جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

نیب ترامیم کیس ،سیاسی انتقام کاسلسلہ ختم ہوناچاہیے: چیف جسٹس

30 اگست, 2023 16:49

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دیے کہ نیب قانون کے ذریعے سیاسی انتقام کاسلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کےخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔

اس سماعت میں حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ نیب نے 50 کروڑ سے کم کرپشن کے مقدمات واپس لے لیے،کس قانون کے تحت یہ تفریق بنائی گئی ہے؟ ا

اس پر وکیل مخدوم خان نے کہا کہ پاکستان میں احتساب کے نظام کا محافظ نیب ہے۔

اس بات پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ احتساب کے قوانین میں سب سے سخت قانون نیب کا ہی ہے، نیب کے دائرے سے نکلنے والےکسی اورقانون کے تحت احتساب کے عمل میں شامل ہوں گے، کیا 50 کروڑ کی حد اس لیے مقررکی گئی کہ بڑی مچھلی کو پکڑا جائے؟ کیا 50 کروڑ سے کم کی کرپشن کرنے والوں کی عزت افزائی کی جارہی ہے؟

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب ٹرائل کی رفتاربہت سست ہوتی ہے، نیب ترامیم 2022 میں انکوائری کے وقت ملزم کی گرفتاری کو نکالا گیا، جولائی2023 میں نیب قانون میں دوبارہ انکوائری سطح پرگرفتاری کوشامل کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کیسز میں انکوائری کی سطح پرگرفتاری کے نقص کونکال کردوبارہ شامل کیا گیا، انکوائری سطح پرگرفتاری نیب کی گرفت اور سیاستدانوں کےگردگھیرا تنگ کرنے کے لیے کی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کرپشن سے نظام درہم برہم ہوجاتا ہے ،یہ معاملہ پھر بنیادی حقوق تک پہنچ جاتا ہے ،عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ قانون سازی سے کسی غلط چیز کا دروازہ تو نہیں کھولا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب قانون کے ذریعے سیاسی انتقام کاسلسلہ اب ختم ہوناچاہیے۔

یہ پڑھیں : پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ کے ذریعے عدلیہ میں مداخلت کی گئی ہے: چیف جسٹس سپریم کورٹ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top