پیر، 20-مئی،2024
( 12 ذوالقعدہ 1445 )
پیر، 20-مئی،2024

EN

9 مئی کا دلخراش حادثہ زخم کو کریدنے سے اجتناب پاکستان کیلئے بہتر ہوگا

09 مئی, 2024 19:33

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان نے 9 مئی کے حادثات کا ایک برس مکمل ہونے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ بدھ کی رات سے پنجاب پولیس صوبے بھر میں ان کی جماعت کے ارکانِ اسمبلی اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔

عمر ایوب نے اپنی جماعت کے اس بیانیے کو دہرایا کہ نو مئی 2023 کو جو کچھ ہوا وہ ان کی جماعت اور اس کے بانی عمران خان کے خلاف ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، عمر ایوب کا یہ بھی کہنا تھا کہ کئی روز سے اُنکی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود پاکستان تحریک انصاف نو مئی کو ملک بھر میں پرامن احتجاج کرے گی، اُدھر سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے وہ سنہ 2014 میں ہونے والے دھرنے کی تحقیقات کیلئے تیار ہیں اور انہیں خوشی ہوگی کہ اس معاملے کی انکوائری کرنے والی کمیٹی انھیں طلب کرے۔

یاد رہے کہ فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے منگل کے روز پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کی طرف سے نو مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کے مطالبے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اگر نو مئی کی عدالتی تحقیقات ہونا ہیں تو پھر 2014 کے دھرنے اور اس کے پیچھے محرکات کی بھی انکوائری کی جائے۔

پی ٹی آئی نے اس مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے ماڑی پور ائیر بیس سے کراچی لانے والی ایمولنس کی خرابی اور لیاقت علی خان قتل کیس سے لیکر تمام مارشل لاء ادوار کیلئے بھی ایک ہی مرتبہ کمیشن تشکیل دیدیا جائے جو ذمہ داروں کا تعین کرئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے نو مئی کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نو مئی کو جو کچھ ہوا اس پرقطعاً کوئی نرمی نہیں برتی جا سکتی اور نہ ان لوگوں کے لئے کوئی معافی ہو سکتی جنھوں نے قوم کی بنیادوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات کی حمایت اور مدد میں ملوث افراد کیلئے کوئی معافی نہیں، جھوٹ کے سائے میں سچ کی روشنی کو نہیں چھپایا جا سکتا، آج سے ایک سال پہلے نہ صرف ہمارے قومی وقار کی علامتوں پر حملہ کیا گیا بلکہ مقدس وطن کی حرمت کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل اپنے سیاسی حریف کو نقصان پہنچانے کی حد تک درست ہے مگر نو مئی 2023ء کے حادثات کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیکر ہی ہم پاکستان کی تاریخ کے اس المناک حادثے کی سچائی تک پہنچ سکتے ہیں، پی ٹی آئی والے نو مئی کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہیں اور اگر یہ بات مان بھی لی جائے تو نو مئی کو رونما ہونے والے حادثات کا انکار تو نہیں کیا جاسکتا۔

لہٰذا ایک غیر جابندار انکوائری کمیشن بنایا جانا ضروری ہوچکا ہے اور اس کمیشن کو وہی اختیارات دیئے جائیں جو حمود الرحمٰن کمیشن کو دیئے گئے تھے مگر حمود الرحمٰن کمیشن کی طرح اس رپورٹ کو مخفی نہیں رکھا جائے بلکہ اس انکوائری کمیشن کی ٹی او آرز میں یہ نکتہ موجود ہونا چاہیئے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کو کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا اختیار ہو تب ہی پاکستان کے عوام فیصلہ کرسکیں گے کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد پی ٹی آئی کی قیادت اور پارٹی کو دفن کرنا مقصود تھا یا یہ عوام کی ذہن سازی کے نتیجے میں فوج کے جنرلز کے خلاف سازش تھی۔

دونوں جانب کے موقف کے حق اور مخالفت میں دلائل تو موجود ہیں مگر فیصلہ کیا جانا باقی ہے، پی ٹی آئی کہتی ہے کہ اُن کے قائد عمران خان جوکہ عوام کے مقبول ترین لیڈر ہیں کو غیر مہذب انداز میں عدالتی احاطے سے رینجرز کے ذریعے گرفتار کرایا گیا، جس کے ردعمل میں عوام کا سڑکوں پر نکلنا یقینی تھا اور عوامی ہجوم میں کچھ ایسے لوگوں کو داخل کیا گیا یا داخل ہوگئے جنھوں نے فوجی تنصیبات پر حملے کئے لیکن بات اتنی سادہ نہیں ہے۔

جبکہ فوج کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری سے پہلے خود عمران خان نے اور تحریک انصاف کی قیادت نے عوام اور اپنی جماعت کے کارکنوں کو یہ باور کرادیا تھا کہ فوج کے کچھ جنرلز نے اُن کی حکومت کا تختہ پلٹا ہے اور عمران خان پر قاتلانہ حملہ بھی فوج کے حساس ادارے کے چند اعلیٰ افسران نے کرایا تھا، فوج کا یہ موقف درست ہے کہ عمران خان نے اپنا مد مقابل فوج کے بعض اعلیٰ افسران کو سمجھا ہوا تھا اور اس بات کی گواہی اُن کی تقاریر ہیں جو کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہیں۔

دونوں جانب سے اپنائے گئے موقف کے درمیان بہت سارے حقائق پوشیدہ ہیں اور عوام کے ذہنوں میں سوالات بھی موجود ہیں تو کتنا اچھا ہوکہ  ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے اور اُس کی کارروائی کو عوام کیلئے کھلا رکھا جائے تاکہ مستقبل میں غلطیوں کا اعادہ نہ ہوسکے اور عوام جان سکیں کہ نو مئی کے واقعات فطری ردعمل تھا یا دونوں فریقوں میں سے کسی ایک یا دونوں کی سازش تھی اُس کے بعد ہی معافی تلافی کا عمل شروع کیا جانا مناسب معلوم ہوگا۔

2023ء کے بعد یہ رائے غالب تھی کہ اس دل خراش واقعے کو بھول کر آگے بڑھا جائے، جسکا اظہار سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی کیا تھا۔ نو مئی کے واقعات وہ زخم ہیں جن کو جتیا کویدا جائے گا اُتنا ہی اپنا خون بہے گا اور جتنا خون بہے گا دشمن خوش ہوگا، جس وقت سوشل میڈیا پر وہ ویڈیو وئرل ہورہی تھی جس میں ایک ہجوم فوج کی گاڑی میں بیٹھے فوجیوں پر پتھراؤ کررہا تھا تو بھارتی تجزیہ نگاروں کی خوشی دیکھنی تھی اور پر محب وطن پاکستانی خون کے آنسو رونے پر مجبور تھا۔

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں اس دلخراش حادثے پر مذموم سیاسی سوچ کے حامل افراد خوش ہوئے لوگ بھی موجود تھے اور سانحہ تو یہ ہے کہ وہ اقتدار میں بھی تھے، یہ وہی لوگ تھے جو انڈیا میں دہشت گردی کے واقعات میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزام کو سپورٹ کرتے تھے اور اینٹ سے اینٹ بچانے کی بات کرچکے تھے، اُن کیلئے یوم العید تھا کہ ملک کے سلامتی کے ادارے اور ملکی سلامتی کو ترجیحی دینے والی قوت ایک دوسرے کے مقابل ہیں جن سے پی ڈی ایم ملکر بھی مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی تھی۔

نوٹ: جی ٹی وی نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے اتفاق کرنا ضروری نہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top