربراہ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ یہ محاذ ایک علاقائی جنگ کی طرف برف باری کر سکتا ہے، اور یہ منظر نامہ حقیقت پسندانہ ہے اور یقینی طور پر ہو سکتا ہے، ہمیں ہر روز عرب ممالک کی طرف سے پیغامات موصول ہوتے ہیں، حزب اللہ کیخلاف پیشگی حملہ، جس پر اسرائیل غور کر رہا ہے، حزب اللہ پر حملہ ان کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے ہمیں دھمکی دی ہے، شمالی محاذ کھولا تو طیارہ بردار بحری جہاز ہم پر بمباری کریں گے، امریکا کی دھمکیوں سے ہمارا مؤقف نہیں بدلے گا، ایک کے بعد ایک گروہ جنگ میں شامل ہو جائے گا، امریکا نے پیغا م دیا ہے اگر ہم مزاحمت جاری رکھیں گے تو وہ ایران پر بمباری کرے گا، ہماری مزاحمت کو دھمکی دینے کی آپ کی جرات کیسے ہوئی؟، بحریہ روم میں آپ کے بحری جہاز ہمیں نہیں ڈرا سکتے۔

سربراہ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ لبنانی محاذ پر تمام آپشنز میز پر موجود ہیں، ہم نے امریکی بحری جہازوں کیلئے تیاریاں کر رکھی ہیں، امریکا اپنی شکست افغانستان، عراق، شام اور لبنان میں یاد رکھے، ہم سب ثابت قدمی کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہماری لڑائی ناک آؤٹ سے فتح کے مرحلے تک نہیں پہنچی، ہمیں ابھی بھی وقت کی ضرورت ہے، لیکن ہم جیت رہے ہیں، ان شاء اللہ نتیجہ یقینی فتح ہوگا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top