جمعہ، 20-ستمبر،2024
جمعہ 1446/03/17هـ (20-09-2024م)

کراچی موضوع کا نام نہیں کراچی نوحے کا نام ہے

25 مئی, 2021 15:30

کراچی میں مسئلے نہیں ہیں بلکہ مسائل کا دوسرا نام کراچی ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں سے ایک شہرہے۔اب جتنا بڑا کراچی ہے اتنے ہی بڑے بڑےاس کے مسائل ہیں۔ کراچی میں ویسے تو کاروبار کے بہت مواقع ہیں اورپورے پاکستان اور دنیا سے لوگ آکر اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں۔

 

اسی طرح جس طرح کاروبار و روزگار کا اسکوپ کراچی میں بہت ہےاسی طرح مسائل کا بھی بہت اسکوپ ہے۔ مسئلے بھی سب سے پہلے کراچی کو ہی چنتے ہیں کیونکہ اس شہر میں مسئلوں کا بھی اسکوپ ہے۔مسائل کراچی میں آنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور پھر یہی رچ بس جاتے ہیں۔

 

اب تو کچھ مسئلے ایسے ہیں جن کی باقاعدہ دوسری نسل بھی صاحب اولاد ہونے والی ہے۔ کراچی کے مسائل سب جانتے ہیں پر آنکھ چراتے ہیں۔ کراچی کے مسائل کو سب مانتے ہیں مگر کام کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ کراچی مطلب کا نام ہے جس سے اپنے مطلب پورے ہوتے اور کراچی کے مطلب دھرے کے دھرے اور پڑے کے پڑے رہ جاتے ہیں۔

 

اس بارے میں پڑھئیے : کراچی میں خیر  کی کوئی خبر نہیں 

 

کراچی کے مسئلے کبھی باسی نہیں ہوتے کیونکہ مسئلوں میں بھی نئے نئے مسئلے پیدا ہوتے ہیں۔ باسی تو وہ مسئلے ہوتے ہیں جس پر کوئی دھیان نہ دے اور پھر وہ مسئلے سڑگل جائے۔مگر ہمارے مسئلے سڑتے بھی نہیں اس میں نئے نئے مسئلوں کی آمیزش ہوتی ہےجس سے مسائل کو نئے زاویے اور نئی جہتیں ملتی ہیں۔

 

کراچی روشنیوں کا شہرکہلاتا ہے،کراچی عروس البلاد بھی کہلاتا ہے، کراچی امیدوں کا شہر بھی کہلاتا ہے ، کراچی کوخوابوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ اب بھی ایسا ہی ہے مگر کراچی اب مسئلوں کی امیدوں کا نام ہے ، کراچی میں پریشانی خواب دیکھتی ہے اور پھر اس خواب کی تعبیر ہوتی ہے ، کراچی اب اندھیروں کا شہر ہے۔

 

ہاں اس اندھیروں میں کے الیکڑک اور ڈکیتوں کے بدمعاشی کے ملے جلے اندھیرے شامل ہیں۔کیونکہ ان دونوں کا کوئی خاص روحانی رشتہ بھی ہے۔

 

کراچی موضوع

 

آغاز تحریر میں میرا ارادہ تھا کہ کے الیکڑک کو شاندار کارکردگی پر کراچی کی گرمی کے مطابق لغت غلاظت سے بہترین الفاظ ہدیہ کروں گا مگر کراچی کا موضوع بڑا شریر موضوع ہے بالکل یار کی شرارتی مسکراہٹ کی طرح وہ الگ بات ہے کہ یار نے ہمیں لوٹنے ہی ہے۔

 

ارے موضوع پر ہی رہتے ہیں تو ارادہ تھا کہ کے الیکڑک کی کرم نوازی پر چند الفاظ تحریر کروں گا مگر خود با خود پریشانیاں خیالوں میں آکر دروازہ پیٹنے لگی کہ بھئ ہمارے بارے میں بھی لکھو، ہمارے لئے بھی کچھ بولو اور ہم جو کچھ اور لکھنے کا ارداہ کئے بیٹھے تھے وہ کسی اور طرف ہولئے۔

 

یہ پڑھیں : کاش کراچی یتیم ہوتا

 

سوچا تھا کہ کےبجلی پر بجلی بن کر بجلی گرائیں گے مگر کراچی کے کچرے کی بدبو نے آکر ذہن ہر حملہ کردیا، ذہن سنبھالا ہی تھا کہ کراچی کی سڑکوں پر پڑے گڑھوں نے ایسے ایسے جھٹکے دئیے کہ کمر بھی ٹک ٹک کرنے لگی ، اور کمر سیدھی ہی کہ تھی کہ گھر کے اک کونے سے تپتی ہوئی آواز آئی کہ پانی نہیں آرہا ذرا ٹینکر تو ڈلوائیں ، اب ٹینکر کی فرمائش کرنے والوں کو کون بتائے کہ پیٹرول ڈلواتے ہوئے ہماری جان جاتی و مال جاتا ہے اور آپ اتنا بڑے ٹینکر کا کہہ رہی ہیں مگر مجبوری یہ ہے کہ پانی تو ضرورت خاص ہے توا س کی حاجت تو لازم ٹھہڑی۔

 

 

کراچی موضوع

 

کراچی موضوع کا نام نہیں کراچی نوحے کا نام ہے۔ کراچی مطلب کے دوست کا نام ہے جس سے مطلب کے لئے دوستی کی جائے اور پھر اسے چھوڑدیا جائے۔ کراچی اس باپ کا نام ہے جس کے بچوں کے سپنے پورے ہوجائے مگر اس کے جوتے کئی سال تک ٹوٹے رہیں۔ کراچی کا درجہ ان والدین جیسا ہے جس کے ویل سیٹلڈ بچوں نے انھیں اولڈ ایج میں دھکیل دیا ہو۔کراچی اس ماں کا نام ہے جس نے کڑوڑوں بچوں کو پالا مگر پھر بھی بانجھ ہی رہی۔

 

یہ پڑھیں : کراچی کی سڑکیں اور خود ساختہ قانون

 

اون کراچی کے راگ الاپنے والوں نے بھی کراچی کو خوب نچوڑا اور دیا کچھ نہیں ، کراچی کو بس استعمال کیا گیا مگر میرا دل چاہتا ہے کہ دل کی بھڑاس نکالوں اور کچھ اور الفاظ لکھ ڈالوں مگر قلم کے تقدس کا پاس رکھنا ہے ورنہ کراچی کے ساتھ ظلم بیان کرنے کے لئے روایتی الفاظ بھی بے جان محسوس ہوتے ہیں۔

 

باتیں ہیں اس سے کئی زیادہ ہیں وہ صرف باتیں نہیں وہ مسائل ہیں جس کا سامنا اس کراچی کو ہے۔ مگر کون ہے جو ان مسئلوں کو سچی نیت کے ساتھ حل کرے۔ صرف لولی پاپ اور ایسی لولی پاپ جس کا میٹھا پن اب کڑوے پن میں بدل گیا ہے۔

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

[simple-author-box]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top